نیویارک(صباح نیوز) نسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر تیرانہ حسن نے کہا ہے کہ جو ممالک غزہ اور لبنان کے خلاف جارحیت میں “اسرائیل” کو فوجی مدد فراہم کرتے ہیں وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں اور دوسرے خطوں میں لڑنے والے ممالک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
انہوں نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ امریکہ، جرمنی اور برطانیہ جیسے ممالک اسرائیل کے اقدامات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور انہیں ہتھیاروں کی فروخت روک کر ایسا کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیل کے لیے فوجی مدد بند کی جانی چاہیے۔ مغربی حکومتیں جانتی ہیں کہ یہ ہتھیار جنگی جرائم کے ارتکاب کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس لیے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت اور منتقلی کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرنے چاہئیں۔ترانیہ حسن نے نشاندہی کی کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے ممالک اپنے اقدامات میں اس وقت زیادہ جراتمند
ہو جاتے ہیں جب انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ایسے معاملات میں انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ “ان ممالک کو ہتھیار فراہم کرنے والی حکومتیں بین الاقوامی قانون اور
انسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی نظام کی ساکھ کو کمزور کرتی ہیں”۔انہوں نے میڈیا پر یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ مرنے والوں کی تصدیق شدہ تعداد میں سے تقریبا 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اس سے دنیا کو اب عمل کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ “بچوں کو مارنے کا کوئی حقیقی جواز نہیں ہے”۔سات اکتوبر 2023 سیقابض اسرائیل نے غزہ میں مکمل امریکی حمایت سے پوری دنیا کے سامنے نسل کشی کی ہے
جس میں 146,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 10,000 سے زیادہ فلسطینی لاپتہ ہیں۔