اسلام آباد اعلامیہ: جمہوری ترقی کی جانب ایک اہم سنگ میل… تحریر: محمد محسن اقبال

وہ قومیں کبھی تباہی کا سامنا نہیں کرتیں جو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھتی ہیں اور اپنے درمیان اختلافات سے اجتناب کرتی ہیں۔ اس الٰہی رہنمائی کا عملی مظاہرہ حال ہی میں مارگلہ کی پر سکون پہاڑیوں میں واقع ایک شاندار اور باوقار عمارت، یعنی قومی اسمبلی پاکستان میں دیکھنے کو ملا۔ اس عظیم ایوان کے اندر ایک تاریخی اجلاس منعقد ہوا، جس کی قیادت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی۔ انہوں نے خاندانی، پارلیمانی اور اخلاقی روایات کو قائم رکھتے ہوئے قومی سطح پر سیاسی رہنماؤں کو اکٹھا کیا اور پاکستان کے مستقبل کے لیے ایک مشترکہ وژن تشکیل دیا۔


18 دسمبر سے 20 دسمبر تک تین دنوں کے دوران، پاکستان کی قومی و صوبائی اسمبلیوں، آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اور گلگت بلتستان اسمبلی کے اسپیکرز نے اپنے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک اجتماعی روڈ میپ پر غور کیا۔ اس غیر معمولی اجلاس میں باہمی احترام اور جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے کے عزم کا مظاہرہ کیا گیا۔ مباحثوں میں جمہوریت، برداشت، انسانی حقوق اور آئین پاکستان کی پاسداری جیسے موضوعات پر بات چیت ہوئی۔ یہ بامعنی مکالمے “اسلام آباد اعلامیہ” کی شکل میں ایک مشترکہ عزم اور وژن کا مظہر بنے۔
اسلام آباد اعلامیہ آئین پاکستان کو زمین کا اعلیٰ ترین قانون تسلیم کرتے ہوئے اس کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ قانون سازی کے عمل میں احتساب اور شفافیت کو اہم ستون قرار دیتا ہے، جو عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔ شرکاء نے پارلیمانی برتری کی حفاظت اور عوام کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مسئلہ پر مبنی مداخلتوں کے لیے اپنی وابستگی کی تصدیق کی۔
اعلامیہ میں پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کے ساتھ ایک نئی وابستگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس میں اس قدیمی اصول کو دہراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ “حکومت کے پاس عملدرآمد کا اختیار ہو سکتا ہے، لیکن حزب اختلاف کو اپنی رائے پیش کرنے کا حق حاصل ہے۔” اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ قانون سازی کے عمل میں تعمیری مکالمے اور باہمی احترام کو فروغ دیا جائے۔ اعلامیہ کا مقصد ان تقسیماتی عوامل، جیسے عوامی مقبولیت، جھوٹی خبروں اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہمات، کا تدارک کرنا ہے جو سیاسی مکالمے کو متاثر کر رہے ہیں۔
اسلام آباد اعلامیہ میں موسمیاتی تبدیلی، سماجی و اقتصادی عدم مساوات اور ملک کی ترقی پذیر تکنیکی ضروریات جیسے چیلنجز کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ ان مسائل کے حل کے لیے جامع قانون سازی اور پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا، خاص طور پر پائیدار ترقی کے لیے۔ وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کے درمیان مؤثر تعاون کے ذریعے قومی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور مشترکہ چیلنجز کا حل تلاش کرنے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
پارلیمانی سفارت کاری اجلاس کے مباحثوں کا ایک اہم موضوع رہی۔ اعلامیہ میں علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے میں سفارت کاری کے اہم کردار پر زور دیا گیا۔ امن اور رابطے کو پائیدار ترقی کے لیے ضروری قرار دیا گیا۔ مزید برآں، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پرامن حل اور غزہ میں مظالم کے خاتمے کے لیے عالمی برادری سے انصاف اور انسانی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی۔
اعلامیہ کے اہم نکات میں ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے ایک وژن شامل ہے۔ اس میں جدید ٹیکنالوجیز، بشمول مصنوعی ذہانت، کے ذریعے پارلیمانی عمل کو جدید بنانے کی وکالت کی گئی ہے تاکہ کارکردگی، رسائی، اور شفافیت کو بہتر بنایا جا سکے۔ مالی احتساب کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، اعلامیہ میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں کی ایسوسی ایشن کے قیام کی تجویز دی گئی ہے تاکہ تمام اسمبلیوں میں نگرانی کے طریقہ کار کو مضبوط بنایا جا سکے۔
اعلامیہ میں نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے پر بھی زور دیا گیا، انہیں تبدیلی کے اہم عوامل کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ اس میں پولیو، غذائی قلت، چائلڈ لیبر اور چائلڈ بیگری جیسے مسائل پر توجہ دی گئی اور ان کے حل کے لیے مربوط قانون سازی اور پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ خواتین، بچوں، نوجوانوں اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے وقف پارلیمانی فورمز کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کا عزم کیا گیا، تاکہ مشترکہ مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔
اسلام آباد اعلامیہ بین الایوانی علم کے تبادلے پر بھی زور دیتا ہے۔ شرکاء نے تمام اسمبلیوں میں ادارہ جاتی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے صلاحیت سازی کے اقدامات اور وسائل کے اشتراک کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ثبوت پر مبنی قانون سازی کے طریقوں کو اپنانے اور قوانین کے سماجی آڈٹ کرنے کا عزم کیا تاکہ ابھرتے ہوئے چیلنجز کا مؤثر اور متعلقہ طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے۔
اعلامیہ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ تعلیمی ادارے، میڈیا، سول سوسائٹی اور تھنک ٹینکس قانون سازی کے عمل کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے کے ذریعے، اسمبلیاں ایک زیادہ جامع اور شراکتی حکمرانی کا فریم ورک بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز کو قانون سازی کی تحقیق اور صلاحیت سازی کے لیے ایک مرکز برتری میں تبدیل کرنا اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
یہ اجلاس اتحاد اور باہمی احترام کے جذبے کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جس میں شرکاء نے جمہوری اقدار اور آئینی اصولوں کی پاسداری کا عزم کیا۔ آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے 2025 میں اگلی اسپیکرز کانفرنس کی میزبانی کی پیشکش کرتے ہوئے اس اشتراکی کوشش کے تسلسل کو یقینی بنایا۔ 20 دسمبر 2024 کو منظور کیا گیا اسلام آباد اعلامیہ پاکستان کے قانون ساز رہنماؤں کے تعاون، جدت اور شمولیت کے عزم کا ثبوت ہے۔
یہ اہم اجلاس اس بات کی طاقتور یاد دہانی ہے کہ اتحاد، مکالمہ، اور آئینی اصولوں کی پاسداری ایک مضبوط اور ترقی پسند قوم کی بنیاد ہیں۔ عوام کی ضروریات کو اولین ترجیح دے کر اور اہم چیلنجز کا حل تلاش کر کے، شرکاء نے مستقبل کے تعاون کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔ ان کی کوششوں نے نہ صرف پارلیمانی جمہوریت کی بنیادوں کو مضبوط کیا ہے بلکہ پاکستان اور عالمی برادری کے لیے امید اور استقامت کا ایک واضح پیغام بھی بھیجا ہے۔
اسلام آباد اعلامیہ محض ایک دستاویز نہیں، بلکہ امید کی کرن اور ترقی کا ایک روڈ میپ ہے۔ یہ ایک قوم کی مشترکہ امنگوں کی نمائندگی کرتا ہے جو اپنے چیلنجز پر قابو پانے اور ایک روشن مستقبل کی تعمیر کے لیے کوشاں ہے۔ ان کے اتحاد اور عزم کے ذریعے، پاکستان کی اسمبلیوں کے ذمہ داران نے یہ ظاہر کیا ہے کہ جب سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالا جائے اور اجتماعی حکمت غالب آئے، تو ترقی اور خوشحالی کی راہیں لامتناہی ہو جاتی ہیں۔