یورپی یونین اور جرمنی کا سندھ میں موسمیاتی مزاحمت بڑھانے کے لیے اشتراک

کراچی(صباح نیوز)یورپی یونین نے پاکستان میں اڈاپٹیو سوشل پروٹیکشن منصوبے کے مالی تعاون میں جرمنی کا ساتھ دیتے ہوئے باضابطہ شمولیت اختیار کر لی ہے۔ جی آئی زی پاکستا ن  جرمن وزارت برائے اقتصادی تعاون و ترقی  کی وساطت سے اس  منصو بے  کو سندھ  میں نافذ کر رہا ہے۔ یورپی یونین اور جرمنی  کیاشتراک سے سندھ حکومت کو ادارہ جاتی، مالی اور تکنیکی اقدامات میں مدد  فراہم  کی جائے گی جن سے قدرتی آفات اور موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لئے مقامی آبادی کی صلاحیتوں میں اضافہ ہو سکے گا اور ساتھ ہیخواتین کی خودمختاری پر مبنی  سماجی تحفظ کے نظام کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ جی آئی زی پاکستا ن  کے اڈاپٹیو سوشل پروٹیکشن منصوبے  کی افتتاحی تقریب کراچی کے ہوٹل اواری میں منعقد ہوئی جس میں اعلی حکومتی عہدیداران، بین الاقوامی اداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی تاکہ منصوبے کے مستقبل کی سمت پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔

تقریب کے دوران چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ سندھ حکومت، نجم احمد شاہ نے سندھ حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہماری کوشش ہے کہ سماجی تحفظ کو مضبوط بنایا جائے تاکہ پاکستان کے کمزور طبقات کو بحرانی حالات میں بہتر تعاون فراہم کیا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ لڑکیوں اور خواتین کو مرکزی مقام دیتا ہے، جس سے معاشرتی مساوات میں بہتری اور دیرپا ترقی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔پاکستان میں یورپی یونین کے نائب سربراہ فلپ گراس نے کہا کہ یورپی یونین ہمیشہ سے ایسے سماجی تحفظ کے مضبوط نظام کی حمایت کرتا آیا ہے جو فوری مسائل کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ طویل مدتی، پائیدار ترقی کو بھی فروغ دے۔

تقریب میں دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز، جیسے کہ کراچی میں جرمنی کے قونصل جنرل ڈاکٹر روڈیگر لوٹس، پاکستان میں یورپی یونین کے شعبہ تعاون کے سربراہ  جیرون ولیمز، سندھ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی، پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، فارن ایڈ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ اور سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔ مقررین نے سماجی اور ماحولیاتی مشکلات کے خلاف مزاحمتی سماجی تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ منصوبہ پاکستان میں سماجی تحفظ کے نظام کو ایک نیا معیار فراہم کرتا ہیجس کا مقصد ایسے فعال نظام  تیار کرنا ہے جو بروقت موسمی اور سماجی و اقتصادی مسائل کا حل پیش کر  سکے اورجس سے مقامی اور قومی سطح پرسماجی ہم آہنگی اور ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔۔