کوئٹہ(صباح نیوز)وفاقی وزیرداخلہ سینیٹر سید محسن رضا نقوی نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں 4، 5 خودکش حملہ آوروں کو پکڑا ہے، جن کا ان دنوں میں پھٹنے کا منصوبہ تھا، اس وقت سارے مل کر لڑ رہے ہیں، یہ پوری جنگ کی صورتحال ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خود کش حملے کے بعدہفتہ کے روز کوئٹہ کا ہنگامی دورہ کیا جہاں انہوں نے ہسپتال میں زخمی کی عیادت کی جبکہ وزیراعلیٰ ہائوس میںوزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد خان بگٹی سے ملاقات کی اور اس موقع پر اعلی سطحی اجلاس بھی ہوا جس میں شہدا ء کے درجات کی بلندی کیلئے دعا بھی کی گئی ۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے اجلاس کے بعد وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے تحقیقات کاحکم دیاہے،سیکیورٹی لیپس کوبھی دیکھاجارہاہے،وفاق بلوچستان حکومت کی بھرپورمددکریگا،ہم نے دہشتگردی کا ملکر مقابلہ کرنا ہے،ملک سے دہشتگردی کی لہرختم کرکے دکھائیں گے،ہم نے ایک ہفتے کے دوران 4سے 5 خودکش حملہ آور پکڑے ہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری ہے،ہم رزلٹ دیں گے۔ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ یہ کوئی عام حالات نہیں ہیں کہ چوری یا ڈکیتی ہے، صرف پولیس کو بہترین سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں، اب ہم ایف سی کو بھی اختیارات دینے جا رہے ہیں تاکہ وہ بھی لڑ سکیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ بغیر واقعے کے بھی میں نے کوئٹہ، تربت اور گوادر میں کئی بار چکر لگایا ہے، میرا چند مہینے میں یہ 10واں دورہ ہے، وفاقی حکومت ہر طریقے سے حکومت بلوچستان کو سپورٹ کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کا مل کر مقابلہ کرنا ہے، نہ صرف وفاق بلکہ پاکستان کے عوام نے مل کر کرنا ہے، ٹھیک ہے
دہشت گردی کی لہر آئی ہے، ہم انشا اللہ اس کو ختم کر کے دکھائیں گے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ جو لوگ انسانی حقوق کے کے چیمپئن بنتے ہیں، سڑکوں پر نکلتے ہیں، وہ آج کدھر ہیں، وہ آج کیوں اس واقعے کی مذمت نہیں کرتے؟ مذمت تو چھوٹا لفظ ہے، ان کو حکومت سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ ایسے لوگوں کو کیفکردار تک پہنچائیں۔میر سرفراز بگٹی کاکہناتھا کہ کوئٹہ میں بدترین دہشتگردی کی مذمت اور انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں،آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرکوئٹہ آئے تھے،دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی کوئی قوم نہیں،یہ لڑائی قوم نے مل کرلڑنی ہے،سوچنا پڑے گا بلوچستان خون کا بازار کب تک رہیگا،ناراض بلوچ کہہ کر ابہام پیدا کرنیکی کوشش کی جارہی ہے،ہم ریاست کے ہر چپے کی حفاظت کر رہے ہیں مگر اس میں نقصان ہوجاتاہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ عام بلوچ یہ سوچ لے کہ آپ کی حکومت آپ کو بہتری کی طرف لے کر جا رہی ہے، تعلیم، صحت کی سہولیات بہتر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور یہ کون لوگ ہیں جو ہمارے بلوچ نوجوانوں کو خودکش بناتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ خودکش بنانے والے عوامل آپ کو بلوچستان کی سڑکوں پر بھی نظر آتے ہیں کہ جہاں پر خودکش حملہ کرتے ہیں اور وہ یہاں پر اپنی سیاست اس طریقے سے کر رہے ہیں۔میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی کوئی قوم نہیں ہے، دہشت گردوں اور پاکستانی فوج کے درمیان نہیں ہے، یہ لڑائی پورے معاشرے کو لڑنی ہے، یہ میڈیا، عدالت، سیاستدان، دانشوروں کو لڑنی ہے، یہ سوچ بچار کرنا پڑے گا کہ بلوچستان میں خون کا بازار کب تک گرم رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ کیوں میڈیا چینلز اس کنفیوژن کا شکار ہیں کہ مذہب کے نام پر تشدد ہے تو اس کو سب دہشت گرد ہیں اور نام نہاد قومی پرستی کے نام پر جو دہشت گردی ہے اس کو آج تک ناراض بلوچ کہہ کر کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کو بطور دہشت گرد دیکھنا چاہیے اور اس میں ہمیں آپ کی، لوگوں کی، تمام سوسائٹی کی سپورٹ چاہیے۔ ZS