بھارتی فوجی جارحیت، قبضہ اور کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کے عنوان سے خواتین یونیورسٹی باغ، آزاد جموں و کشمیر میں یوتھ کانفرنس کا انعقاد

باغ (صباح نیوز)خواتین یونیورسٹی باغ، آزاد جموں و کشمیر میں یوتھ کانفرنس ہوئی جس کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف ڈائیلاگ، ڈویلپمنٹ، اینڈ ڈپلومیٹک اسٹڈیز(آئی ڈی ڈی ایس ) نے CISSRA کے تعاون سے کیا۔ اس کانفرنس کا موضوع “بھارتی فوجی جارحیت، قبضہ اور کشمیر پر غیر قانونی قبضہ” تھا، جس میں کشمیر تنازع کے تاریخی اور موجودہ مسائل پر روشنی ڈالی گئی۔ اس کانفرنس میں اہم مقررین اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی اور کشمیر کے پیچیدہ مسئلے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ویمن یونیورسٹی باغ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حمید پیرزادہ نے کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے مندوبین، فیکلٹی اور طلبا سے خطاب کیا اور کہا کہ حقائق کو پیش کرنے میں علمی کوششوں کی اہمیت ہے، خاص طور پر جب ایک فریق کا بیانیہ غالب آجاتا ہے اور سچائی کو چھپایا جاتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر محض ایک علاقائی تنازع نہیں بلکہ بارہ ملین لوگوں کا مستقبل اس مسئلے سے جڑا ہوا ہے اور اس خطے میں امن و استحکام کشمیر کے مسئلے کے حل سے ہی ممکن ہے۔ کانفرنس کے کلیدی مقرر آئی ڈی ڈی ایس کے ڈائریکٹرڈاکٹر ولید رسول نے 1947 کے بعد سے بھارت کی سیاسی چالوں پر تحقیق پیش کی اور اعداد و شمار کے ذریعے یہ واضح کیا کہ بھارت کا اصل مقصد کشمیر میں زمین پر قبضہ حاصل کرنا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی افواج کا اولین مقصد کشمیر کے عوام کی بجائے اس خطے پر کنٹرول قائم کرنا تھا، اور آج تک بھارت نے کشمیریوں کی حقیقی امنگوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی قبضہ گیر فورسز پر انحصار برقرار رکھا ہوا ہے۔

رجسٹرار ظفر اقبال نے بھارتی سفارتی چالوں اور ثالثی سے بچنے کی حکمت عملی کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ تحریک کی رفتار سے زیادہ اس کی سمت اہم ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر شاہد نے نوجوانوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ آنے والی نسل کو علاقائی اور عالمی تبدیلیوں سے باخبر رہنا چاہیے۔کانفرنس کا اختتام بہترین تحقیقی مقالے پیش کرنے والے محققین میں اسناد اور شیلڈز تقسیم کرتے ہوئے ہوا، جس سے کشمیر تنازع کے مختلف پہلووں پر ہونے والی تحقیقی کاوشوں کو سراہا گیا