پی ٹی آئی مظاہرین کو ڈی چوک پہنچنے کے بعد پیچھے دھکیل دیا گیا، رینجرز نے ڈی چوک کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا

اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچنے کے بعد رینجرز نے تحریک انصاف کے مظاہرین کو پیچھے دھکیل کر دوبارہ کنٹرول سنبھال لیا۔ڈی چوک اور اطراف میں سکیورٹی سخت ہے اور ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا جبکہ ریلی کی قیادت کرنے والوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔اس سے قبل تحریک انصاف کے قافلہ جی 11 اور جی 9 سے گزرا جہاں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان میں تصادم ہوا  اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جبکہ پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراو بھی کیا گیا۔ اس سے قبل خیبرپختونخوا سے آنے والا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا قافلہ اسلام آباد میں 26 نمبر چونگی سے ہوتا ہوا زیرو پوائنٹ سے ڈی چوک پہنچ گیا ہے جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شدید شیلنگ کی گئی جب کہ کارکنان کی طرف سے پتھرا وکیا گیا،ڈی چوک کے اطراف میں سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ، زیرو پوائنٹ کے قریب مظاہرین کی جانب سے پتھرا وکیا گیا جبکہ پولیس نے جوابا آنسو گیس کی شیلنگ کی، شاہراہ دستور پر پارلیمنٹ ہاوس سمیت تمام اہم سرکاری عمارتوں پر فوج تعینات کر دی گئی ہے۔وفاقی دارالحکومت میں 4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد پاک فوج کو طلب کرلیا گیا ہے،

وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں فوج کی طلبی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلایا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔نوٹیفکیشن کے مطابق آرمی کو کسی بھی علاقے میں امن امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کرفیو لگانے کے اختیارات بھی تفویض کیے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں کو انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دیے گئے ہیں،پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے آبپارہ مارکیٹ اور سپر مارکیٹ بند کروا دیں، خیابان سہروردی سے آبپارہ تک سڑکوں سے گاڑیاں بھی ہٹوا دی گئیں۔ ڈی چوک سے ملحقہ بلیو ایریا میں بھی دکانیں اور سروس روڈ سے گاڑیاں ہٹوا دی گئیں۔وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم ڈی چوک پہنچ گئے ہیں لیکن عمران خان کا جب تک حکم نہیں آنا ہم نے واپس نہیں جانا۔ڈی چوک پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی کے پی نے کہا کہ حکومت نے فسطائیت شروع کر رکھی ہے لیکن ہم نے پرامن دھرنا دینا ہے۔وزیراعلی کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا ملک ہے اور اس ملک کو آزاد کرانے نکلے ہیں، کسی کا باپ بھی اپنے فیصلے ہم پر مسلط نہیں کرسکتا۔دوران خطاب وزیراعلی نے نعرے بھی لگائے اور کارکنوں کا لہو گرمایا۔بعد میں رینجرز نے مظاہرین کو واپس دھکیل دیا ،اور ڈی چو ک کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق کنٹنیرز کے اوپر بھی پاک فوج کے اہلکاروں نے پوزیشن سنبھال لی ہے جبکہ میڈیا ٹیمز اور ڈی ایس این جیز کو ڈی چوک سے نکال دیا گیا۔مسجد سے اعلانات کیے جا رہے ہیں کہ احتجاج سب کا حق ہے لہذا توڑ پھوڑ نہ کریں اور لوگوں کو نقصان نہ پہنچائیں، پرامن رہیں، قانون کو ہاتھ میں لینے پر کارروائی کی جائے گی۔پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں اسلام آباد میں آخری اطلاع ملنے تک تصادم جاری ہے۔ اسلام آباد کی اہم عمارتوں پر رینجرز جبکہ ڈی چوک میں فوجی دستے تعینات ہیں۔پاک فوج کے دستے پارلیمنٹ ہاوس اور سپریم کورٹ کے باہر تعینات کر دیے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں راولپنڈی میں ایس پی سیکیورٹی کی قیادت میں پولیس کی جانب سے فلیگ مارچ کیا گیا۔پولیس حکام کے مطابق فلیگ مارچ راول روڈ، مری روڈ، مال روڈ، چوہڑ چوک سے ہوتا ہوا پولیس لائنز پہنچ کر اختتام پذیر ہوا، فلیگ مارچ کا مقصد قانون کی بالا دستی اور امن و امان کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار ہے۔راولپنڈی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ اور دفعہ 144 نافذ العمل ہے، شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی نفری تعینات ہے جب کہ کسی بھی مقام پر غیر قانونی اجتماع یا ریلی کی اجازت نہیں ہے۔پولیس نے واضح کیا ہے کہ خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی، امن و امان میں خلل اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں نمٹا جائے گا اور شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح ہے جسے ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کرفیو یا کوئی سخت اقدم اٹھانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ریڈ لائن کراس کرنا نہیں چاہتے لیکن کسی کو دھاوا بولنے اور اسلام آباد پر قبضے کی اجازت نہیں دے سکتے۔وزیر داخلہ نے آگاہ کیا کہ پی ٹی آئی کو سنگجانی مین احتجاج کا آپشن دیا، لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔راولپنڈی کے تمام تعلیمی ادار ے منگل کو بھی بند ر ہے۔جڑواں شہروں میں راستوں کی بندش کے باعث عدالتی کارروائیاں نہ ہو سکیں اور توشہ خانہ 2 سمیت کئی مقدمات ملتوی ہوگئے۔