مرحوم کی چوتھی برسی دو نومبر کو دریک راولاکوٹ میں عقیدت واہتمام سے منائی جا ئے گی۔
ڈاہیلاگ / سردار محمد طاہر تبسم
انسانیت کا رشتہ اور خدمت کا جذبہ ایسے وصف ہیں کہ انسان کو اوج ثریا پر پہنچا دیتے ہیں اور وہ شخصیت عوام کے دلوں میں بسی ہوتی ہے۔ لوگ بے پناہ پیار اور اندھا اعتماد کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سردار حلیم خان ایسے باوصف، وفاشعار دلیر اصول پسند اور درد دل رکھنے والے عوامی، سماجی اور سیاسی رہنما تھے کہ ہر اپنا بیگانہ ان پر جان دینے کو تیار رہتا۔ اللہ کریم نے انہیں اتنا بڑا ظرف و دل اور مضبوط ارادے دے رکھے تھے کہ وہ ہر ملنے والے کے دل میں رہتے تھے لیکن اللہ کریم کو ایسے لوگ بہت پیارے ہوتے ہیں اور انہیں جلد اپنے پاس ہی لے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر حلیم خان کی دو نومبر کو چوتھی برسی منائی جا رہی ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ وہ لوگوں کے دلوں پر ہمیشہ راج کرتے رہیں گے کیونکہ انہوں نے اپنی عادات، مزاج، خدمات اور اوصاف میں ایسے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں کہ
کوئی چاہے بھی تو ان کی بے لوث، پرخلوص اور مشفقانہ عظمت و سطوت کو کبھی فراموش اور نظر انداز نہیں کر سکتا۔ پیشے کے اعتبار سے وہ ممتاز و معروف اور کہنہ مشق معالج تھے لیکن عوامی خدمت، خلوص و فراست اور حکیمانہ بصیرت میں وہ اپنی مثال آپ تھے ایسا انمول ہیرا کوئی بخیل ہی بھول سکتا ہے۔ میرا ڈاکٹر حلیم سے ایک دہائی تک تعلق رہا اللہ کریم نے انہیں مہلت ہی زیادہ نہیں دی لیکن پونچھ کے لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ میرا ان سے کیسا تعلق، رشتہ اور بے تقلفی تھی ہم جب تک روزانہ بات نہ کرتے تو ایک تشنگی سی رہتی تھی۔ ان کی خواہش اور دعوت پر درجنوں مرتبہ راوکوٹ گیا کیونکہ مجھے ان جسے صاحب علم و فکر سے ملنے کی خواہش رہتی تھی۔ وہ نہ صرف عوامی رہنما بلکہ دین و دنیا کے اسلوب و علوم کے بحر ذخار بھی تھے اور سچے عاشق رسول اور دینی علوم پر دسترس رکھے والے عالم دین تھے۔ شعلہ بیان مقرر اور وسیع المطالعہ مفکر تھے۔ اپنی تقاریر میں وہ قرآن و حدیث کے حوالے یوں دیتے جیسے انہیں قرآن و حدیث کے علوم ازبر ہیں۔ دیکھا جاہے تو وہ اپنے پیشہ سے بے حد محبت رکھنے والے معالج تھے لوگ ان پر بے پناہ اعتماد اور پیار کرتے تھے اگر انہیں دولت کمانے کا لالچ ہوتا تو وہ امیر ترین لوگوں میں شمار ہو سکتے تھے لیکن پیسوں سے زیادہ ان میں خدمت خلق کا جذبہ صادق کار فرما رہا اور غریبوں کا مفت علاج کر کے انہیں بے پناہ تشفی ہوتی تھی۔ ڈاکٹر حلیم خان کئی اہم سیاسی عہدوں بلکہ وزیراعظم کے مشیر بھی رہے لیکن کبھی تصنوع، بناوٹ اور بڑائی سے کام نہیں لیا وہی درویشانہ اور سادہ زندگی اور ہر ایک کے کام آنے کا جذبہ ہر دم ساتھ رہتا تھا۔
ڈاکٹر حلیم خان کی وجہ شہرت پرل ویلفیر ایسوسی ایشن بنی جس کے پلیٹ فارم سے انہوں نے دُکھی انسانیت کی بے بہا خدمت کی، لوگوں کے مسائل جانے اور ان کو مل بھی کرایا۔ یہ سماجی تنظیم اب بھی فعال کردار ادا کر رہی ہے اور ان کے بڑے بھائی سابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سردار خالد محمود خان اس کے صدر ہیں۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج دریک راولاکوٹ انہی کی کوششوں سے منظور ہوا اور علاقے کی بچیوں کو اعلی تعلیم کی سہولت میسر ہوئی اس کالج کو ڈاکٹر حلیم خان کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر حلیم مییری این جی او انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انسپاڈ کے بورڈ آف گورنرز کے رکن تھے ان کی جگہ چندکچھ عرصہ قبل انکے بھائی سردار خالد محمود کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے۔ ان کی سرپرستی و معاونت سے ہم نے تین بڑی کانفرنسز کا راولاکوٹ میں انعقاد کیا۔ کشمیر کی آزادی اور تکمیل پاکستان اس کے ایمان کا حصہ رہا بلاشبہ ڈاکٹر حلیم خان ریاست جموں و کشمیر کا دیدہ ور، خوددار سیاستدان، عوام کا حقیقی ترجمان اور علامہ اقبال کا شاہین تھا اس درخشاں ستارے کی جدوجہد، خدمات اور اوصاف کو صدیوں یاد رکھا جاہے گا۔