اعلی تعلیم پر توجہ دیکر بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گئے، ڈاکٹر عشرت حسین

کراچی (صباح نیوز )  سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ جو ملک اپنی قوم اور بالخصوص اپنی نوجوان نسل کو اعلیٰ تعلیم نہیں دے سکتا وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ 

جامعہ کراچی کے فارغ التحصیل طلبہ کی انجمن یونی کیرئینز انٹرنیشنل کے تحت یوم جامعہ کراچی کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا 1990  ء تک بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے بہت پیچھے تھے اور دیگر ممالک پاکستان کی تیز رفتار ترقی کی وجوہات جاننے کی کوشش کرتے تھے۔ ہم سے پیچھے رہنے والے بھارت اور بنگلہ دیش نے تعلیم پر اتنی توجہ دی کے آج بھارت اور بنگلہ دیش میں اعلی تعلیم کے انرولمنٹ کی شرح 33فیصد ہے جبکہ پاکستان میں تاحال اعلی تعلیم کے انرولمنٹ کی شرح 10 تا11 فیصد ہے، جس کا مطلب ہے کہ 90  فیصد نوجوان اعلی تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔

یوم جامعہ سے وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر خالد عراقی، یونی کیرئینز انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر اعجاز احمد فاروقی، انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر پروفیسر محسن اور مشیر امور طلبہ ڈاکٹر نوشین رضا، آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ موجودہ دور میں دنیا قدرتی وسائل اور صنعتوں کی طرف نہیں بلکہ نالج اکانومی کی طرف گامزن ہے۔

انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شارٹ کٹ اور رٹے لگانے سے اجتناب کریں۔ انہوں نے کہا اگر آپ علم کو برقرار نہیں رکھ سکتے اور بروئے کار نہیں لاسکتے ہیں تو آپ کی ڈگریاں، سرٹیفکیٹس اور ڈپلومے بیکار ہیں۔ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی نے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی ملک، کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے تعلیم کو زندگی اور موت کا مسئلہ قرار دیا، لیکن اس کے باوجود پاکستان میں تعلیم پر سرمایہ کاری کو بوجھ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کی بنیادی وجہ اپنی نوجوان نسل اور شہریوں کو اعلیٰ اور معیاری تعلیم کے زیور سے آراستہ اور اپنے مستقبل کے فیصلے کرنے کا شعور دینا ہے۔ تعلیم کو ترجیحات میں شامل کرنے اور اس پر سرمایہ کاری کرنے والی اقوام پوری دنیا کے لئے ایجاد و اختراع کی مثال بن چکی ہیں۔

ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ کامیابی خواہشات کی بنیاد پر نہیں بلکہ محنت سے ملتی ہے، ہمیں اپنی رائے کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی رائے کا بھی خیال کرناچاہیے۔ جامعہ کراچی روز اول سے ہی پاکستان کے نواجوانوں کو حصول علم سے روشناس کرانے کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں طلبہ کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کو بھی مبارکباد پیش کرتاہوں کہ انہوں نے نامساعد مالی حالات کے باوجود اپنے بچوں کی اعلی تک رسائی کو ممکن بنایا۔ پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے نو واردان جامعہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ جب یہاں سے ڈگری حاصل کریں گے تب آپ کو اندازہ ہوگا کہ جامعہ کراچی سے ڈگری حاصل کرنے کے بعد آپ کی کیا حیثیت ہوگی اور جامعہ کراچی کے ڈگری کی کیا حیثیت ہے۔

انہوں نے کہا آپ کو اپنی پوری توجہ تعلیم پر مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، جب آپ یہاں سے فارغ التحصیل ہوں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ ڈگری کے حصول کے ساتھ ساتھ آپ کی شخصیت میں کتنا نکھار آیا ہے۔ صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر محسن علی نے کہا کہ جامعہ کراچی نہ صرف طلبہ کو علم سے فیضیاب کرتی ہے بلکہ ان کی بہترین تربیت اور کردار سازی بھی کرتی ہے۔ مشیر امور طلبہ جامعہ کراچی ڈاکٹر نوشین رضانے جامعہ کراچی میں مشیر امور طلبہ کے زیر اہتمام ہونے والی ہم نصابی سرگرمیوں اور جامعہ کراچی میں قائم مختلف اسٹوڈنٹس سوسائٹیز اور اس میں شرکت کے حوالے سے معلومات فراہم کیں۔  قبل ازیں جامعہ کراچی کے مرکزی دروازے سلور جوبلی گیٹ پر نو واردان جامعہ کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

یوم جامعہ کی تقریب کاآغاز حفاظ کرام کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ جامعہ کراچی کے مرکزی دروازے پر داخلے سے قبل حفاظ کرام تلاوت قرآن کرتے ہوئے جامعہ کراچی میں داخل ہوئے اور وہاں پر موجود تمام نو واردان جامعہ اور دیگر افراد کے ہمراہ جلوس کی شکل میں انتظامی عمارت تک گئے۔  بعدازاں انتظامی عمارت کے پارکنگ گرانڈ میں پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر سید عاصم علی نے انجام دیے اور جامعہ کراچی کی تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ تقریب کا انعقاد جامعہ کراچی اور یونی کیرئینز انٹرنیشنل کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔