سرگودھا(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ اسٹاک ایکسچینج، دوست ممالک سے قرضہ اور مدت کی توسیع سے قومی معیشت بحال نہیں ہوگی، مصنوعی اقدامات کی بجائے قومی میثاقِ معیشت، خودانحصاری، کرپشن کی بیخ کنی، قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور دیانت دارانہ استعمال کے نظام سے ہی معاشی استحکام آئے گا۔ قومی قیادت اپنا مائنڈ سیٹ بدلے اور قومی ترجیحات پر قومی سیاسی ڈائیلاگ کرے۔
نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے سرگودھا میں جامع مسجد خوشی محمد کے سنگِ بنیاد کے موقع پر سے خطاب کیا اور لاہور میں احمد سلمان بلوچ کی جانب سے لاہور چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر خالد عثمان اور بزنس فورم پروگریسیو گروپ کی ایگزیکٹیو کمیٹی ارکان کے اعزاز میں عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج، دوست ممالک سے قرضہ اور مدت کی توسیع سے قومی معیشت بحال نہیں ہوگی، مصنوعی اقدامات کی بجائے قومی میثاقِ معیشت، خودانحصاری، کرپشن کی بیخ کنی، قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور دیانت دارانہ استعمال کے نظام سے ہی معاشی استحکام آئے گا۔ قومی قیادت اپنا مائنڈ سیٹ بدلے اور قومی ترجیحات پر قومی سیاسی ڈائیلاگ کرے۔ قومی نمایاں قیادت اپنے اندر سیاسی جرات و حکمت پیدا کرے، چوری چھپے محلاتی سازشوں کی بنیاد پر مذاکرات سے سیاست، جمہوریت کا نقصان ہوگا اور سب سے بڑا نقصان عوامی اعتماد کا زمین بوس ہونا ہے۔
لیاقت بلوچ نے جامع مسجد خوشی محمد کے سنگِ بنیاد کے موقع پر خطابِ میں کہاکہ مدارس رجسٹریشن کا مسئلہ حل ہوجائے، تمام رجسٹرڈ وفاق مطمئن ہوجائیں تو ہم خیرمقدم کریں گے۔ منبر و محراب اور مدارس کی دینی تعلیم عوام میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ذریعہ بنانا اکابر علما کی دینی اور ملی ذمہ داری ہے۔ فرقہ پرستی، شدت پسندی، عدم برداشت دینی کام کرنے والوں کے لیے بڑی مشکلات کا باعث بنتی ہے۔ تفرقہ، تکفیریت، جذباتی اور پرتشدد ماحول دینی دشمن قوتوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ اتحادِ امت ہی عالمِ اسلام کے مسائل کا حل ہے۔ مسئلہ فلسطین و کشمیر کے حل کے لیے اب عالمِ اسلام کو عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے، وگرنہ تاخیر پوری امت کے لیے بڑی آزمائش اور مایوسیوں کا باعث بنے گی۔
لیاقت بلوچ نے سرگودھا میں کِسان رہنماں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومتیں زراعت اور کسانوں کو قومی معیشت کی بحالی کی طاقت بنائیں، بلدیاتی نظام سے پنجاب کے شہروں سے زیادہ دیہاتوں کے عوام کا فائدہ ہے۔ بلدیاتی نظام کے خاتمہ کے باوجود صوبائی حکومتیں بڑے شہروں کی ترقی میں مگن رہتے ہیں لیکن دیہات اور گاں محرومیاں ہی سمیٹتے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کا بلاتعطل انعقاد اور بلدیاتی نظام کو بااختیار بنانے کے لیے آئینِ پاکستان میں مکمل تحفظ دیا جائے۔ پنجاب کے 12 کروڑ عوام کے بلدیاتی حقوق بحال کرنا وزیراعلی مریم نواز کی اولین ذمہ داری ہے۔ وہ پنجاب کی ترقی کو بیوروکریسی کے رحم و کرم سے آزاد کرائیں۔ بلدیاتی انتخابات کے ذریعہ عوام کو طاقت ور بنائیں۔