اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے پاکستانی شہریوں کی جانب سے بغیر ظاہر کئے اور بغیر ٹیکس اداکیئے غیر ملکی اکائونٹس رکھنے کے معاملہ پر لیا گیا ازخودنوٹس نمٹادیا۔ جبکہ بینچ کے سربراہی جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ محکمے اپنا کام کریں۔ جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پتا نہیں لوگ کس طرح کی درخواستیں دائر کرتے ہیں،
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون کے خلاف ہدایات مانگ رہے ہیں۔جبکہ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ بین کی مون تواب عہدے پر موجود بھی نہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 6رکنی آئینی بینچ نے پاکستانی شہریوں کی جانب سے بغیر ظاہر کئے اور بغیر ٹیکس اداکیئے غیر ملکی اکائونٹس رکھنے کے معاملہ پر2018 میں لیئے گئے ازخود نوٹس اور سابق وفاقی وزیر ا طلاعات ونشریات سینیٹر محمد علی درانی کی جانب سے خردبرد کردہ رقم کی ریکوری کے لئے2011میں دائر درخواست پر سماعت کی۔ محمد علی درانی کی درخواست میں وفاق پاکستان اوردیگر کوفریق بنایا گیا تھا۔ دوران سماعت ایف بی آرکے وکیل حافظ احسان احمد کھوکھرایڈووکیٹ اوردیگر پیش ہوئے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ اگرکسی نے غیر ملکی اکاوئنٹ کی نشاندہی کردی تو حکومت اس پر کام کرے۔بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کا ایف بی آراپناکام کرے۔ حافظ احسان احمد کھوکھر نے بتایا کہ 22نومبر2024تک 150کافیصلہ ہوچکا ہے اور 2532زیرالتواہیں۔ حافظ احسان احمد کھوکر کاکہنا تھا کہ اب تک 88کروڑ روپے سے زائد کی ریکوری ایف بی آر کی جانب سے کی گئی ہے، معاملہ پر درکارقانون سازی بھی کی گئی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ اگر مشکل ہے توقانوان سازی کے لئے پارلیمنٹ سے رجوع کریں۔ جسٹس امین الدین خان کاکہنا تھا کہ محکمے اپنا کام کریں۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی کاحافظ احسان احمد کھوکھر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جن کیسز کافیصلہ کیا ہے وہ تکنیکی بنیادوں پر کیا ہے یا میرٹ پرکیا ہے۔ اس پرحافظ احسان احمد کھوکھر نے بتایا کہ میرٹ پر فیصلہ کیا ہے۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی کاکہنا تھا کہ ریکوری ایف بی آرکی کوشش سے ہوئی یا لوگوں نے رضاکارانہ طور پر ٹیکس اداکیا۔ اس پر حافظ احسان احمد کھوکھر کاکہنا تھا کہ ایف بی آرکی کوششوں سے ریکوری ہوئی۔ اس دوران محمد علی درانی کے وکیل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے ویڈیولنک کے زریعہ پیش ہوئے۔ جسٹس امین الدین خان وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ (اے اوآر)نے وکیل کاوکالت نامہ واپس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ ان کامحمد علی درانی سے کوئی رابطہ نہیں، آپ کی درخواست خار ج ہوگئی ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ محمد علی درانی کے وکیل ہم سے کیا چاہتے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کادکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مین پیٹیشن آپ کے پاس نہیں توآپ کی استدعا ہم پڑھ دیتے ہیں، پتا نہیں لوگ کس طرح کی درخواستیں دائر کرتے ہیں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون کے خلاف ہدایات مانگ رہے ہیں۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی کاکہنا تھا کہ بین کی مون تواب عہدے پر موجود بھی نہیں۔ جسٹس امین الدین خان کاحکمنامہ لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد ہوگیا ہے اور ایف بی آر کی جانب سے جامع رپورٹ جمع کروائی گئی ہے۔ 88کروڑ روپے سے زائد کی ریکوری کی گئی ہے۔ عدالت نے معاملہ نمٹادیا۔ ZS