سوشل میڈیا کیلئے ریگولیٹری فریم ورک ضروری ہے،عطا تارڑ

استبول (صباح نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے استنبول میں اسٹارٹ کام سمٹ میں جوائنٹ سوشل میڈیا ریگولیٹری فریم ورک بنانے کی تجویز دے دی۔

استنبول میں اسٹارٹ کام سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا کیلئے ریگولیٹری فریم ورک ضروری ہے، جب صرف اخبارات اور ٹی وی تھا تو اطلاعات پر ایڈیٹوریل کنٹرول ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 11 کروڑ انٹرنیٹ صارفین ہیں، پاکستان کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، ان میں سے بڑی تعداد ہنر مندوں کی ہے، ہمارے نوجوان باصلاحیت اور محنتی ہیں، ہم نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت کے شعبے میں تربیت دے رہے ہیں، ہمیں مختلف شعبوں میں اے آئی کا مؤثر استعمال یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مصنوعی ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے، مصنوعی ذہانت کو مثبت طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے، دنیا بھر میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کیا جارہا ہے، ہم سوشل میڈیا پر کشمیری نوجوان برہان وانی کا نام نہیں لکھ سکتے۔ عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری قتل عام کے حوالے سے بات چیت کرنا ممنوع سمجھا جاتا ہے، پاکستان میں 111ملین انٹرنیٹ صارفین ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں دنیا بھر کیلئے بڑا چیلنج ہے۔ وزیر اطلاعات ونشریات کا مزید کہنا تھا کہ سٹارٹ کام سمٹ میں شرکت میرے لیے باعث اعزازہے۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پروپیگنڈے، ڈس یا مس انفارمیشن سے معاشی اور قومی سلامتی کے مسائل کا ابھرنا اب عالمی مسئلہ بن چکا ہے، پاکستان اپنے 10 لاکھ نوجوانوں کو اگلے سال آئی ٹی کے شعبے میں تربیت دے گا، جنریٹو اے آئی ماڈل کے ذریعے کمیونیکیشن اسٹریٹجی کو مزید مؤثر بنایا جائے گا، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے بھی متاثر ہو رہا ہے، 2022 میں ہم نے سیلاب سے بہت نقصان اٹھایا، ہم چاہتے ہیں عالمی سطح پر ایک ایسا فورم موجود ہو، جس کی مدد سے ہم اطلاعات کی تصدیق کر سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سوشل میڈیا فریم ورک شفافیت اور اخلاقی ضابطوں پر مبنی ہونا چاہیے، پاکستان فن ٹیک میں پیشرفت کر رہا ہے اور اپنی اے آئی پالیسی بھی تیار کر رہا ہے، زراعت میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا جارہا ہے، زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ہم اپنے نوجوانوں کو ہنرمند بنانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چھوٹے شہروں کے نوجوانوں کے لیے اے آئی ٹولز کے ذریعے اعلی تعلیم کا انتظام کرنے جارہے ہیں، ایسے نوجوان جو بڑے شہروں کی اچھی جامعات تک رسائی نہیں رکھتے، انہیں اے آئی کے ذریعے تعلیم سے آراستہ کریں گے