کراچی (صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ قانون سازی پر پوری طرح مشاورت ہونی چاہیے یہ عجیب عمل ہے کہ پہلے ایوان میں بل پھر اس کے بعد مجھے کاپی دی جائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بلاول ہاس میڈیا سیل کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے۔ وفاق میں نہ عزت دی جاتی ہے اور نہ سیاست کی جاتی ہے۔ طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مشاورت کے ساتھ بنائی جائے گی۔ میں 26 ویں آئینی ترمیم میں مصروف تھا، حکومت نے پیٹھ پیچھے کینالز کی منظوری دے دی، قانون سازی پر پوری طرح مشاورت ہونی چاہیے یہ عجیب عمل ہے کہ پہلے ایوان میں بل پھر اس کے بعد مجھے کاپی دی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان سے احتجاجا ً علیحدہ ہوئے، آئین سازی کے وقت حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی۔انہوں نے کہا کہ کچھ ججز کا طریقہ ہے بینچ سے سیاست کریں، سندھ کے ساتھ بار بار تفریق اور الگ سلوک نظر آتا ہے، جب تک لوئر کورٹس میں اصلاحات نہ ہوں، بہتری نہیں ہو سکتی۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی اور داماد سے پرانی شناسائی ہے، ذاتی تعلقات کا سفارتکاری میں ایک حد تک ہی اثر ہوتا ہے، اہم عناصر خطے کے حالات اور ملک کے مفادات ہوتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات اتنے اچھے نہیں جتنے ہونے چاہیے، پاکستان کے مفادمیں امریکا سے تعلقات بہترہونا چاہیے، انصاف کے ساتھ بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہیے، دیہی سندھ سے نمائندگی ہوتی تو برابری پر بات کرتا۔ان کا کہنا تھا کہ وی پی این پرپابندی سے قبل ہم سے مشورہ نہیں کیاگیا، یہ کام کرنے والے جانتے بھی نہیں کہ وی پی این کیا ہے، کس لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس طرح سے پہلے سڑکیں اور انفرا اسٹرکچر اہم تھا، آج کے دور میں اسی طرح سے انٹرنیٹ کی اسپیڈ اہم ہے،حکومتی اقدامات سے ذراعت اور آئی ٹی کو نقصان پہنچ رہاہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ دریائے سندھ پر مزید 6 کنال بنانے کے منصوبے پر اتفاق رائے موجود نہیں ہے، جس طرح سے حکومت آگے بڑھ رہی ہے، اس پر اتفاق نہ ممکن ہوتا جا رہا ہے، مخلتف طریقے ہیں جن سے بنجر علاقوں میں پانی پہنچایا جا سکتا ہے۔