لندن(صباح نیوز)بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے سیو دی چلڈرن نے کہا ہے کہ دس سال سے کم عمر کے تقریبا 130,000 بچے 50 دنوں سے غزہ کے شمال میں خوراک یا طبی سامان کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں۔تنظیم کے مطابق شمالی غزہ اور غزہ کی گورنری میں رہنے والے بچوں کو خوراک، پانی اور ادویات کی سپلائی 6 اکتوبر سے تقریبا مکمل طور پر منقطع کر دی گئی ہے، جب اسرائیلی فوج نے اسے “بند فوجی زون قرار دیا ہے۔تنظیم نے کہا کہ قحط پر نظر رکھنے والی کمیٹی جوایک خود مختار ادارہ ہے نے تصدیق کی ہے کہ ان علاقوں میں قحط “یا کا فوری خطرہ منڈلا رہا ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی تقریبا ایک ماہ قبل خبردار کیا تھا کہ پورے شمالی غزہ کی گورنری کی آبادی “موت کے خطرے سے دوچار ہے، لیکن تنظیم کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے “علاقے تک پہنچنے کے لیے امدادی گروپوں کی کوششوں کو بار بار مسترد کر دیا۔تنظیم نے شکایت کی کہ وہ 7 ہفتوں سے 725 حفظان صحت کی کٹس اور دیگر سامان کے ساتھ 5,000 خاندانوں کو کھانے کے پارسل پہنچانے کے لیے شمالی غزہ تک پہنچنے میں ناکام رہی ہے۔تنظیم نے کہا کہ علاقے میں طبی سامان کی فراہمی روک دی گئی ہے اور حالیہ پولیو ویکسینیشن مہم جبالیہ، بیت لاہیہ اور بیت حانون میں تقریبا 10,000 بچوں تک بالکل بھی نہیں پہنچی۔سیو دی چلڈرن نے کہا کہ شمالی غزہ میں بہت سے خاندان پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ وہ فرار ہونے میں ناکام ہیں۔ ان میں بزرگ یا معذور افراد ہیں جس کی وجہ سے وہ غزہ کے کسی دوسرے مقام پر منتقل ہونے میں ناکام ہیں۔شمالی غزہ میں والدین نے سیو دی چلڈرن کو بتایا کہ وہ اپنا “دم گھٹتا محسوس کر رہے ہیں، ہمارے جسموں میں کوئی توانائی باقی نہیں رہی۔سیو دی چلڈرن نے کہا کہ غزہ میں جنگ کا خمیازہ بچے ہی بھگت رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق شہدا میں سے تقریبا 44 فیصد بچے ہیں۔