لاہور(صباح نیوز)پاکستان کے چار دفاعی اداروں پر امریکی پابندیوں سے ایک مرتبہ پھر امریکہ کی پاکستان دشمنی کُھل کر سامنے آگئی ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر پھیلاؤ کا نام نہاد الزام لگا کر امریکہ کا پاکستان کی چار کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنا نہ صرف امریکہ کے دہرے معیار اور متعصبانہ رویے کا عکاس ہے بلکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں ایک مرتبہ پھر مداخلت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے ہمسایہ اور ازلی دشمن بھارت کے ساتھ تو امریکہ کے متعدد عسکری اور دفاعی معاہدے موجود ہیں اور گزشتہ چند سالوں کے دوران بھارتی یورینیم کی نیپال اور دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں کُھلے عام فروخت پر نہ تو امریکہ نے کسی قسم کی مذمت کی اور نہ ہی بھارت کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے اس واضح پھیلاؤ پر امریکہ یا کسی دوسرے مغربی ملک نے تادیبی کاروائی کی۔ پھر یہ کہ گزشتہ ایک برس سے زائد عرصہ کے دوران غزہ اور لبنان پر بمباری کے لیے امریکہ نے اسرائیل کو مسلسل بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار فراہم کرکے ثابت کر دیا ہے کہ مغرب خصوصاً امریکہ اور اسرائیل کے نزدیک مسلمانوں کی جان، مال اور عزت و آبرو کی قطعاً کوئی اہمیت نہیں اور ان ممالک کے انسانی حقوق اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے نعرے اور دعوے بالکل کھوکھلے ہیں۔
امیر تنظیم نے کہا کہ شام کی حالیہ صورتِ حال کی آڑ میں اسرائیل اہم شامی علاقوں پر قبضہ کرکے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پھر یہ کہ ہمارے ازلی دشمن بھارت کے پاکستان کے خلاف جنگی عزائم روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ اِن واقعات کے تناظر میں پاکستان کے لیے اپنی دفاعی و عسکری صلاحیت کو ممکنہ حد تک بڑھانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ حکمران اور مقتدر حلقوں کو اس بات کا اچھی طرح ادراک ہونا چاہیے کہ امریکہ اپنے فطری اتحادیوں اسرائیل اور بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع نہ گنوائے گا۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے دشمنوں کے دوستوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہوا جائے۔ مملکتِ خداداد پاکستان کی نظریاتی اساس اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے نہ صرف چوکنا رہا جائے بلکہ اس ابلیسی اتحادِ ثلاثہ کے تمام مذموم مقاصد کو خاک میں ملانے کے لیے اپنی تیاری کو مکمل رکھا جائے۔