برسلز:کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے سوپور میں 6جنوری 1993 کے شہدا کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ بھارتی قابض فورسز نے 6جنوری 1993کوسوپور قصبے میں نہتے شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ کرکے کم سے کم 60افرادکو شہید اورسینکڑوں دکانوں اورمکانوں کو نذر آتش کر دیاتھا۔
برسلز میں شہدائے سوپور کی یاد میں بلامنعقدہ کشمیرکونسل ای یو کی کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علی رضا سید نے کہاکہ آج سوپور قتل عام کوتین دہائیوں سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی اس اندوہناک سانحے کے زخم آج بھی کشمیری عوام کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارتی فوجیوں نے شہدائے سوپور 25سے زائد مسافر بھی شامل تھے جنہیں بھارتی فورسز نے ایک مسافر بس پر فائرنگ کر کے شہید کیاتھا۔علی رضا سید نے بھارتی فورسز کی اس وحشیانہ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ واقعہ انتہائی دردناک ہے جسے ہر گز فراموش نہیں کیاجاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ فوجیوں نے اس روز ایک خاتون سے 6 ماہ کے بچے کو چھین کر آگ میں پھینک دیاتھا اور خاتون کو گولیاں مارکرشہید کر دیا تھا۔انہوں نے کہاکہ سانحہ سوپورکشمیریوں کے خلاف بھارت کے ریاستی ظلم و ستم کی ایک واضح مثال ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ سانحہ نہ صرف مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی تھی بلکہ اس سے ریاستی طاقت کے وحشیانہ استعمال کی بھی غمازی بھی ہوتی ہے۔
علی رضا سید نے کہا کہ یہ واقعہ عالمی برادری کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کے مظالم کا نوٹس لینا چاہیے اور کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔انہوں نے عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سانحے اور مقبوضہ کشمیر میں اس طرح کے دیگر واقعات کی شفاف تحقیقات کرواکر ان میں ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور انہیں سزائیں دلوانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے ۔علی رضا سید نے عالمی برادری سے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے موثر کردار ادا کرنے کی بھی اپیل کی۔