وزیراعظم مودی کا بنگلہ دیشی ہم منصب محمد یونس کے نام خظ

نئی دہلی (صباح نیوز) دہلی اور ڈھاکہ کے درمیان سرد تعلقات کے درمیان، وزیر اعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کو ایک خط لکھا ہے۔ جس میں ان کے ملک کی یوم آزادی پر مبارکباد دی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کو آگے بڑھانے کے لیے بھارت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔بھارت کی دیرینہ حلیف سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف گزشتہ سال ملک گیر مظاہروں کے نتیجے میں اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔

جرمن ٹی وی کے مطابق بنگلہ دیش کے قومی دن پر محمد یونس اور ملک کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے لکھا، “یہ دن ہماری مشترکہ تاریخ اور قربانیوں کا گواہ ہے، جس نے ہماری دو طرفہ شراکت داری کی بنیاد رکھی ہے۔ بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کا جذبہ ہمارے تعلقات کے لیے ایک مشعل راہ ہے، جو متعدد شعبوں میں پروان چڑھا ہے، اور جس سے ہمارے لوگوں کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں۔”وزیر اعظم مودی نے مزید کہا،”ہم اس شراکت داری کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، جو امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے ہماری مشترکہ امنگوں پر مبنی ہے، اور ایک دوسرے کے مفادات اور تحفظات کے لیے باہمی حساسیت پر مبنی ہے۔ محترم، غور و فکر کی میری اعلی ترین یقین دہانیوں کو برائے مہربانی قبول کریں۔”بھارت کی دیرینہ حلیف شیخ حسینہ کی سربراہی والی عوامی لیگ کی حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک کے نتیجے میں حکومت گر گئی تھی ۔ اور سابق وزیراعظم ملک سے فرار ہوکر بھارت آگئی تھیں، جہاں وہ تا حال مقیم ہیں۔

اس واقعے کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ اس وقت عبوری حکومت کی قیادت نوبل انعام یافتہ اور ماہر اقتصادیات محمد یونس کر رہے ہیں۔ ان کی حکومت شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کے حوالے کرنے کے سلسلے میں دہلی سے مطالبہ کرچکی ہے۔اس دوران بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر مبینہ حملوں پر بھارت نے بنگلہ دیش کے ساتھ اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ لیکن ڈھاکہ کا کہنا ہے کہ یہ حملے سیاسی طور پر محرک ہیں، یہ فرقہ وارانہ نہیں ہیں۔بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ بھارت مختلف سطحوں پر بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس طرح کے مسائل کو اٹھاتا رہے گا۔دسمبر میں، بھارتی خارجہ سکریٹری وکرم مصری نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا اور اقلیتوں پر حملوں پر نئی دہلی کی تشویش سے ڈھاکہ کو آگاہ کیا تھا۔ بنگلہ دیش کے مشیر خارجہ محمد توحید حسین کے ساتھ ملاقات میں مصری نے کہا تھا کہ مذہبی اداروں اور عبادت گاہوں پر حملے “افسوسناک” ہیں۔بنگلہ دیش کے ساتھ بھارت کے تعلقات کی جڑیں 1971 میں پاکستان سے آزادی کی جنگ میں پڑوسی ملک کی دہلی کی حمایت سے جڑی ہوئی ہیں۔ ڈھاکہ جغرافیائی سیاسی سطح پر بھی دہلی کے لیے اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ہے اور دونوں ممالک کے درمیان گہرے تجارتی تعلقات بھی ہیں۔وزیر اعظم مودی اور یونس دونوں 3-4 اپریل کو بنکاک میں بمسٹیک چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے والے ہیں۔ دریں اثنا بھارتی صدر دروپدی مرمو نے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب محمد شہاب الدین کو بھی مبارکباد کا پیغام ارسال کیا ہے