خیبر پختونخوااور بلوچستان کی سنگین صورتحال اورموجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ملک میں گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے،حافظ نعیم الرحمن

کراچی (صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی پاکستان انجینئرحافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ خیبر پختونخوااور بلوچستان کی سنگین صورتحال اورموجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ ملک میں گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز کیا جائے ، داخلی تحفظ یقینی بنانے اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے آزادو خود مختار اور جامع پالیسی بنائی جائے ، امریکہ کا ساتھ چھوڑ کر پاکستان اور افغانستان کے عوام کا ساتھ دیا جائے ، فوج اور عوام کے درمیان بڑھتے فاصلے کم کیے جائیں ، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی نہ صرف پورے خطے بلکہ افغانستان اور پاکستان دونوں کے لیے نقصان دہ ہے ،دونوں ممالک کے درمیان ہر صورت میں بات چیت ناگزیر ہے۔

، افغانستان اور پاکستان دونوں کے حق میں یہ ہی بہتر کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو ، افغان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان میں دہشتگردی کے لئے استعمال نہ ہو ۔ ملک میں فوجی آپریشن سے پہلے مسئلے حل ہوئے ہیں اور نہ آئندہ حل ہوں گے ۔ جماعت اسلامی نے پروفیسر ابراہیم کی سربراہی میں کے پی کے اور لیاقت بلوچ کی قیادت میں بلوچستان کے حالات سے نمٹنے اور صورتحال بہتر کرنے کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں۔ 14اپریل کو اسلام آباد میں بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کانفرنس کریں گے جس تمام پارٹیوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جائے گا ۔

بلوچستان میں عوامی اعتماد سازی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ، ملک توڑنے والی قوتوں کا عوام سے کوئی تعلق نہیں۔ عوام اور فوج کے درمیان فاصلوں کو دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام کی حقیقی قیادت کو آگے آنے دیا جائے۔ بلوچستان میں قومی و صوبائی اسمبلی کی صرف 10نشستیں ایسی ہیں جہاں عوام کے نمائندے جیتے ہیں باقی تمام نشستوں پر باقاعدہ بولیاں لگی ہیں اور خرید و فروخت ہوئی ۔ فارم 47کی بنیاد پر کراچی سمیت پورے ملک میں مسترد شدہ لوگوں کو مسلط کر دیا گیا ۔ عوام کے اندر اعتماد بحال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قومی انتخابات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور فارم47کے بجائے فارم 45کی بنیاد پر فیصلے کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہارحافظ نعیم الرحمان نے منگل کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس اور جماعت اسلامی ضلع جنوبی کے تحت مولوی عثمان پارک لیاری میں حق دو عوام کو جلسہ عام و دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

 دعوت افطار سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور،سابق رکن سندھ  اسمبلی سید عبد الرشید اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ پریس کانفرنس میں امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،سیکرٹری پبلک ایڈکمیٹی نجیب ایوبی،نائب صدرپبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہد موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ملک میں مہنگائی و بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،صرف وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے اشتہاروں میں عوام کے حالات بہتر ہورہے ہیں ،ویسے حالات ملک میں کہیں بھی بہتر نہیں ہورہے ۔عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے 60صفحات کے اشتہارات اور الیکڑونک و پرنٹ میڈیا کو خرید کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔وزیر اعظم بتائیں کہ کون سی ایسی اشیاء ہیں جن کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہو،وزیر اعظم کہتے ہیں کہ گزشتہ سال 60فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا اور اس سال 40فیصد ہوا ، یہ کون سی حکمت ہے ،بجلی کے بلوں کے حوالے سے بار بار بیانات آرہے ہیں کہ ہم قوم کوخوشخبری دینے والے ہیں ،عوام کو خوشخبری نہیں بجلی کے بلوں میں سے ناجائز ٹیکسز ختم اور عوام کو ریلیف دیا جائے۔،پیٹرول کی قیمتیں کم کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں نیشنل سیکورٹی کونسل کا اجلاس جاری ہے ، طویل مشاورت کر کے اس بات پر فوری اقدام کرنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی ذریعے سے افغان حکومت سے چاہے وہ جرگے کی صور ت میں ہو ،کسی پارٹی کی صورت میں ، افغان حکومت سے بات چیت کی جائے اور اس کے لیے جماعت اسلامی  اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے ۔ کے پی کے کی صوبائی اور و فاقی حکومت کی چپقلش ہر وقت جاری رہتی ہے ،جس کے نتیجے میں نقصان عوام کا ہی ہورہا ہے ،خیبر پختونخوا کے مسئلے پر بھی جماعت اسلامی کی پروفیسر ابراہیم کی قیادت میں بنائی گئی کمیٹی چند دنوں میں تجاویز بناکر پیش کرے گی کہ وہ کون سا روڈ میپ ہے کہ جس کے نتیجے میں خیبرپختوا میں امن و امان قائم کرسکتے ہیں ،اس پر ہم سنجیدگی سے بات کرنا چاہتے ہیں ، یہ صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا وقت نہیں ، یہ خطہ بد امنی کا شکار ہے جس کے نتیجے میں پورا پاکستان زخمی ہے لہذا اسے ہر صورت ایڈریس کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچوں میں عدم اعتماد اس لیے پیدا ہوا کہ بلوچوں کے مسائل حل نہیں کیے جارہے۔، سی پیک میں بلوچوں کا تذکرہ تو بہت ہوتا ہے لیکن ان کے لیے تعمیر و ترقی کے کام نہیں کیے جاتے ،نوجوانوں کو مین اسٹریم میں نہیں لایا جارہا،سیکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میںنوجوانوں کو لاپتہ کردیا جاتا ہے ، لوگوں کو عدالت میں لانے کے بجائے لاپتہ کردینا کسی بھی آئین اور قانون میں موجود نہیں ہے ، اسی کے نتیجے میں پورے معاشرے پر اثر پڑتا ہے اور ملک دشمن قوتیں فائدہ اُٹھاتی ہیں ، بلوچوں کو مین اسٹریم میں رکھتے ہوئے ان کے مسائل حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔بلوچستان کے حوالے سے جماعت اسلامی کی لیاقت بلوچ کی قیادت میں قائم کمیٹی نے اپنی ورکنگ کرلی ہے اب ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا ۔خیبر پختونخوا ہو یا بلوچستان یہ سنجیدہ نوعیت کے نیشنل سیکورٹی کے مسئلے ہیں لیکن ان سب کا حل آزاد وخود مختار ریاست میں ہے ،ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے ہوں گے،ہم جب امریکہ کے دباؤ میں آکر فیصلے کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں وہ پالیسیاں بنانی پڑتی ہیں جس سے اعتماد کا بحران پیدا اور مسائل پیدا ہوتے ہیں ،کوئی بھی جنگ جو امن کو حاصل کرنے کے لیے ہو یا دشمن کے خلاف لڑی جائے ،وہ جنگ فوج نہیں قوم لڑتی ہے ،جب فوج اور قوم کے درمیان فاصلہ پیدا ہوجائے تو اس کے نتیجے میں جنگ نہیں جیتی جاسکتی ۔

عوام اور فوج کے درمیان فاصلہ اس لیے پیدا ہورہا ہے کہ ادارے ، سیاست دان،اسٹییبلشمنٹ اور عدلیہ اپنی اپنی آئینی حدود کے مطابق کام نہیں کررہے ،اگر یہ سب آئینی حدود کے مطابق کام کریں گے تو چیزیں بہتر ہوجائیں گی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا اس وقت شدید بدامنی کاشکار ہیں،گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں میں خیبر پختونخوا میں 57حملے ہوئے،کئی قیمتی جانیں گئیں، علماء کرام،فوجی اہلکار وںپر حملے کیے گئے ، خیبر پختونخوا خصوصاََ اس آگ میں اس لیے موجود ہے کیونکہ اس خطے کے حوالے سے ہماری پالیسی ہماری اپنی نہیں رہی، حافظ نعیم الرحمن نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیاری کے عوام کا جماعت اسلامی پر اعتماد ہے کہ آج بھی عوام جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لیاری کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن لیاری کے عوام نے ثابت کردیا ہے کہ ہم جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں۔ جماعت اسلامی لیاری کے جلسہ عام سے مطالبہ کررہی ہے کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کرے۔

شہر میں گزشتہ 17 سال سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔ پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے۔ کرپشن کا سارا نظام بلاول ہاؤس اور وزیر اعلی ہاؤس تک جاتا ہے۔ اگر فارم 45 کے مطابق فیصلہ کیا جائے تو کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو مسترد کردیا ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کے لوگوں پر اعتماد کیا تھا۔ جعلی طریقے سے پیپلز پارٹی کا مئیر مسلط کردیا گیا۔ کراچی میں مافیائوں سے جان چھڑانے کے لیے ایک بڑی تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت ملک کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال خراب تر ہوتی جارہی ہے۔  عوام چاہے کسی بھی صوبے کے ہوں ان سب کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔ مسلط کردہ لوگ کبھی بھی شہریوں کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔

عید کے بعد زبردست تحریک چلائیں گے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ ہم  لیاری کے عوام کو حافظ نعیم الرحمن کا فقید المثال استقبال کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ کراچی کے عوام پانی، بجلی،گیس سمیت لا قانونیت کے مسائل سے دوچار ہے۔ کراچی کے مسائل اگر کوئی حل کرسکتی ہے تو وہ صرف جماعت اسلامی ہے۔ پیپلزپارٹی کراچی سمیت سندھ میں 17 سال سے قابض ہے۔ اگر پیپلز پارٹی مسائل حل کرنا چاہتی تو کرسکتی تھی لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ جماعت اسلامی عید کے بعد 27 اپریل سے بڑی تحریک کا آغاز کرے گی۔ سفیان دلاور نے کہا کہ لیاری کے عوام حافظ نعیم الرحمن کا مولوی عثمان پارک لیاری آمد پر خیر مقدم کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی لیاری کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کرتی رہے گی۔ لیاری کی سڑکیں موئن جو دڑو کا منظر پیش کررہی ہیں۔ جماعت اسلامی نے حق دو عوام کو تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیاری سمیت ڈسٹرکٹ سائوتھ جماعت اسلامی کی تحریک کا حصہ بنیں گے۔

سید عبد الرشید نے کہا کہ  لیاری کے بسنے والوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا تھا۔ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا کہ لیاری میں دعوت دین کے پیغام کے ساتھ عوامی مسائل کو حل کروائے۔ لیاری کے عوام نے مجھے لیاری کا ایم پی اے منتخب کیا تھا ہم نے لیاری میں عوام کے مسائل حل کروائے۔ پیپلز پارٹی کے وزیر شرجیل میمن نے لیاری کے عوام کے لیے 10 ایم جی ڈی پانی فروخت کردیا تھا۔ جماعت اسلامی کے ایم پی اے نے لیاری کے عوام کا پانی واپس دلوایا۔ 5 سال جماعت اسلامی اور 35 سال پیپلز پارٹی کے دیکھ لیں۔

آج لیاری کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ جماعت اسلامی ہی لیاری کی جماعت ہے جو عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کا لیاری مولوی عثمان پارک میں فٹبالر بچوں نے استقبال کیا اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔جلسہ عام میں مقامی رہنما ء فضل الرحمان نے ماہی گیروں کے مسائل کے حل کے حوالے سے فوری انتخابات کروانے کے لیے قرارداد پیش کی اور کہا کہ کراچی فشری حکومت کو سالانہ لاکھوں ڈالر کما کر دیتا ہے لیکن اسے بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے ۔ نائب امیر جماعت اسلامی ضلع جنوبی فتح محمد، سابق ایم رکن صوبائی اسمبلی بابو غلام احمد،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے ۔