لاہور(صباح نیوز)ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی مرکزی مجلسِ عاملہ کا اجلاس صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس کی میزبانی چیئرمین مرکزی علما کونسل علامہ زاہد محمود قاسمی نے کی۔ اجلاس میں نائب صدور، ڈپٹی سیکرٹریز، سیکرٹری اطلاعات اور رابطہ سیکرٹری نے شرکت کی۔
اجلاس میں قاضی حسین احمد مرحوم کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی کے انتقال پر دعائے مغفرت کی گئی۔ اجلاس نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ محب وطن، پاکستان کے وفادار اور کشمیریوں کے پشت بان پروفیسر حافظ محمد سعید کو رہا کیا جائے۔
اجلاس میں ان کی رہائی کے لیے قرارداد پیش کی گئی جس کی منظوری دی گئی۔ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے جاری کیا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کی 30 ممبر جماعتوں نے مشترکہ مقف میں مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اسلامی، فلاحی، مثالی ریاست بنانے کیلیے وجود میں آیا۔ اللہ تعالی نے تحریکِ پاکستان کے قائدین کی جدوجہد کو کامیابی سے نوازا اور آزادی کی نعمت عطا ہوئی۔ آزادی کے حصول کا بنیادی مقصد اور ذمہ داری تھی کہ قرآن و سنت کی روشنی میں نظامِ مصطفےۖ نافذ ہوتا لیکن عملا قرآن و سنت کے احکامات اور آئینِ پاکستان سے انحراف کیا گیا، جس سے پاکستان تعصبات، فرقہ وارانہ کشیدگی، انتہا پسندی، عدمِ برداشت، بدانتظامی اور کرپشن کے کینسر کا شکار کردیاگیا۔
دنیا میں ناکام معاشی نظاموں کے نتیجہ میں یہ فرض تھا کہ پاکستان میں سود سے پاک اسلامی معاشی نظام نافذ ہوتا، قیامِ پاکستان کے مقاصد کے مطابق یہ آئینِ پاکستان کا لازمی امر تھا کہ تعلیم، معاشرت، ریاست اور معیشت اسلام کے سنہری اصولوں پر قائم کی جاتی لیکن ذہنی غلامی، اغیار کی نقالی اور سرمایہ دارانہ مغربی تہذیبی نظام کی پیروی سے زراعت، تجارت، صنعت، گھریلو صنعت، انسانی صلاحیتوں اور قدرتی وسائل کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا۔اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ قرآن و سنت کی بالادستی تسلیم کی جائے اور آئینِ پاکستان کو اِس کی روح کے مطابق نافذ کیا جائے۔سود سے پاک اسلامی اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کے لیے وفاقی شرعی عدالت حکومت لائحہ عمل اور روڈمیپ دے۔چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ اپیلٹ بنچ کی تشکیل اور اپیلوں کی فوری سماعت کا فیصلہ کریں۔حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف دائر اپیلیں واپس لینے کا فوری اقدام کرے۔عدل و انصاف اہلیانِ پاکستان کا بنیادی حق ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز آزاد عدلیہ کے بنیادی انسانی حق کو تسلیم کریں۔ اتحادِ امت، فلسطین، کشمیر ، خطے اور مشرقِ وسطی میں بڑھتے خطرات بارے مجلسِ عاملہ کے اجلاس نے اطہار کیا ہے کہ امت کا اتحاد ہی عالمِ اسلام کو خطرات اور بحرانوں سے نجات دِلاسکتا ہے۔ اتحادِ امت کی بنیاد کو ترک کرکے عالمِ اسلام کے ہر ملک کے لیے مستقل خطرات پیدا کردیے گئے ہیں۔ عرب و عجم، شیعہ سنی، رنگ و نسل کی تقسیم نے عالمِ اسلام کے انگ انگ کو زخمی کردیا ہے۔
فلسطین غزہ پر قیامت ڈھائی جارہی ہے، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے ہر جنگی جرم کا ارتکاب کررہا ہے۔ غزہ کے بعد لبنان، شام، یمن پر جارحیت جاری ہے۔ اِسی وجہ سے سعودی عرب، پاکستان اور ایران کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ پاکستان کی شہ رگ جموں و کشمیر ہندوستان کے قبضہ میں ہے اور کشمیری عوام پر بھارتی فاشزم اور مسلسل ظلم اپنے عروج پر ہے۔ پاکستان کے ایران کیساتھ تعلقات کی سردمہری اور افغانستان سے تعلقات کی کشیدگی نے خطہ کو نئے خطرات اور عالمی کشمکش کی آماجگاہ بنانے کی راہ ہموار کردی ہے۔ مرکزی مجلسِ عاملہ کا اجلاس تجویز اور مطالبہ کرتا ہے کہ عالمِ اسلام متحد ہو، ‘دردِ مشترک قدرِ مشترک’ کی بنیاد پر او آئی سی جراتمندانہ کردار ادا کرے۔حکومتِ پاکستان فلسطین، کشمیر اور خطہ میں بڑھتے خطرات کے سدباب کے یے ٹھوس اور متفقہ قومی لائحہ عمل دے۔
حکومتِ پاکستان کشمیر پر سودے بازی کے تاثر کو زائل کرے اور فلسطین کو نظرانداز کرکے اسرائیل کی بالادستی قبول کرنے کے تمام شکوک و شبہات کے ازالہ کے لیے فلسطین پر قائداعظم کی پالیسی کا اعادہ کرے۔مشرقِ وسطی میں امریکی، اسرائیلی بڑھتے جارحانہ اثر و نفوذ اور خطے میں خطرات کے پیشِ نظر پاکستان، ایران اور افغانستان کے تعلقات کو پائیدار بنایا جائے؛ خصوصا پاکستان، افغانستان کشیدگی کے خاتمہ کے لیے دونوں برادر ملک ذمہ داری ادا کریں۔مشرقِ وسطی میں حالات کے سدھار کے لیے سعودی عرب، ترکی، ایران، عراق، شام، لبنان، یمن متحدہ اور متفقہ لائحہ عمل بنائیں۔ مشترکہ حکمتِ عملی تمام ممالک کے لیے سودمند ہوگی۔اجلاس نے قومی سیاسی دینی قیادت سے اپیل کی کہ سیاسی فروعی اختلافات کی بنیاد پر خطہ اور عالمِ اسلام کے لیے بڑھتے خطرات سے پاکستان آنکھیں بند نہ کرے ، خطرات کے سدِباب کے لیے اپنا قومی، ملی کردار ادا کرے۔
اجلاس نے شام کی عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ شام اپنا کردار ادا کرنے کیلیے فلسطین کا پشت بان بنا رہے اور شام میں ماضی کے انتقامی اور انسانوں پر ظلم کی تاریخ اور روایت کو نہ دوہرائیں۔ کشمیر کی صورتِ حال، حقِ خودارادیت کا حصول ہی پائیدار حل ہے:مجلسِ عاملہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم، بہادر، آزادی کے لیے لازوال قربانیاں دینے والے کشمیری قائدین اور کشمیری عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آزادی اور حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے حمایت پوری قوم، حکومت اور عسکری اداروں کا بڑا قومی فریضہ ہے۔ مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کرنا اور کشمیریوں کی لازوال قربانیوں کو رائیگاں جانے دینا، آزادی کشمیر کے حق پر سودے بازی کرنا خود پاکستان کے وجود کے لیے بڑا خطرناک ہوگا۔ ہندوستان فاشزم کی انتہا پر ہے، بھارتی آئین میں عالمی سطح پر مسلمہ تنازعہ کشمیر کی بنیاد کو ختم کرنے کیلیے آرٹیکل 35-اے اور 170 کے خاتمہ کا ناجائز اور یکطرفہ اقدام قابلِ قبول نہیں ہے۔ اجلاس نے مطالبہ کیا کہ حکومتِ پاکستان آزادی کشمیر کی سفارتی، سیاسی، عسکری جدوجہد کی حمایت کو ترجیحِ اول بنائے۔مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے حصول کیلیے غیرمتزلزل، قومی مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے۔آزاد جموں و کشمیر جدوجہدِ آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے، آزاد کشمیر کی قیادت اور عوام بیس کیمپ کو آزادی کشمیر کی جدوجہد کا حقیقی اور فعال بیس بنادیں۔اجلاس نے قوم سے اپیل کی کہ 05 فروری کو یومِ یکجہتی کشمیر کے لیے والہانہ قومی جذبوں کا اظہار کرے۔مِلی یکجہتی کونسل یکم سے 05 فروری 2025 تک پورے ملک میں یکجہتی کشمیر کے پروگرامات کرے گی۔ صوبائی تنظیمیں ملک گیر سیمینارز، آل پارٹیز کانفرنسز اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کریں گی۔ مجلسِ عاملہ کے اجلاس نے کرم پارہ چنار، خیبرپختونخوا میں دہشت گردی، فرقہ وارانہ شدت، قتل و غارت گری، راستوں کی بندش سے انسانی المیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اِس امر پر کہا کہ طویل مذاکرات، جرگوں، آل پارٹیز کانفرنسوں، قائدین کی ملاقاتوں کے بعد فریقین کے اتفاق سے جرگہ نے فیصلہ کیا لیکن عملدرآمد کے مرحلہ میں ڈپٹی کمشنر کے سرکاری قافلہ پر دہشت گرد حملہ نے صورتِ حال کو پھر سے بییقینی کا شکار کردیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے دیگر علاقوں میں بھی بدامنی، راستوں کا غیرمحفوظ ہونا، بھتہ خوری کی وارداتیں بڑی تشویش کا باعث ہیں، عملا حکومت ناکام ہے،
اس کی رِٹ ہی نہیں۔ اجلاس نے بلوچستان کے حالات کی ابتری اور مسلسل دہشت گردی کے واقعات اور عوام کے برھتے احساسِ محرومی پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ حساس ترین صوبہ کو انتہائی خراب صورتِ حال سے دوچار کردیا گیا ہے۔ اجلاس نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے عوام سے مکمل ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عوام کی جان، مال، عزت اور آمد و رفت کی حفاظت کے لیے وفاقی، صوبائی حکومتیں، انتظامی، عسکری ادارے اپنا فرض پورا کریں۔عوام اپنی حفاظت کے لیے اپنی صفوں سے ناپسندیدہ عناصر کو بیدخل کریں اور اتحاد و یکجہتی کا عنصر غالب کریں۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور سکیورٹی فورسز مِلٹری آپریشن کو ہی واحد آپشن نہ بنائیں، آئین و قانون کے غیرجانبدارانہ نفاذ کو یقینی بنائیں۔حکومت، ریاستی سرکاری اداروں میں مجرمانہ غفلت، کرپشن، پسند و ناپسند، جانبداری عوام کے لیے وبالِ جان بنا ہوا ہے۔ کالعدم تنظیموں کی سرگرمیاں بڑا معمہ ہے۔ عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے قانون نافذ کرنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز انسانوں کی تکریم اور حقوق کو ترجیح دیں اور جرگہ کے فیصلوں عملدرآمد کریں۔کوئٹہ (بلوچستان) کے قومی جرگہ کے مطالبات تسلیم کیے جائیں اور بلوچستان کی قیادت اور نوجوانوں کو اعتماد دیا جائے۔
ملک بھر سے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی سے ریاست اپنا ہاتھ روکے اور عوام کے آئینی سیاسی جمہوری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔اجلاس نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ، بیرونی مداخلت کے سدِباب کے لیے قومی ایکشن پلان کے عملدرآمد میں نقائص کے خاتمہ کے لیے ازسرِنو قومی اتفاقِ رائے کا قومی ایکشن پلان بنایا جائے۔ اجلاس نے کرم میں امن کی بحالی کے لیے کراچی میں احتجاجی مظاہرین پر کریک ڈان اور تشدد کی سندھ حکومت کی کارروائی کی مذمت کی ۔مجلسِ عاملہ نے اظہار کیا کہ مدارس رجسٹریشن کا معاملہ سیاسی حربوں، لادینی مکروہ اقدامات کا شکار نہ کیا جائے اور فوری طور پر قانون سازی کا عمل مکمل کیا جائے۔ماضی کے مسلمہ وفاق اور نئے رجسٹرڈ وفاق اب ایک حقیقت ہیں، دینی مدارس کے تمام وفاق کے سربراہان کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور مدرسہ، مسجد رجسٹریشن ک معاملہ پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے، تحفظات کا ازالہ کرتے ہوئے مستقل بنیادوں پر حل تلاش کیا جائے۔اجلاس نے کہا کہ ملک میں فکری اور سماجی انتشارکے خاتمہ کے لیے غیرطبقاتی اور یکساں نظامِ تعلیم نافذ کیا جائے۔
نیز ذہنی غلامی اور پستی کے خاتمہ کے لیے قومی زبان اردو کا نفاذ کیا جائے، آئینی تقاضہ اور سپریم کورت کے فیصلوں پر نیک نیتی سے مکمل عملدرآمد کیا جائے تاکہ استعمار کی ذہنی غلامی سے چھٹکارا ملے۔ملی یکجہتی کونسل کی مجلسِ عاملہ کے اجلاس نے پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی پر امریکی متعصبانہ اور جانبدارانہ پابندیوں کی مذمت کی اور کہا کہ امریکہ پاکستان مخالف انڈیا کو ہر طرح کی سہولت اور سرپرستی دے رہا ہے جبکہ پاکستان پر ہمیشہ سنسنی خیز پابندیاں مسلط کرتا رہتا ہے۔ امریکہ نے ایک بار پھر عیاں کردیا کہ پاکستان کے لیے امریکی دوستی قابلِ اعتماد نہیں، نیز اجلاس نے امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطین میں ظلم کے خاتمہ کی بجائے ظالم، قاتل، جارح اسرائیل کی حمایت میں جانبدارانہ، ظالمانہ اور مظلوم دشمن بیانات کی مذمت کی اور کہا کہ امریکہ کا یہی مسلم دشمنی پر مبنی کردار عالمِ اسلام میں اس کے خلاف بدترین نفرت پیدا کررہا ہے اور یہ اقدام اسلاموفوبیا کو بڑھاوا دینے کا باعث بن رہا ہے۔