اسلام آباد(صباح نیوز)سابق وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی کی طرف سے جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے سپریم کورٹ میں سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ کے ذریعے پیٹش دائر کی ہے جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لیے ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں، مقدمے کے 95 گواہان میں سے کسی نے بھی انہیں نامزد نہیں کیا۔شیخ رشید نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ ایف آئی آر میں نامزد نہیں ہیں، 6 ماہ کے بعد محض 8 فروری کے الیکشن سے باہر کرنے کے لیے نام ڈالا گیا تھا، ہمراہی ملزم صداقت علی عباسی کے اے سی اسلام آباد کے روبرو 164 کے جبری بیان کو بنیاد بنا کر اعانت جرم کا الزام لگایا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ایک ملزم کا بیان دوسرے ملزم کے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا، صداقت عباسی پہلے ہی اپنے بیان کی تردید کرچکے ہیں،
میرا جی ایچ کیو حملہ کیس سے کوئی تعلق نہیں۔عبدالرازق خان ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265K کے تحت بری کیا جانا چاہیے تھا، اگر فرد جرم کے لیے ٹھوس مواد موجود نہ ہو تو فرد جرم نہیں لگائی جاسکتی۔شیخ رشید احمد کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر پیٹشن کے ساتھ حکم امتناعی کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے اور پیٹشن کی جلد سماعت کی بھی درخواست دی گئی ہے۔قبل ازیں انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی درخواست خارج کرکے عمران خان شاہ محمود قریشی اورشیخ رشید سمیت 120 ملزمان پرفردجرم عائد کی تھی۔