فوجی آمریتیں ملکی مسائل کا حل نہیں ہیں، لیاقت بلوچ

لاہور (صباح نیوز)جماعت اسلامی کے نائب امیر وسیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا  ہے کہ فوجی آمریتیں ملکی مسائل کا حل نہیں ہیں، سول بیوروکریسی بھی ملک کو سیاسی بحرانوں سے نہیں نکال سکتی، قومی ڈائیلاگ ہونا چاہیئے اور کم از کم ایجنڈے پر اکٹھے ہونا چاہیے۔ سیاسی قیادت کو اپنا کام کرنا ہو گا، لاہور میں خواجہ محمد رفیق شہید کے 52ویں یوم شہادت پر منعقدہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ  نے کہاکہ خواجہ رفیق ایک جرات مند انسان تھے، جب ان کی شہادت کی اطلاع ملی تو اس وقت کے طلبہ اور نوجوانوں کے لئے بڑے غم کی خبر تھی۔

انہوں ںے کہا کہ سب دوستوں نے مسائل کی اچھی نشاندہی کی ہے فوجی آمریتیں ملکی مسائل کا حل نہیں ہیں، سول بیوروکریسی بھی ملک کو سیاسی بحرانوں سے نہیں نکال سکتی، آئین توڑنا، معطل کرنا، انتخابات سے مرضی کے نتائج حاصل کرنا اور اپنی مرضی کے لوگ مسلط کرنا اب نہیں چل سکتا، جمہوریت کے دعوے داروں کو غور کرنا ہو گا کہ ماضی کی غلطیوں سے کوئی مبرا نہیں، فوج، بیوروکریسی، سیاسی جماعتوں سب نے غلطیاں کیں ان غلطیوں کی بنیاد پر پارلیمانی جمہوریت مستحکم نہیں ہوسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی ملکی نظام کے لئے بنیادی حیثیت رکھتی ہے لیکن ججوں کی تقرری پسند یا ناپسند کی بنیاد عدلیہ کو مفلوج بنا دیتی ہے، دہشت گردی، پارا چنار اور بلوچستان کی صورتحال کے باوجود گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کی بات ہو رہی ہے، جنرل مشرف کے دور میں جنرل محمود خفیہ ادارے کے سربراہ تھے میں نے اس وقت کہا کہ لگتا ہے کہ ریاست نے اپنی پالیسی تبدیل کر لی ہے لیکن تیار کئے گئے طالبان کا کوئی حل سوچا جائے آج آرمی ٹرائل کے بارے میں باتیں کی جا سکتی ہیں لیکن ماضی قریب میں پاپولر قیادت کی جانب سے فوجی عدالتیں بنائی گئیں اور سویلیئنز کے ٹرائل ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ آج سیاسی مذاکرات شروع ہوئے ہیں تو پی ٹی آئی نے موجودہ نظام کو تسلیم کر لیا ہے جو اچھی بات ہے مسلسل 5 انتخابات ہو چکے ہیں لیکن ہر انتخابات کے بعد میں تحفظات اور اعتراضات ہوتے ہیں میں خواجہ سعد رفیق کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ قومی ڈائیلاگ ہونا چاہیئے اور کم از کم ایجنڈے پر اکٹھے ہونا چاہیے۔لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ آزاد عدلیہ، غیرجانب دارانہ انتخابات، صوبوں کے حقوق، قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم پر بات ہونی چاہیے، خواتین اور نوجوانوں میں مایوسی پھیلائی جا رہی ہے، سوشل میڈیا دور میں ممکن نہیں کہ قیادت غلطی کرتی رہے اور قوم اسے برداشت کرتی رہے،کوئی جمہوریت طشتری میں رکھ کر نہیں دے گا، سیاسی قیادت کو اپنا کام کرنا ہو گا۔۔