اسلام آباد(صبا ح نیوز)وزیر دفاع و ایوی ایشن خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو یورپ کے لیے پروازیں آپریٹ کرنے کی اجازت کے بعد اب یوکے سے بھی جلد اجازت مل جائیگی،وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں ایک وزیر کے بیان سے پی آئی اے کو نقصان پہنچا، پی ٹی آئی کے وزیر کے بیان نے پی آئی اے کا حشر کیا، پی ٹی آئی کا دور پی آئی اے کے زوال کا دور تھا، امید ہے پی آئی اے منافع بخش ایئرلائن بن جائے گی۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی میں نجی ائیرلائنز کے ضروری ثانوی روٹس پر آپریشن معطل کرنے پر توجہ دلا نوٹس محمد شہریار خان مہر نے پیش کیا۔ توجہ دلا نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کچھ روز پہلے ہمیں یورپی یونین نے اجازت دی ہے، اب جنوری کے آخر میں برطانوی وفد بھی تفصیلی آڈٹ کرنے کے لیے آرہا ہے۔خواجہ آصف نے کہاکہ پی آئی اے اب ایک منافع بخش ایئرلائن ہو جائے گی، اس وقت دو تین ایئرلائنز کی درخواستیں پڑی ہیں جو ان روٹس پر فلائٹس چلانا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی تا اسکردو ہفتے میں دو فلائٹس ہیں، جبکہ کراچی سکھر 7 فلائٹس ہیں۔ قومی ایئرلائن کی 800 ارب کی ذمہ داری حکومت نے اٹھا لی ہے۔۔
وزارت ریلوے نے ریلوے کو حاصل ہونے والی آمدن کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ریلوے کو 87 ارب 50 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی، مسافر ٹرینوں سے ریلوے کو 43 ارب 51 کروڑ روپے کی آمدن حاصل ہوئی، مسافر ٹرینوں سے مقررہ ہدف سے 7 ارب 76 کروڑ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی، مال بردار ٹرینوں سے ریلوے کو 25 ارب روپے کی آمدن ہوئی، مال بردار ٹرینوں کو مقررہ ہدف سے 2 ارب 69 کروڑ روپے زائد ہے۔دوران اجلاس پارلیمانی سیکرٹری عثمان اویسی نے بتایا کہ ایم ایل ون کے لیے ریلوے لائن کو اپ گریڈ کرنا ہے، جیسے ہی آپ گریڈیشن مکمل ہوتی حادثات اور اموات کم ہوں گی۔پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اب تک شروع نہیں ہو سکی، ریلوے کی سیفٹی بڑھانے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ جس پر سیکرٹری برائے ریلوے نے بتایا کہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اس برس مکمل ہو جائے گی۔پارلیمانی سیکرٹری صحت نے کہا کہ آبادی کے حساب سے بنیادی صحت مراکز کی تعداد بہت کم ہے۔ نزہت صادق نے سوال کیا کہ اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی حاضری کا کیا طریقہ کار ہے؟ جس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت رائے حسن نواز نے بتایا کہ بنیادی مراکز صحت میں بائیو میٹرک کا کوئی نظام نہیں ہے، گزشتہ حکومت میں ہیلتھ کارڈ کے ذریعے سٹنٹ ڈلوانے کی سہولت میسر تھی۔ پارلیمانی سیکریٹری نیلسن عظیم نے کہا کہ فری سٹنٹ کی سہولت نا ممکن ہے۔
زہرہ ودود فاطمی نے کہا کہ ٹی بی کے بڑھتے کیسز کے خلاف حکومت کیا اقدامات لے رہی ہے، جس پر پارلیمانی سیکرٹری نیلسن عظیم ٹی بی اس وقت تیزی سے پھیل رہی ہے، اسلام آباد میں نو ہزار تین سو بارہ کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، پورے ملک میں اٹھارہ لاکھ کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں میں فری علاج کیا جاتا ہے۔قومی اسمبلی میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیراتی لاگت کی تفصیلات پیش کی گئیں، وزارت آبی وسائل نے بتایا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیراتی لاگت بڑھکر ایک ہزار 49 ارب روپے تک پہنچ گئی، دیامر بھاشا ڈیم کی منظور کردہ لاگت 479ارب روپے تھی۔وزارت آبی وسائل نے مزید بتایا کہ 2018 کے پی سی ون کے مطابق ڈالر کا ریٹ 105 روپے تھا اب بڑھکر 278 روپے تک پہنچ چکی ہے، ڈالر کے شرح تبادلہ کی وجہ سے تعمیراتی لاگت میں 178 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، موجودہ رفتار کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل دسمبر 2030 میں متوقع ہے۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق توجہ دلا نوٹس ایوان میں پیش کیا گیا۔دوران اجلاس پارلیمانی سیکریٹری برائے کابینہ ڈویژن ساجد مہدی کا مائیک خراب ہو گیا، انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق معزز رکن کا توجہ دلا نوٹس درست ہے، ہمارے پاس ٹیکنالوجی نہیں ہے، پاکستان کو سیکیورٹی کے بہت تھریٹس ہیں، سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے لائحہ عمل اپنانا پڑتا ہے، اپریل سے پہلے حالات بہت بہتر ہو جائیں گے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق توجہ دلا نوٹس بہت اہم ہے، انٹرنیٹ کی رفتار انٹیلی جینس ایجنسیوں کی براہ راست مداخلت سے کم ہوئی ہے۔پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جینس ایجنسیاں براہ راست پی ٹی اے کے امور میں مداخلت کر رہی ہیں، سوشل میڈیا کو ختم کرنے کے لیے انٹرنٹ کو بند کیا جاتا ہے۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے سانحہ ماڈل ٹان کیا، حاملہ خواتین کے منہ میں گولیاں مار کر انکار کیا گیا، اے پی ایس کے واقعے پر بات نہیں کرنے دی جا رہی، یہ حکومت لاش چور اور کفن چور ہو گئی ہے۔سابق فاٹا میں سیکیورٹی آپریشن کے خلاف قومی اسمبلی میں اراکین نے احتجاج کیا۔ سابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور نعرے بازی کی۔