غزہ(صباح نیوز) غزہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں اسرائیل جارحیت میں تین دنوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد600 سے تجاوز کر گئی ہے،قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق تین دنوں میں، اسرائیلی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم600 افراد مارے گئے ۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ کے رفح پر زمینی حملہ جاری ہے اور فوجی دستے بیت لاہیہ اور وسطی علاقوں کے قریب شمال کی طرف بڑھ رہے ہیں اسرائیلی فضائیہ نے گزشتہ روز خان یونس اور رفح میں کم از کم 10 رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا، جس میں مکمل خاندان شہید ہو گئے
۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق حملوں کا ہدف زیادہ تر رہائشی علاقے تھے، جہاں متعدد گھروں پر بمباری کی گئی۔حملوں میں ابو دیب، ابو دقہ، الامور اور جابر خاندانوں کے افراد شہید ہو گئے، جن میں خواتین، بچے اور ایک نوزائیدہ بچہ بھی شامل تھا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی جارحیت میں اب تک 49 ہزار 547 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 12 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی سرکاری میڈیا کے مطابق، ملبے تلے ہزاروں افراد دبے ہوئے ہیں، جنہیں مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ منگل کے روز اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد سے اب تک 200 بچوں سمیت600 افراد شہید ہوگے۔
فرینڈز آف فلسطین پاکستان کے مطابق اسرائیلی قبضے کے آغاز سے ہی فلسطینی بچے جاری ظلم کے اولین شکار بنے ہیں۔ ان کے خون سے ان کی سرزمین کے ہر گوشے کو رنگین کر دیا گیا ہے، اور ان کی معصوم جانیں بے دردی سے چھینی جا رہی ہیں۔ قابض فوج کے حملے، اندھا دھند بمباری اور بلاجواز گرفتاریوں کا نشانہ بننے والے یہ بچے مسلسل مظلومیت کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔1948 سے لے کر آج تک، فلسطینی بچے اس بے رحم قبضے کی قیمت چکا رہے ہیں۔ ان کا قتل تمام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، لیکن دنیا اس دردناک حقیقت کو دیکھنے کے باوجود خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔