کرم ایجنسی میں فسادات کی مذمت کرتے ہیں، مولانا ہدایت الرحمان بلوچ


 گوادر(صباح نیوز)  امیر جماعت اسلامی بلوچستان ،ممبر بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کامسئلہ فوجی آپریشن ،دفعہ 144،طاقت کے استعال سے حل نہیں ہوگا بلکہ روزگارکی فراہمی ،تجارت ،شاہراہ ،بارڈرزپرقبضہ ،بھتہ خوری سے ختم ہوگا ۔بلوچستان کے نوجوان بے روزگار ،تاجرکاقانونی سرحدی تجارت وکاروباربند ،بچے اور نوجوان لاپتہ ہورہے ہیں جبکہ ایف سی ،سیکورٹی فورسزعوام کو تحفظ دینے کے بجائے چیک پوسٹوں ،بارڈرزپر بھتہ خوری وغنڈہ گردی میں مصروف ہیں ان حالات میں تجارت ،بھتہ خوری بدامنی زوروں پرجبکہ بچے ونوجوان لاپتہ عوام غیر محفوظ ہورہے ہیں جماعت اسلامی ایوان کے اندر اورباہر ظلم وجبر لاقانونیت اور جائز حقوق کیلئے آئینی جدوجہد کر تی رہیگی۔

کرم ایجنسی میں فسادات کی مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں گوادر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ ہرجگہ فسادات ،اغواء ،بدامنی کے ذمہ دار حکمران اور سالانہ اسی ارب کھانے والے سیکورٹی ادارے ہیں ۔ گوادر کے عوام پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں ساحل پر ٹرالرمافیاقابض ہیں ووٹرزوعوام سے کیے گیے وعدوں پر عمل درآمد کیلئے ہر قانونی آئینی جمہوری طریقہ اختیار کریں گے ایف سی وفورسزکے مظالم پر کسی بھی قیمت پر خاموش نہیں رہیں گے ۔زبان بندی ،دبائو کے ہتھکنڈے ناکام بنائیں گے عوام ہمارے ساتھ ہیں اور بلوچستان ہمارااوریہاں کے وسائل یہاں کے عوام کے ہیں سیکورٹی کے نام پر آنے والوں کو وسائل پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ بلوچستان کی سرحدوں کوجائز تجارت کاروباراورآمدورفت کیلئے بند کرنے والوں کاکاروبار زوروں پر جبکہ لاکھوں نوجوان بے روزگار،ایرانی تیل ودیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔

مصورکاکڑ کو آٹھ دن گزرنے کے باوجود برآمد نہ کرنا سیکورٹی اداروں وحکومت کی ناکامی ہے ۔ہزاروں سیکورٹی کیمرے ،سیکورٹی فورسز ناکام عوام غیر محفوظ ،سیکورٹی ادارے صرف بیانات پر گزارہ کر رہے ہیں۔ظلم وظالم کے خلاف مظلوموں کو متحد ہونا ہوگا ۔ ایف سی کو جدید آلات سے لیس کرنے کے بجائے لیویزوپولیس کو جدید آلات وسہولیات اور اسلحہ سے لیس کرکے امن وامان کا کام لیا جاسکتاہے ایف سی کو جدیدآلات کی نہیں سیکورٹی کے بجائے کاروبار بھتہ خوری وباخلاقی سے دور اور انسانی اخلاقی تربیت کی ضرورت ہے امن وسلامتی کیلئے لیویزوپولیس کی خدمات بہت زیادہ ہے ایف سی کی بداخلاقی،بدعنوانی وبھتہ خوری نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ساکھ خراب کیا ہے لیویز وپولیس کو نظرانداز کرکے بداخلاق ،بدتمیزفورس کو عوام پر مسلط کیا گیا ہے جس سے نفرت وتعصب کے ساتھ امن وامان کا مسئلہ بھی پید اہوا ہے