لاڑکانہ(صباح نیوز) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پرتشدد واقعات کی مذمت کرتا ہوں،پاکستان میں خون ریزی کی سیاست نہیں چل سکتی، پی ٹی آئی اگر رابطے میں رہے تو ان کے لیے کردار ادا کرسکتا ہوں۔
مولانا فضل الرحمان نے لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے حالات 8 فروری کے الیکشن کی وجہ سے ہیں۔ ہمارے اداروں کو الیکشن سے دور ہونا ہوگا تبھی عوام کو سکون آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پرتشدد واقعات ہوئے جن کی مذمت کرتا ہوں، پی ٹی آئی نے ڈی چوک جانے کا اعلان کیا، اتنے بندوبست کے باوجود وہ کیسے پہنچ گئے؟ کیا انہیں آنے دیا گیا یا کوئی خون ریزی کیلئے راستہ دیا گیا؟ ان کا کہنا تھا کہ کوئی مذاکرات کوئی بات چیت ہو تو راستہ نکل آتا ہے، آپ کہیں زبردستی جیل میں رکھیں گے وہ کہیں ہم زبردستی نکالیں گے تو نتیجہ انارکی ہوتی ہے، ہم ایک ملک اور ایک قوم ہیں۔ سارے معاملات اتفاق رائے سے ہونے چاہئیں۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت ہونی چاہیے۔پاکستان میں خون ریزی کی سیاست نہیں چل سکتی، حقائق پر مبنی سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا گیا تو ملکی حالات کنٹرول سے باہر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا تھا، جب 26ویں ترمیم ہو سکتی ہے تو پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ مذاکرات میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔26ویں آئینی ترمیم کے ڈرافٹ پر ہم نے ایک ماہ تک مشاورت کی، مذاکرات اور بات چیت سے راستے نکل آتے ہیں۔ ان کا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم سے تعاون چاہتے ہیں تو ہم سے بات کر یں،
لاڑکانہ میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت کوئی حکومت نہیں، بلوچستان میں بھی کوئی حکومت نہیں، ملک میں سنجیدہ حکومتوں کا ہونا ضروری ہے۔خیبرپختونخوا اور بلوچستان بدامنی کا شکار ہیں اور دونوں صوبوں کی حکومتیں غیر سنجیدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی سیاسی کارکن جان سے گیا ہے وہ بھی ہمارے ملک کا نقصان ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کا جوان شہید ہوا ہے تو بھی ہمارا نقصان ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے بیانات کا پی ٹی آئی کو نقصان پہنچتا ہے، اس سے بیرونی مداخلت کا تاثر آتا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے دور میں دینی مدارس کے ڈرافٹ پر زرداری، بلاول اور نواز شریف نے طویل مشاورت کے بعد اتفاق کیا مگر آج اس پر اعتراض کیا جارہا ہے اور میں جلد اس پر بہت کھل کر بات کروں گا۔
میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں فضل الرحمان نے کچھی کینال منصوبے پر کہا کہ ہم سب ایک قوم اور ملک ہیں، معاملات اتفاق رائے سے ہونا ضروری ہے، ہماری جماعت روز اول سے صوبائی خودمختاری کی قائل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ مشاورت کر کے ہی ایسے معاملات پر اقدامات کرنے چاہئیں اور کسی بھی صوبے کو احتجاج پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اگر رابطے میں رہے تو ان کے لیے کردار ادا کرسکتا ہوں مگر وہ رابطے میں مستقل نہیں رہتے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ قیادت کی بات نہیں کررہا مگر کارکن اپنے نظریات اور قیادت سے مخلص ہوتا ہے، کارکن کے جذبات کو اعتدال کے راستے پر لانا اور صحیح سمت پر چالانا ہی ایک اچھے لیڈر کی نشانی ہوتی ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے دھرنے دیے، پی ڈی ایم کے مارچ ہوئے، آزادی مارچ میں 15 لاکھ سے زیادہ لوگ اسلام آباد میں جمع ہوئے مگر کہیں کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، کارکن کو جدوجہد اور تشدد کے بغیر راستہ دکھانا ہوگا۔