سیاسی وعسکری قیادت کا دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہر آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد(صباح نیوز)قومی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگرد ی کے خاتمے کے لئے ہر آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی گئی اور انسداد دہشتگری کے لیے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا گیا جب کہ سیاسی وعسکری قیادت دہشت گردی کو تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے اور ہر آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی اجلاس ختم کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس منگل کو اسلام آباد میں منعقد ہوا،جو 6 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔

کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ کمیٹی نے ریاست کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے متفقہ سیاسی عزم پر زور دیا اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا جب کہ انسداد دہشت گردی کے لیے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں سیاسی وعسکری قیادت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل اور ہر آپشن استعمال کرنے اور خوراج کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا۔

اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران کمیٹی نے قومی سلامتی کی موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کی حالیہ لہر پر تفصیلی غور کیا جب کہ حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مشاورت کا عمل جاری رہیگا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ کمیٹی نے کہا کہ ایک مضبوط اور مربوط حکمت عملی کے تحت قومی سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور دہشتگردوں کے سہولت کاروں کا خاتمہ ممکن بنانے کے لیے مربوط اور منظم حکمت عملی بنانا ہوگی۔

کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے کسی بھی گروہ کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی جب کہ انسداد دہشت گردی کے لیے جامع ایکشن پلان اور مستقل حکمت عملی پر مکمل عملدرآمد یقنی بنایا جائے گا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ کمیٹی نے پروپیگنڈا پھیلانے، بے بنیاد بیانیہ گھڑنے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوششوں کی مذمت کی جب کہ سوشل میڈیا پر دہشت گردی کے بیانیے کو فروغ دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کی۔کمیٹی نے دہشتگردوں کی جانب سے سوشل میڈیا کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کی سوشل میڈیا استعمال کو روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی کا مطالبہ کیا۔قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے کہا کہ پاکستانی اداروں کو قانون نافذ کرنے اور قومی سلامتی کے معاملات میں مکمل آزادی ہونی چاہیے، کمیٹی نے زور دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کے لیے وسائل فراہم کیے جائیں۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے چینلجز پر قابو پانے کے لیے قومی وضروری قوانین نافذ کرنے والے اداروں کی بھرپور حمایت پر زور دیا جب کہ افغانستان میں شدت پسند دہشت گرد تنظیم کے ساتھ ہر قسم کی ہمدری کے اظہار کی مذمت کی۔

مزید کہا گیا کہ قوم دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے جب کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو کمزوری نہیں دکھانی چاہیے۔اجلاس کے اختتام پر وزیراعظم نے اعلامیہ لفظ بہ لفظ پڑھ کر سنایا جس پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ آخر میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی درخواست پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دعا کرائی۔۔ آرمی چیف  نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابی کے لیے دعا کی، اس سے قبل ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردوں کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کے لیے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں  ہوا، اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف بھی شریک ہوئے ،اجلاس میں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، وزیراعلی پنجاب مریم نواز اور وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی بھی شریک ہوئے جب کہ گورنر بلوچستان، گورنر خیبر پختونخوا، گورنر پنجاب اور چاروں صوبوں کے آئی جیز نے بھی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔

بلاول بھٹو کی سربراہی میں پیپلزپارٹی کے 16 اراکین پارلیمنٹ اور خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیو ایم کے 4 اراکین پارلیمنٹ نے اجلاس میں شرکت کی۔مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں جے یو آئی (ف) کا وفد اجلاس میں موجود ہے، سربراہ بی این پی مینگل سردار اختر مینگل کو بھی مدعو کیا گیا تھا لیکن وہ نہیں آئے۔وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، اور دیگر وفاقی وزرا، اور وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق بھی قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے،آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قومی سلامتی کمیٹی کو ملکی صورتحال پر 50 منٹ تک تفصیلی بریفنگ دی، آرمی چیف نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی کی صورتحال سے آگاہ کیا،

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ملک کی سلامتی سے بڑھ کر کوئی ایجنڈا، تحریک اور شخصیت نہیں ہے جب کہ پائیدار استحکام کے لیے قومی طاقت کے تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔پاک فوج کے سربراہ نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کے دوران اس امر پر زور دیا کہ بہتر گورننس اور مملکت پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کب تک ایک سافٹ اسٹیٹ کے طرز پر جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے، کب تک گورننس کی خلا کو کب تک افوج پاکستان اور شہدا کے خون سے بھرتے رہیں گے، علما سے درخواست ہے کہ وہ خوارج کی طرف سے اسلام کی مسخ شدہ تشریح کا پردہ چاک کریں۔آرمی چیف نے کہا کہ اگر یہ ملک ہے تو ہم ہیں، لہذا ملک کی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئی چیز نہیں، پاکستان کے تحفظ کے لیے یک زبان ہو کر اپنی سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ایک بیانیہ اپنانا ہوگا۔

جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ جو سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستان کو ان دہشتگردوں کے ذریعے کمزور کرسکتے ہیں تو آج کا دن ان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم متحد ہو کر نہ صرف ان کو بلکہ ان کے تمام سہولتکاروں کو بھی ناکام کریں گے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی سے بڑھ کر کوئی ایجنڈا، تحریک اور شخصیت نہیں ہے جب کہ پائیدار استحکام کے لیے قومی طاقت کے تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہو گا،یہ ہماری اور آنے والی نسلوں کی بقا کی جنگ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اللہ تعالی پر پورا بھروسہ ہے جو کچھ بھی ہو جائے انشا اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔اس سے قبل، وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے اور ادارے دشمن عناصر کے ارادے ناکام بنارہے ہیں اور ہم قانون نافذ کرنے والوں کی بہادری کوسراہتے ہیں۔

شبہاز شریف نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی ہے اور متاثرہ خاندانوں سے گہری یکجہتی کااظہار کیا جب کہ کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر اظہار افسوس کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کیساتھ دہشت گردی کے مقابلہ کے لیے سیاسی اتفاق رائے پر زوردیا جب کہ کمیٹی نے اعادہ کیاکہ اس بارے میں مشاورت کا عمل آئندہ بھی جاری رہے گی،  میڈیا رپورٹس کے مطابق آرمی چیف کی بریفنگ کے بعد 15 منٹ کے لیے نماز کا وقفہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی آئی بی کی بریفنگ کے بعد بلاول بھٹو زرداری اور دیگرپارلیمانی رہنما وں نے بھی اظہار خیال کیا، جس کے بعد سوال و جواب کا بھی سیشن ہواجہاں عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان سوالات کے جوابات د ئیے۔