کنیڈا نے ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات سے نیوزی لینڈ کو بھی آگاہ کر دیا

 واشنگٹن(صباح نیوز)  کنیڈا نے  ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سازش میں بھارت کے ملوث ہونے کی تحقیقات کے شواہد سے نیوزی لینڈ کو آگاہ کیا ہے ۔کینیڈین حکومت نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات کے دوران تفتیش کاروں نے کینیڈا میں متعین بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما کو پرسن آف انٹریسٹ قرار دیا تھا کینیڈا نے نیوزی لینڈ کو بھی اس حوالے سے تحقیقات سے آگاہ کیا ہے۔

نیوزی لینڈ کے وزیرِ خارجہ ونسٹن پیٹر کا کہنا تھا کہ کینیڈا نے اس کی جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے خلاف پر تشدد اقدامات پر مجرمانہ تفتیش سے متعلق آگاہ ہے۔گزشتہ روز کینیڈا نے بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما کو ملک بدر کردیا۔ ان کے ساتھ مزید پانچ سفارت کاروں کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ خالصان نواز سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سازش کے ٹھوس شواہد ملے ہیں۔ کینیڈا نے گزشتہ ہفتہ نئے شواہد سے متعلق بھارت کو آگاہ کیا تھا۔اس سے قبل یہ خبر آئی تھی کہ بھارتی حکومت نے کینیڈا سے اپنے ہائی کمشنر اور دیگر سینیر سفارت کاروں کو واپس بلالیا ہے۔

کینیڈین حکومت نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات کے دوران تفتیش کاروں نے کینیڈا میں متعین بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما کو پرسن آف انٹریسٹ قرار دیا تھا۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس پر شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے اِسے ووٹ بینک کا سیاسی ہتھکنڈا قرار دیا ہے۔ستمبر 2023 میں کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت ملوث ہے۔ اس پر بھی بھارت میں بہت شور مچا تھا اور بھارتی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے اقدامات کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے پر بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں ایک سال سے بھی زائد مدت سے کشیدگی پائی جاتی ہے۔ ہردیپ سنگھ نجر خالصتان کا پرجوش حامی تھا۔ اسے 18 جون 2023 کو کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا کے علاقے سرے میں نیوٹن کے مقام پر گرو نانک گردوارہ کے سامنے قتل کیا گیا تھا۔ہردیپ سنگھ نجر اپنی گاڑی میں مردہ پایا گیا تھا۔ کینیڈین حکام نے بھارتی پنجاب سے آبائی تعلق رکھنے والے چار افراد کو اس قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔بھارتی حکومت ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام کی سختی سے تردید کرتی رہی ہے اور اس حوالے سے دونوں ملکوں نے چند سفارت کاروں کی طلبی جیسے اقدامات بھی کیے ہیں۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے اس نے کئی بار استدعا کی ہے مگر کینیڈین حکومت نے ایک بار بھی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے شواہد شیئر نہیں کیے ہیں۔ معاملہ صرف الزام تراشی تک محدود رہا ہے۔ہردیپ سنگھ نجر خالصتان کا پرجوش حامی تھا۔ اسے 18 جون 2023 کو کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا کے علاقے سرے میں نیوٹن کے مقام پر گرو نانک گردوارہ کے سامنے قتل کیا گیا تھا۔ہردیپ سنگھ نجر اپنی گاڑی میں مردہ پایا گیا تھا۔

کینیڈین حکام نے بھارتی پنجاب سے آبائی تعلق رکھنے والے چار افراد کو اس قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا۔نئی دہلی اور اوٹاوا کے تعلقات گزشتہ برس اس وقت مزید کشیدہ ہوگئے تھے جب کینیڈا نے کینیڈا کے خالصتان نواز سکھ لیڈر گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ ایک بھارتی باشندہ گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ گرپتونت سنگھ کے پاس امریکا کی شہریت بھی ہے اور اسے امریکا میں قتل کرنے کی منصوبہ سازی کی گئی تھی۔کینیڈا نے اکتوبر 2023 میں بھارت سے 40 سے زائد سفارت واپس بلالیے تھے۔ یہ اقدام نئی دہلی کی طرف سے اوٹاوا سے یہ کہے جانے پر کیا گیا تھا کہ وہ بھارت میں اپنی سفارتی موجودگی کم کرے۔جون میں کینیڈا کے پارلیمانی ارکان کی ایک کمیٹی نے بھارت اور چین کو اپنے جمہوری اداروں کے لیے بڑے بیرونی خطرات میں شمار کیا تھا۔ کینیڈا میں بھارت کے ہائی کمشنر سنجے کمار ورما نے نجر قتل کیس کی تحقیقات میں اپنے حوالے سے الزامات کو بے بنیادی اور سیاسی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ الزامات خالصتان نواز سکھوں کے زیرِاثر لگائے گئے ہیں۔