شہید کمانڈرشمس الحق ایک مجاہد، مربی اور دانشور تھے۔ سید صلاح الدین احمد

 سری نگر: امیر حزب المجاہدین اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین احمد نے  نے کہا ہے کہ شہیدشمس الحق ایک مربی اور دانشور تھے اور اپنی جان راہ حق میں قربان کی، تحریکِ آزادی کشمیر کے مربی، استاد، مصنف اور دانشور شہید غلام محمد میر رحم اللہ المعروف شمس الحق  گفتار اور کردار کے غازی تھے

۔ جو سبق دوسروں کو پڑھایا، وقت آنے پر خود بھی اس پر مکمل عمل درآمد کرتے ہوئے اپنے مقدس لہو سے اپنے کردار کی گواہی دی۔ شہید کی زندگی قربانیوں سے بھری پڑی ہے وہ امر و اطاعت کا ایک بہترین نمونہ تھے اور آنے والی نسلوں کیلئے ان کی زندگی مشعل راہ ہے۔اِن خیالات کا اظہار امیر حزب المجاہدین اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین احمد نے شہید شمس الحق کے 31 ویں یوم شہادت کے سلسلے میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ شہید شمس الحق کو ہم سے بچھڑے پورے 31 برس ہوچکے ہیں لیکن ان کی زندگی کا ہر لمحہ جیسے ہمارے سامنے موجود ہیں۔شہید شمس الحق 16دسمبر1993کوکھاگ بیروہ میں اپنے دو ساتھیوں عبدالقیوم اور محمد یونس سمیت دشمن کے ساتھ ایک معرکہ میں جام شہادت نوش کرگئے تھے۔ شہید نے جہادی زندگی میں مجاہدین کی صفوں کو مضبوط اور منظم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کے پائے استقلال میں کبھی بھی لغزش نہیں آئی۔ ان کی قیادت میں برہمن سامراج کے خلاف کئی عسکری معرکے لڑے گئے جن میں دشمن کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔

شہید صاحب فراست اور بہترین منتظم بھی تھے۔ ان کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، وہ وفا کے پیکر تھے وہ ان گنے چنے رہنماں میں تھے جنہوں نے اپنا سب کچھ تحریک آزادی کیلئے وقف کیا۔حتی کہ ان کے اکلوتے برادر اصغر علی محمد میر بھی راہ حق میں قربا ن ہوچکے ہیں۔ سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ شہدا  کی لازوال اور بے مثال قربانیوں کو یاد رکھا جاے گا اور شہدا کے مشن کو ہر قیمت پر پائیہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

گزشتہ 77 برسوں سے غلامی کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی مظلوم قوم بھارت کے جبر سے ضرور آزاد ہوگی۔ تقریب سے حزب نائب امیر سیف اللہ خالد، کمانڈر شمشیر خان اور مولانا تاج علی شاہ نے بھی خطاب کیا اور شہید شمس الحق رحم اللہ کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کے مقدس خون کو رائیگاں نہیں ہونے دیا جائے گا۔ تقریب کے اختتام پر تحریک آزادی کشمیر کے جملہ شہدا کی بلندی درجات کی دعا کی گئی اور اِس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ حالات کے تمام تر جبر کے باوجود حصول منزل تک جدوجہد ہر محاذ پر جاری رہے گی۔