خواتین کے ملکیتی قانون پر موثر اور سخت عملدرآمد کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عارف علوی


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خواتین کے ملکیتی قانون پر موثر اور سخت عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خواتین کو بااختیار اور معاشی طور پر مضبوط بنانے میں مدد ملے گی، اسلام اور پاکستان کے آئین نے خواتین کو ان کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی ہے، علماکرام اور ذرائع ابلاغ خواتین کو ان کے حقوق دلانے کی خاطر معاشرتی اقدار کو تبدیل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، سیالکوٹ اور خانیوال کے حالیہ واقعات کو انتہائی تکلیف دہ ہیں، علماکرام مذہبی رواداری قائم رکھنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایوان صدر میں پاکستان میں خواتین کی جائیداد کے حقوق کی قانون سازی کے نفاذ سے متعلق آگاہی مہم کے آغاز کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کا اہتمام وفاقی وزارت قانون و انصاف نے کیا تھا۔ تقریب میں وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف بیرسٹر ملیکہ بخاری اور سیکرٹری قانون و انصاف کے علاوہ وفاقی اور صوبائی خواتین محتصبین، سفارتکاروں، علماکرام اور خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

صدر مملکت نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے 1400 سال پہلے خواتین کو ان کے حقوق دیئے اور ان کے جائز مقام کا تعین کردیا، پاکستان میں اس حوالہ سے قانون سازی خواتین کو بااختیار بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ صدر نے کہا کہ خواتین کو وراثتی حقوق کے متعلق قانون پر عملدرآمد کیلئے معاشرتی اقدار کو بدلنا ہوگا اور اس حوالہ سے علماکرام اور ذرائع ابلاغ اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے تاکہ انہیں معاشی طور پر مستحکم کیا جاسکے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عملدرآمد کے بغیر کسی قانون کوئی اہمیت نہیں ہے، خواتین کو وراثت میں اپنا حق ملنا چاہئے، اس کے لئے قانون کا نفاذ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ان کے حقوق دینے کیلئے خواتین کے کالجز اور یونیورسٹیوں میں خصوصی آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے، خواتین کو یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ ریاست آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔

صدر مملکت نے خواتین پر زور دیا کہ وہ اپنے حقوق کے حصول کیلئے کھڑی ہو جائیں اور کسی کے جھانسے میں نہ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے وراثتی قانون پر عملدرآمد اور آگاہی مہم میں میڈیا بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے سیالکوٹ اور خانیوال کے حالیہ واقعات کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا۔انہوں نے خواتین کے وراثتی حقوق کے بارے میں قانون سازی پر وزارت قانون و انصاف کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالہ سے خواتین میں آگاہی مہم کو جاری رکھا جائے۔ صدر نے کہا کہ گذشتہ سال حکومت نے 50 ہزار سکالرشپس دیئے اور صنفی مساوات کو برقرار رکھنے کیلئے اس میں 50 فیصد خواتین کیلئے مختص کئے گئے۔

اس سے قبل وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم نے شرکاکو خواتین کے وراثتی حقوق کے حوالہ سے قانون سازی کے خدوخال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سازی سے خواتین کو انصاف ملے گا، قرآن کریم نے بھی خواتین کے ملکیتی حقوق کو لازمی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت خواتین کو حقوق دینے اور انہیں بااختیار بنانے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کے ذریعے عوام اور خواتین دوست قانون سازی کر رہے ہیں اور اس حوالہ سے قانون میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔

ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا کہ خواتین محتسبین کی استعداد کار بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے حوالہ سے عوامی شعور و آگاہی وقت کا اہم تقاضا ہے، شریعت نے بھی اس کو تسلیم کیا ہے، میراث میں خواتین کا حق ملکیتی لازم ہے جس سے انہیں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان خواتین کو ان کے حقوق دلانے اور انہیں معاشی طور پر بااختیار بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔

تقریب سے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری قانون و انصاف بیرسٹر ملیکہ بخاری اور وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ جائیداد میں عورتوں کے ملکیتی حق کو یقینی بنانے کیلئے وفاقی حکومت نے نفاذ حقوق ملکیتی نسواں ایکٹ 2020پاس کیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ خواتین کے ملکیتی حقوق کے نفاذ کے ایکٹس کے بعد ہر عورت کے پاس جائیداد رکھنے کا حق ہے، خواتین کے ملکیتی حقوق کے نفاذ کے ایکٹس کے مطابق ہر عورت اپنی جائیداد کو محفوظ رکھنے کا حق رکھتی ہے، خواتین کو جائیداد کے حقوق سے محروم کرنے کی صورت میں وہ وفاقی یا صوبائی محتسب برائے خواتین کو شکایت درج کرا سکتی ہیں جبکہ کوئی بھی شخص متاثرہ عورت کی طرف سے وفاقی یا صوبائی محتسب برائے خواتین کو شکایت درج کرا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قانون کے مطابق عورت متاثر ہوئی تو وفاقی یا صوبائی محتسب برائے خواتین متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو وراثت یا جائیداد اس کے نام منتقل کرنے کی ہدایت کریں گے، ایسے کیس کا فیصلہ 60 دن کے اندر اندر ہو گا۔ صدر مملکت کی ہدایت پر تقریب میں شریک سفارتکاروں کیلئے مقررین کے خطاب کا انگریزی ترجمہ کا بھی بندوبست کیا گیا تھا، صدر مملکت کی ہدایت پر ایوان صدر میں آئندہ ہونے والی تقریبات میں بھی براہِ راست ترجمے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔