کوئٹہ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان ایم پی اے مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ سیکورٹی فورسزایف سی وکوسٹ گارڈزکو شاہراہوں وبارڈرزکے کاروبار سے ہٹاکر عوام کوجائزقانونی تجارت کے مواقع فراہم کیے جائیں سیکورٹی فورسز،ایف سی وکوسٹ گارڈزکا بھتہ ورشوت ان کے ذاتی اکاونٹس میں چلاجاتاہے اگر عوام ،تاجروں کو قانونی طریقے سے کاروبارکرنے دیاجائے تو منافع ٹیکس کی شکل میں قومی خزانے میں چلاجائیگا جس سے قوم کو فائدہ ہوگا 29دسمبر بلوچستان کے بلوچ پشتون قومی سربراہان مشاورت کی تیاریاں جاری ہے ۔پنجاب حکومت صوبے کی ترقی وخوشحالی کیلئے چین سے معاہدے کررہے ہیں جبکہ بلوچستان کے ہمسائیہ ممالک سے جاری تجارت بند کرنے کیلئے بارڈرزبند کیے جارہے ہیں ۔ سی پیک کاجومر گوادر کے عوام پینے کے پانی ،تعلیم اورعلاج کیلئے ترس رہے ہیں حکمرانوں میں دیانت داری ہوتی تو گوادرسی پیک سے بلوچستان کیساتھ پورے ملک کو ترقی دی جاسکتی تھی ۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے گوادرمیں تقاریب سے خطاب وفودسے ملاقاتوں کے دوران گفتگومیں کیا انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام پر ایران سے پٹرول لانے پر پابندی ،بلوچستان کے عوام کو افغانستان وایران سے تجارت کے مواقع نہیں دیے جارہے دشمن ملک بھارت سے تو تجارتی معاہدے کیے جاتے ہیں جس سے ان علاقوں کے عوام کو فائدہ ہوگا مگر ہمسائیہ مسلم ممالک ایران افغانستان سے جائز تجارت کے مواقع ختم کیے جارہے ہیں ۔جماعت اسلامی عوام کو روزگار دینے ،تجارت کے مواقع پیدا کرنے ،ہمسائیہ ممالک ایران افغانستان سے تجارت کیلئے ایوان کے اندروباہر جدوجہد کر رہی ہے مصورکاکڑسمیت لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ہماری جدوجہد جاری ہے ایوان کے اندر بلاتفریق بلوچ پشتون سمیت اہل بلوچستان کے مسائل کواجاگر ،ظلم وجبر کے خاتمے ،زیادتیوں کے خلاف جماعت اسلامی کی آوازسب سے توانا ہے انشاء اللہ جماعت اسلامی ہر ظلم وجبر زیادتیوں کے خلاف ہر فورم پر آوازبلند کریگی۔ 29دسمبرپشتون بلوچ قبائلی کا قومی سربراہان مشاورت وقت کی اہم ضرورت اور مسائل کے حل میں اہم کردار ہوگا حکمرانوں مقتدر قوتوں کے غلط فیصلوں ،غفلت وکوتاہی کی وجہ سے بلوچستان کے عوام روزگار ،کاروبار تجارت کیلئے ترس رہے ہیں بلوچستان کے عوام کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں سوئی گیس ملک کے کونے کونے میں گیا ہے مگر بلوچستان کے کئی اضلاع اب بھی اس نعمت سے محروم ہیں اس قسم کی زیادتیوں ناانصافیوں کے ہوتے ہوئے بلوچستان کے عوام کو صرف تفل تسلیاں دی جارہی ہے زیادتیوں کا ازالہ کرنا ہوگا وفاق کیساتھ بلوچستان میں مسلط حکمرانوں اورسیکورٹی فورسزنے زبردستی وسائل ،کاروبار،تجارت ،سرحد،شاہراہ پر قبضہ کیا ہے عوام کی ترقی وخوشحالی کا کوئی پروگرام نہیں صرف میڈیا میں بیانات دینے سے بلوچستان کے عوام کوحقوق نہیں مل سکتا ۔ عوام کے مسائل سے چشم پوشی اوروسائل پر قبضہ یہ رویہ کسی صورت قبول نہیں سیکورٹی فورسزسیکورٹی کے علاوہ سب کچھ کر رہے ہیں ۔ کوئلہ ،گیس ،کرومائیٹ سمیت جس علاقے میں آمدن،کاروبار ،تجارت،آمدورفت زیادہ ہو وہاں سیکورٹی فورسز امن کی بحالی کیلئے نہیں بھتہ ورشوت اورغنڈہ ٹیکس کیلئے قبضہ ہوتا ہے بدقسمتی سے بلوچستان کے تاجرٹرانسپورٹرز قومی خزانے میں ٹیکس جمع کرنے کیساتھ چیک پوسٹوں بارڈرزپر بھاری بھتے دیتے ہیں اس کے باوجود انہیں تجارت کرنے دیاجارہا ہے نہ ہی ٹرکوں کو پرامن طریقے سے شاہراہوں پر گزرنے کی اجازت ہے بلوچستان کے عوام کاترقی وخوشحالی کے میگاپراجیکٹس پر کوئی حق نہیں ،پورے بلوچستان میں موٹروے ہیں نہ ہی اورنج ٹرین ،کوئی میگاپراجیکٹس نہیں ۔روزگارکے فروخت ہونے کے بعد اب محکمے فروخت ہورہے ہیں جس کی وجہ سے عوام نوجوان مایوس وپریشان ہیں احساس محرومی کا شکارہیں۔اس لیے ہم نے جرات کیساتھ جمہوری مذاہمت شروع کیا ہے سیاسی قائدین کے بعد اب قبائلی سربراہان سے مشاورت کررہے ہیں عوام الناس سیاسی جماعتوں کے قائدین قبائلی سربراہان سب کو ملاکرحقوق کے حصول کیلئے حقیقی مخلصانہ جدوجہد کریں گے