اسلام آباد(صبا ح نیوز)شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کی کونسل کا 23 واں اجلاس منگل کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شروع ہوگا، اجلاس میں تجارت اور معیشت پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ اور ثقافتی روابط تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ جناح کنونشن سنٹر میں ہونے والے سربراہی اجلاس کا موضوع ہے “کثیر جہتی ڈائیلاگ کو مضبوط بنانا؛ ایک پائیدار امن اور خوشحالی کی طرف کوشاںہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ممالک کے مندوبین پہلے ہی وفاقی دارالحکومت پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ غیر ملکی مہمانوں کے استقبال کے لیے رنگ برنگی روشنیوں، پھولوں کی سجاوٹ اور ایس سی او ممالک کے جھنڈوں اور بینرز نے شہر کی رونق بڑھا دی ہے، ایل ای ڈی ڈسپلے سکرینیں اسلام آباد کے مرکزی چوراہوں پر نصب کی گئی ہیں۔ شہر بھر کے اہم مقامات کو رنگ برنگی روشنیوں اور پاکستانی جھنڈوں سے سجایا گیا ہے۔چین کی سٹیٹ کونسل کے وزیر اعظم لی کیانگ ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ وفاقی دارالحکومت پہنچ گئے ہیں جہاں وہ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے دوسرے اعلی ترین فورم ایس سی او سی ایچ جی کے دو روزہ اجلاس کی صدارت وزیر اعظم محمد شہباز شریف کونسل کے موجودہ چیئرمین کے طور پر کریں گے۔سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان میں چین کے وزیر اعظم سٹیٹ کونسل لی چیانگ، بیلاروس کے وزیر اعظم رومان گولوف چینکو، قازقستان کے وزیر اعظم اولڑاس بیک تینوف، روس کے وزیر اعظم میخائل مشوستن، تاجکستان کے وزیر اعظم کوہر رسول زادہ، ازبک وزیر اعظم عبداللہ اریپوف، کرغزستان کے وزرا کی کابینہ کے چیئرمین ڑاپاروف اکیل بیک، ایران کے اول نائب صدر محمد رضا عارف اور بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر شامل ہیں۔اس کے علاوہ منگولیا مبصر کے طور پر سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہا ہے جس کی نمائندگی وزیر اعظم کر رہے ہیں، ترکمانستان کی بطور مہمان خصوصی نمائندگی وزرا کی کابینہ کے نائب چیئرمین راشد مریدوف کر رہے ہیں۔
اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر مہمانوں میں ایس سی او کے سیکرٹری جنرل جانگ منگ، ڈائریکٹر ایگزیکٹو کمیٹی ایس سی او ریجنل اینٹی ٹیررسٹ سٹرکچر رسلان مرزائیف، بورڈ آف ایس سی او بزنس کونسل کے چیئرمین عاطف اکرام شیخ اور کونسل آف ایس سی او انٹر بینک یونین کے چیئرمین مارات ییلی بائیف شامل ہیں۔شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت کی کونسل کے اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور تنظیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے رہنما ہاہمی تعاون کو مزید بڑھانے اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری کے لیے اہم تنظیمی فیصلے کریں گے،چین، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے ذریعے 15 جون 2001 کو قائم کیا گیا، شنگھائی تعاون تنظیم ایک مستقل بین الحکومتی بین الاقوامی تنظیم ہے جس کا مقصد کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط کرنا، امن و سلامتی کو فروغ دینا، اور نئے اقتصادی بین الاقوامی نظام کو فروغ دینا ہے۔پاکستان نے 2017 میں شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا اعلی ترین فیصلہ ساز ادارہ ریاستوں کے سربراہان کی کونسل(سی ایچ ایس ) ہے جو سالانہ اجلاس کرتی ہے اور تنظیم کے تمام اہم امور پر فیصلہ کرتی ہے۔حکومت کے سربراہان کی کونسل شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر دوسرا اعلی ترین فورم ہے، جس کی بنیادی توجہ سماجی، اقتصادی، تجارت اور مالیاتی شعبوں میں رکن ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے پر ہے۔ کونسل سال میں ایک بار اجلاس کرتی ہے تاکہ تنظیم کے اندر کثیر جہتی تعاون اور ترجیحی شعبوں کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال ، اقتصادی اور دیگر شعبوں میں بنیادی اور اہم مسائل کا تعین کیا جا سکے اور ایس سی او کے بجٹ کو منظور کیا جا سکے۔ایس سی او ، سی ایچ جی کا گزشتہ اجلاس 26 اکتوبر 2023 کو بشکیک میں ہوا تھا اور پاکستان کی نمائندگی اس وقت کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کی تھی۔ مذکورہ اجلاس میں پاکستان نے 2023 سے 2024 تک حکومتی سربراہان کی کونسل کی گردشی سربراہی بھی سنبھالی تھی۔