بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پونچھ میں اپنے سات سالہ بیٹے اور تین سالہ بیٹی کو سُسرال میں ہی چھوڑ کر جب شاہین اختر ایل او سی کی طرف بھاگ رہی تھیں تو انھیں ایک شہری نے روکا اور فوج کے حوالے کر دیا۔
پونچھ کے شاہ پور سیکٹر میں جاتیا گاوٴں کی رہنے والی شاہین کو پولیس نے ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد گھر والوں کے حوالے کر دیا۔
پونچھ کے ایک اعلیٰ پولیس افسر موہن شرما نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شاہین کو ایل او سی پار کرنے کی کوشش کے دوران حراست میں لیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ چند گھنٹوں میں ہی ان کے سسرال والوں کو اطلاع دی گئی اور ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد انھیں رہا کیا گیا۔
شاہین کی بہن گلاب جان نے بی بی سی اردو کو فون پر بتایا کہ ’سسرال میں ظلم سہتے سہتے شاہین تنگ آ چکی تھی۔ اُدھر اُس کا دم گُھٹ گیا تو تنگ آ کر میری بہن ایل او سی کی طرف نکل گئی۔‘
شاہین کے خاوند محمد اکرم برسوں سے سعودی عرب میں مزدوری کرتے ہیں اور کبھی کبھار ہی گھر آتے ہیں۔
گلاب جان کے مطابق شاہین نے کئی سال پہلے اپنے خاوند کے خلاف عدالت میں مقدمہ درج کروایا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ انھیں ماہانہ خرچہ دیا جائے۔ عدالتی فیصلے میں محمد اکرم کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ پانچ ہزار روپے شاہین کو ہر ماہ دیں۔
شاہین کے دیور محمد قاسم نے بتایا کہ ’ہر ماہ وہ پیسہ شاہین بھابی کے اکاؤنٹ میں جاتا ہے، جس کا باقاعدہ ثبوت بھی موجود ہے۔‘
پولیس نے مزید تحقیقات کے لیے شاہین کا فون بھی ضبط کیا۔ اُن کے سُسر محمد فیض کے ساتھ رابطہ کیا گیا تو شاہین نے اُن ہی کے فون سے بات کرتے ہوئے ہر ماہ اکرم کی طرف سے پیسے بھیجنے کی تصدیق کی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’میرے خاوند کی بہن بھی بچے سمیت ہمارے گھر میں ہی رہتی ہیں کیونکہ ان کا خاوند ممبئی میں کام کرتا ہے۔ میں غصے میں تھی، پار جانے کا ارادہ نہیں تھا، ورنہ بچوں کو کیوں پیچھے چھوڑ دیتی۔‘
شاہین کا کہنا ہے کہ وہ دراصل چلیاری گاوٴں، جو ایل او سی کے بالکل ساتھ ہے، وہاں سے مٹی لانے گئی تھیں لیکن گھر سے نکلتے ہوئے غصے میں کہا کہ ’میں پار جا رہی ہوں۔‘
’پاکستان بھاگنے کی دھمکی‘
شاہین کے دیور محمد قاسم کا کہنا ہے کہ ’گھروں میں خواتین کے درمیان ناچاکی عام بات ہے لیکن ہم چونکہ ایل او سی کے بہت قریب رہتے ہیں، تو یہاں ٹرینڈ بن گیا ہے کہ بیٹی اور بہو غصے میں پاکستان جانے کی دھمکی دے کر سرحد کی طرف بھاگتی ہیں۔‘
تاہم قاسم نے بتایا کہ ابھی تک کوئی بھی خاتون پاکستان جانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔
ان کے مطابق بھابی نے میرے سامنے پولیس کو بتایا کہ اُن کا ارادہ پاکستان جانے کا نہیں تھا کیونکہ وہ پیچھے بچوں کو چھوڑ کر آئی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ بس غصہ نکالنے اور سسرال والوں کو ڈرانے کے لیے سرحد کی طرف چلی گئی تھیں۔‘