وویمن پارلیمنٹری کاکس کی بین الااقوامی کانفرنس ،پاکستان میں صنفی مساوات ، خواتین کے حقوق کے لئے قانون سازی اور خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے عملی اقدامات کا عزم

اسلام آباد(صباح نیوز) وویمن پارلیمنٹری کاکس کے سیکرٹری ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کہا ہے کہ خواتین کو ترقی کا حصہ بنائے بغیر کوئی قوم ترقی کی بلندیوں تک نہیں پہنچ سکتی،بین الاقوامی کانفرنس چیلنجر کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ عملی اور پائیدار حل فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔خواتین کے حقوق کے فروغ کے لئے قانون سازی میں موجود خامیوں کو دور کرنے،بین الاقوامی معیار کے مطابق نئے قوانین کی تشکیل اور صنفی حساسیت کو بڑھانے کی ضرور ہے۔

دو روزہ وومن بین الاقوامی کامن ویلتھ وویمن پارلیمنٹیرینز ورکشاپ سے خطاب کررہی تھی۔افتتاحی تقریب کی مہمان خصوصی کامن ویلتھ وومن پارلیمنٹیرینز کی چیئرپرسن محترمہ زینب گمبا تھیں۔ دو روزہ ورکشاپ وومن پارلیمانی کاکس کے زیر اہتمام  پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز میں جاری ہے۔ کانفرنس کا عنوان”قانون سازی مسودے کی تیاری میں صنفی مساوات کو فروغ دینا” ہے ۔

کانفرنس میں کئی بین الاقوامی مندوبین شریک ہوئے، جن میں دولت مشترکہ خواتین پارلیمنٹرینز کی چیئرپرسن محترمہ زینب گیمبے، سری لنکا سے انوشکا گوپال، مالدیپ سے آمنہ رشید، اور نائیجیریا سے فاطمہ اویبو نمایاں تھیں۔ پاکستانی وفد میں تمام صوبائی اسمبلیوں کی خواتین اراکین نے بھرپور شرکت کی۔ ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے  خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پارلیمانی اقدامات کو اجاگر کیا ۔انہوں نے  قائداعظم محمد علی جناح کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، کوئی قوم اس وقت تک ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتی جب تک اس کی خواتین مردوں کے ساتھ شانہ بشانہ نہ کھڑی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس نہ صرف صنفی مساوات کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرتی ہے بلکہ عالمی سطح پر مشترکہ حکمت عملی کی تشکیل کا ذریعہ بھی ہے۔

ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے ویمن پارلیمانی کاکس کے 2008 میں قیام سے لے کر اب تک کی کامیابیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ خواتین کے خلاف ہراسانی کے تحفظ کا قانون، تیزاب گردی کے انسداد کے قوانین، اور صنفی حساس قانون سازی ، پولیس فورس میں خواتین کی شمولیت اور انتخابات میں صنفی مساوات کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات میں وویمن پارلیمنٹری کاکس کا کلیدی کردار رہا۔ڈاکٹر شاہدہ نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس خواتین کے حقوق کے فروغ کے لیے قانون سازی میں موجود خامیوں کو دور کرنے، بین الاقوامی معیار کے مطابق نئے قوانین تشکیل دینے، اور صنفی حساسیت کو بڑھانے کے لیے اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو جدید تقاضوں کے مطابق کام کرنے کے لیے خواتین قانون سازوں کی شمولیت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز ، محمد محفوظ ذکا نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنائے بغیر کسی معاشرے میں دیرپا ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کانفرنس کے اندر منعقدہ خصوصی سیشنز کی تعریف کی اور کہا کہ خواتین پارلیمانی کاکس نے پارلیمانی سطح پر صنفی مساوات کے فروغ میں جو اقدامات کیے ہیں، وہ دوسرے ممالک کے لیے ایک مثال ہیں۔محفوظ ذکا نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے صنفی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون سازی کے عمل میں خواتین کی مشاورت کو یقینی بنایا ہے، جو ایک مضبوط اور مساوی جمہوریت کی بنیاد ہے۔کانفرنس میں مختلف سیشنز کا انعقاد کیا گیا، جن میں اہم موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا۔