لاہو ر (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کسانوں کے استحصال کے خلاف مختلف اضلاع میں جلسے، مارچز اور اہل غزہ پر جاری ظلم، اس کی امریکی پشت پناہی اور اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی کے خلاف 29 دسمبر کو اسلام آباد میںیکجہتی فلسطین ملین مارچ کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے پنجاب اسمبلی کے ممبران کی جانب سے اپنی تنخواہوں میں چار سو سے ہزار فیصد تک اضافہ کو عوام کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب غریب اور متوسط طبقہ کے گھر میں چولہا نہیں جلتا، نام نہاد عوامی نمائندے تنخواہوں میں اضافے کررہے ہیں اور لوٹ مار بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے پنجاب میں سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کرنے کے صوبائی حکومت کے فیصلہ کی مذمت کی اور عدلیہ کی جانب سے اس پر پٹیشن نہ سننے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں اس طرح سطحی فیصلے کیسے دے سکتی ہیں،
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے بعد اگر ججز نے فیصلوں کے لیے حکومتی موقف کو ہی تسلیم کرنا شروع کردیا تو عوام کو انصاف کیسے ملے گا؟ سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور امیر لاہور ضیاالدین انصاری بھی پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت کے ہمراہ تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ گنے کی فصل کی تیاری کے ساتھ ہی شوگر مافیا متحرک ہو گیا ہے۔ مڈل مین کسانوں کا استحصال کر رہا ہے۔ کسی سیاسی جماعت کا ایجنڈا کسان یا عام آدمی نہیں ہے۔ حکومت آئی ایم ایف کے پریشر پر فصل کی امدادی قیمت کا اعلان نہیں کررہی لیکن دوسری جانب آئی ایم ایف کے کہنے کے باوجود یہ جاگیرداروں پر ٹیکس عائد نہیں کرتے۔ ممبران اسمبلی نے اپنی مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ کرلیا، عام تنخواہ داروں کو تھوڑا سا ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں۔ ملک میں استحصالی اور طبقاتی نظام قائم ہے۔اسمبلیوں میں بیٹھے 80فیصد ارب پتی عوام کے نمائندے نہیں۔ ن لیگ پنجاب میں کم و بیش 40برس سے، پی پی سندھ میں مسلسل 17برس سے حکمران ہیں، یہ ابھی تک تعلیم کو بہتر نہیں کرسکے۔سرکاری پرائیویٹ کالجوں یونیورسٹیوں میں تعلیم مفت کردی جائے توقومی خزانہ سے 570ارب سالانہ ادا کرنا پڑے گا، حکومت نے چند آئی پی پیز مالکان کو بجلی نہ بنانے پر بھی دوہزار ارب تھما دیے یہ نوجوانوں کو کچھ بھی دینے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کسانوں کے حقوق کے لیے 25 دسمبر کو منڈی بہاوالدین، پھر چنیوٹ، وہاڑی اور لاہور میں احتجاج کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے امریکہ کی جانب سے چار پاکستانی کمپنیوں پرپابندی کی مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ امریکی اقدام کے خلاف موثر آواز بلند کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی مظالم کی پشت پناہی اور دنیا بھر لاکھوں انسانوں کے قاتل امریکہ کو زیب نہیں دیتا کہ ایسے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی فلسطینیوں کو دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں الیکشن اصلاحات، آئین و جمہور کی بالادستی کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں تاہم مسئلہ یہ ہے کہ موجودہ حکمران پارٹیاں عوام کی نمائندہ نہیں، فارم 47 کا پروڈکٹ ہیں۔
انہوں نے کہا انٹرنیٹ کی بندش کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔ ملک میں 23 لاکھ فری لانسر کام کررہے ہیں جنہیں نیٹ بند ہونے کی وجہ آرڈرز نہیں مل رہے۔ وزیرآئی ٹی کے پاس انٹرنیٹ بندش پر سوالوں کا کوئی جواب نہیں۔انہوں نے کہا کہ دینی مدارس رجسٹریشن پر پانچ وفاق کے دستخط ہیں۔ رجسٹریشن نئی ہو یا پرانی مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ 2019ء میں اتفاق رائے ہوگیا تو اب کیا مسئلہ ہے۔ یہ زیادتی ہوگی کہ صرف سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کو لازم قرار دیں، دونوں آپشن کھلی رکھنی چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ شام میں پچاس سال کا آمرانہ دور ختم ہوا۔ شام بڑے عرصے سے مختلف ممالک کی پراکسیز کا مرکز بنا رہا۔ نئی شامی حکومت کی طرف سے عام معافی کا اعلان اچھی بات ہے۔ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کا قبضہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا ضلع کرم کا مسئلہ سنگین ہو چکا ہے۔قیام امن حکومتی ذمہ داری، وفاقی صوبائی حکومت،اداروں کو علاقہ میں قیام امن کے لیے ایک ہونا چاہیے۔