اسلام آباد(صباح نیوز)قائمقام چیئرمین سینٹ سیدال خان نے کہا ہے کہ پاکستان تہذیب و تمدن،ادب و ثقافت کا ہمیشہ گہوارہ رہا ہے برصغیر پاکستان کی تاریخ نامور صوفیا کرام ،ادیبوں اور دانشوروں سے بھری پڑی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ادب اور تہذیب و ثقاف کو موثر انداز میں اجاگر کیا جائے
ان خیالات کا اظہار قائمقام چیئرمین سینٹ نے سندھی لینگویج اتھارٹی محکمہ ثقافت سیاحت و نوادرات سندھ کے تعاون سے نئی نسل کو عظیم صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری سے روشناس کرانے کی غرض سے اسلام اباد میں منعقدہ بچوں کا شاہ لطیف میلہ میں مہمان خصوصی کی حیثیت شرکت کرتے ہوئے کیا۔ قائمقام چیئرمین سینٹ سیدال خان نے شاہ عبداللطیف میلے کا افتتاح بھی کیا اس میلے کا مقصد مختلف زبانیں بولنے والے بچے کو شاہ عبداللطیف کی شاعری اور پیغام کو آگاہ کیا جا سکے۔ اس میلے کا دوسرا اہم مقصد یہ بھی تھا کہ پاکستان کی نئی نسل کو عظیم سندھی شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی کے پیغام فلسفے اور صوفیانہ فکر سے روشناس کرانا تھا اس ایک روزہ فیسٹیول میں مختلف زبانیں بولنے والے طلبہ تقریریں ہیت بازی تھیٹر ،مصوری اور دیگر فنون لطیفہ کے ذریعے شاہ عبداللطیف بٹائی کے پیغام اور تخلیقی ور ثے سے واقف ہو سکیں ۔
قائمقام چیئرمین سینٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ وقت میں امن سلامتی اور حقیقی اسلامی فکر کو اجاگر کرنے اور نئی نسل کی فکری تربیت کرنے کی ضرورت ہے۔ سیدال خان نے کہا کہ نئی نوجوان نسل کسی بھی ملک کا قیمتی اثاثہ ہوتی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی نوجوان نسل کی بہتر تعلیم و تربیت سے ملک کی ترقی خوشحالی اور ان کے خاندان کے لیے قیمتی اثاثہ بنایا جائے۔
نوجوان نسل کسی بھی قوم کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے اگر نوجوان نسل کو بہتر حکمت عملی کے تحت اعلی اور فنی تعلیم سے آراستہ کیا جائے تو وہ ملک کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں موجودہ حکومت ملک بھر میں تعلیم کو عام کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے اور ایسے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس کی بدولت ملک کی تہذیب و ثقافت اور روایات کو بھی موثر انداز میں اجاگر کیا جا سکے ایسے پروگراموں کا انعقاد انتہائی موثر ہوتا ہے جس سے نہ صرف صوفیا کرام، تہذیب وثقافت کو اجاگر کرنے میں مدد ملتی ہے بلکہ نوجوان نسل کو ایک بہتر سمت بھی دکھائی جاتی ہے۔پاکستان ان خوش قسمت ممالک میں سے ایک ہے جہاں ملک کے چار صوبوں میں اس کی علاقائی زبانوں کے نامور شاعر اور صوفیا کرام پیدا ہوئے ہمیں ان کی تعلیمات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے