لیاقت بلوچ کی زیر صدارت ملی یکجہتی کونسل کا اہم اجلاس، سندھ کے نو منتخب صوبائی عہدیداران کا اعلان

کراچی (صباح نیوز)ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے جنرل سکریٹری لیاقت بلوچ کی زیر صدارت بدھ کو ادارہ نورحق میں مرکزی کمیٹی اور صوبائی کونسل کا اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں کونسل کے دستور کے مطابق 3سال کے بعد نئے صوبائی عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا، بعد ازاں لیاقت بلوچ نے مرکزی کمیٹی کے ارکان کے ہمراہ پریس بریفنگ میں نئے صوبائی عہدیداران کا اعلان کیا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ مرکزی کمیٹی کے ارکان نے مکمل اتفاق رائے سے انتخاب کیا ہے اور اسد اللہ بھٹو کو آئندہ 3 سال کے لیے ملی یکجہتی کونسل سندھ کا صدر،علامہ قاضی احمد نورانی کو جنرل سکریٹری منتخب کیا گیاجبکہ سینئر نائب صدور، نائب صدور، ڈپٹی سکریٹریزاور سیکریٹری اطلاعات سمیت 50رکنی ٹیم بھی مقرر کی گئی ہے جس میں سینئر نائب صدور مسلم پرویز، مولانا سید اسد اقبال، علامہ صادق جعفری، حافظ محمد انور، میاں منیر جامعی، نائب صدور علامہ حزب اللہ جھکرو، مفتی اعجاز مصطفی، حافظ نصر اللہ چنا، مولانا عبد الوحید، سید منور علی چشتی، ممتاز سیال، سکریٹری اطلاعات مجاہد چنا، سکریٹری مالیات محمد یوسف و مختلف پارٹیوں کے نمائندوے بھی ان کمیٹیوں میں شامل ہیں۔اجلاس و پریس بریفنگ میں مرکزی رہنما قاری محمد یعقوب، علامہ شبیر احمد میثمی،علامہ عقیل انجم قادری، صابر ابو مریم و نو منتخب عہدیداران بھی موجود تھے۔

لیاقت بلوچ نے پریس بریفنگ میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملی یکجہتی کونسل ایک غیر انتخابی کونسل ہے اس کا مقصد اتحاد و اتفاق و باہمی یکجہتی کے ذریعے ظلم کے نظام کے خلاف آواز اُٹھانا اور قرآن و سنت کی بالادستی کی جدو جہد کرنا ہے۔ اتحاد امت ہی بحرانوں سے نجات کا واحد راستہ ہے۔ ملک بھر کے عوام بے شمار مسائل سے دوچار ہیں۔مدارس کی رجسٹریشن کا مسئلہ انتہائی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر بھی مسئلے پر سب خاموش ر ہے۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمن کو دھوکا دیا ہے۔ تمام رجسٹرڈ بورڈزاور ان کے سربراہ اتفاق رائے کے ساتھ مسئلے کو حل کریں۔نئے بورڈز کا تعلق بھی اسی ملک سے ہے، یہ دینی مسئلہ ہے اسے سیاست کی نظر نہیں ہونا چاہیئے۔

ملی یکجہتی کونسل نے پیشکش کی ہے کہ ہم مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے تعاون و میزبانی کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ملک میں آئین اور جمہوری عمل کی پامالی کی جارہی ہے، سیاست و جمہوریت کو کمزور کیا جارہا ہے۔ اگر مذاکرات کے راستے بند ہوتے ہیں تو حالات بند گلی کی طرف جاتے ہیں،بحرانوں کا حل سیاسی بنیاد پر ہی تلاش کیا جائے کیونکہ ملک تمام مسائل کا حل ڈائیلاگ ہے۔ملی یکجہتی کونسل آئین کی بالادستی چاہتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ قانون سب کے لیے برابر ہو۔وفاق اور صوبے کے درمیان تنازعات کا ہونا انتہائی خطرناک عمل ہے، دونوں آئین اور قانون کی پابندی کریں، نوراکشتی اور صوبوں و عوام کو آپس میں لڑاؤ حکومت کرو کا کھیل بند اور پانی و این ایف سی ایوارڈ سمیت تمام مسائل کو مشترکہ مفادات کونسل میں حل کیے جائیں، پکے والوں کی سرپرستی میں کچے کے ڈاکوؤں نے سندھ کے عوام کی زندگی اجیرن بنا کر رکھ دی ہے۔ کشمور شکارپور گھوٹکی سمیت بالائی سندھ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے یہ سب کچھ حکومتی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔ 16 سال سے سندھ پر تسلسل سے برسر اقتدار پیپلز پارٹی ڈاکوؤں کی سرپرستی کے بجائے عوام کی جان و مال عزت کا تحفظ کرے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی بد امنی عروج پر ہے،پارہ چنار میں بھی عوام پریشان ہیں، ملی یکجہتی کونسل مسئلے کو مستقل طور پر حل کرنے کی کوشش کرے گی۔ اہل سنت و اہل تشیع کی قیادت سے رابطے کیے ہیں، ملی یکجہتی کونسل ان کی مشاورت کے ساتھ آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ ہمارا مطالبہ ہے کرم، پارا چنار میں آمد و رفت کے راستے کھولے اور اسے محفوظ بنایا جائے۔ بارڈر سے جو بھی مداخلت ہورہی ہے اس کو روکنے کی ذمہ داری حکومت، متعلقہ اداروں اور ایجنسیوں کی ہے۔ اصل مسئلہ وہاں کے مختلف قبائل کے درمیان اراضی کا ہے۔ کرم ایجنسی کے لوگ محبت وطن ہیں، انہوں نے پاکستان کی حفاظت کی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ کی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ 50ہزار سے زائد مرد و خواتین کو شہید کیا گیا ہے۔ مسلم دشمن طاقتیں اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہیں۔شام میں بیرونی مداخلت کے ساتھ اقتدار کی تبدیلی ہو رہی ہے اور اس صورتحال میں فلسطین کے مسئلے کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔