اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر اعظم شوکت عزیزکے 2004میں فتح جنگ ضلع اٹک میں ضمنی الیکشن لڑنے کے دوران قتل ہونے والے 3افراد کے کیس میں ملزمان کی جانب سے بریت کے لئے دائر درخواستیں اورمدعا علیہان کی جانب سے ملزمان کی سزامیں اضافہ کے لئے دائر درخواستیں خارج کردیں۔جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جو لوگ شہید ہوئے ان کاکوئی مداوانہیں، انصاف کاکام ہمارا نہیں اللہ تعالیٰ کاہے، ہم کہتے ہیں کسی اوربے گناہ کی جان نہ چلی جائے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی اورجسٹس ملک شہزاداحمد خان نے بدھ کے روز جہانزیب خان عرف زیبی، زبیر حسین ، زبیر مہاجر کی جانب سے ریاست پاکستان جبکہ ملک محبوب کی جانب سے جہانزیب خان عرف زیبی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزار جہانزیب خان عرف زیبی 17اگست2022کوعمرقید کی سزامکمل کرکے رہا ہوچکا ہے، جبکہ درخواست گزار زبیرحسین اپنی سزامکمل کرکے 23اگست2022کورہا ہوچکا ہے جبکہ درخواست گزارزبیر مہاجر بھی 23اگست2022کو اپنی سزامکمل کرکے رہا ہوچکا ہے۔ ملک محبوب کی جانب سے ملزم جہانزیب خان عرف زیبی کی سزامیں اضافہ کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ ملک محوب کی جانب سے سینئر وکیل اوررکن قومی اسمبلی سردارمحمد لطیف خان کھوسہ نے پیش ہوکردلائل دیئے۔ جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب مرزاعابد مجید پیش ہوئے۔
سردارلطیف کھوسہ کاکہنا تھا کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے اور لوگ قتل ہورہے ہیں، قتل کے ملزم10سال سزابھگتنے کے بعد رہا ہوجاتے ہیں۔ اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل کاسردارلطیف کھوسہ کومخاطب کرتے ہوئے کہناتھا کہ آپ رکن قومی اسمبلی ہیں آپ قانون تبدیل کرسکتے ہیں۔ سردارلطیف کھوسہ کاکہناتھا کہ حلقہ سے شوکت عزیز انتخاب لڑرہے تھے اور اس وقت پرویز مشرف صدر تھے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ جو لوگ شہید ہوئے ان کاکوئی مداوانہیں، انصاف کاکام ہمارا نہیں اللہ تعالیٰ کاہے، ہم کہتے ہیں کسی اوربے گناہ کی جان نہ چلی جائے۔ عدالت نے تمام اپیلیں ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردیں۔