کشمیریوں کودبانے اور خاموش کرانے کے لیے یو اے پی اے اور پی ایس اے کاا ستعمال

 سری نگر: مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی ایجنسیاں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ک ایکٹ  ( یو اے پی اے) اور  پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس اے )  کا قانون کشمیریوں کودبانے اور خاموش کرانے کے لیے استعمال کررہی ہیں ۔ بھارتی حکام نے اس سلسلے میں  این آئی اے ، ایس آئی اے اور کانٹر انٹیلی جنس کشمیر (CIK) جیسی بدنام زمانہ ایجنسیوں کو متحرک کر دیا ہے چھاپے اور تحقیقات مقبوضہ جموں وکشمیرمیں روز کا معمول بن چکے ہیں جن میں حریت رہنمائوں سے لے کر صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور عام شہریوں تک کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ان چھاپوں کا مقصد علاقے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایجنڈے کی مخالفت کرنے والوں کو ڈرانا ہے۔

ممتازکشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کو تحریک آزادی میں کردارادا کرنے پر جھوٹے مقدمات میںپھنسایا جارہا ہے جبکہ آزادی پسند آوازوں کو قانونی کارروائی کی آڑ میں ظلم و ستم کا سامنا ہے۔مودی حکومت کی جانب سے ان ایجنسیوں کا غلط استعمال کشمیریوں کی غیر متزلزل مزاحمت پر اس کی بوکھلاٹ کی عکاسی کرتاہے۔ آزادی پسند کشمیریوں کو کسی جرم کے بجائے ان کے سیاسی نظریے کی وجہ سے جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔

جھوٹے مقدمات کے اندراج اور بے گناہ کشمیریوں کی نظربندی پر مقامی اور بین الاقوامی مبصرین قابض حکام کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں جوان کارروائیوں کو جذبہ حریت کو کچلنے کی ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ سمجھتے ہیں۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مداخلت کریں اور ان غیر قانونی نظربندیوں اور جھوٹے مقدمات سے لوگوں کو نجات دلائیں جو مقبوضہ علاقے میں بھارت کی جابرانہ پالیسیوں کی پہچان بن چکے ہیں۔