پاکستان کی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب


اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، چین کی جانب سے پاکستان میں سی پیک اور توانائی کے منصوبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، آئی پی پیز کے حوالہ سے چینی کمپنیوں کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کی پاسداری کریں گے، آئی پی پیز میں چینی کمپنیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی ہے، اس سے ہمارے قدرتی وسائل بھی استعمال میں آئے ہیں

چائنا چیمبر آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے پاکستان میں سی پیک سے پہلے بھی مختلف ہائیڈرو پاور پراجیکٹس اور آبی ذخائر کی تعمیر میں کردار ادا کیا گیا، تربیلا ڈیم اس کی بڑی مثال ہے، چین کی جانب سے پاکستان میں توانائی کے شعبہ میں بیس ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، سی پیک کے تحت نو ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے جارہے ہیں، اس میں کوئلے اور ایچ بی ڈی سی کے منصوبے شامل ہیں، آئی پی پیز میں چینی کمپنیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی ہے، قرض اور ایکویٹی کی مد میں تاریخ کی ریکارڈ سرمایہ کاری کی گئی ہے جو قابل تعریف ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی پی پیز کی وجہ سے ہمارے قدرتی وسائل بھی استعمال میں آئے ہیں اور کوئلے سے سستی ترین بجلی بھی حاصل ہو رہی ہے۔ پراجیکٹ فنانسنگ کی مد میں بھی بڑی سرمایہ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان منصوبوں کے حوالہ سے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ چین کی جانب سے پاکستان میں ہائیڈل، سولر، ونڈ سمیت دیگر ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کیلئے سرمایہ کاری کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ انفراسٹرکچر کی تعمیر جبکہ دوسرا مرحلہ موناٹائزیشن کا ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی سربراہی اور آرمی چیف کی معاونت سے سی پیک کے دوسرے مرحلہ کو بھی عملی شکل دی جائے گی۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان میکرو اکنامک استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے جس کی واضح مثال روپے کا مستحکم ہونا، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر آئندہ دو ماہ میں گیارہ ارب ڈالر سے تجاوز کرجائیں گے جو ہمارے اڑھائی ماہ کا امپورٹ کور ہے۔ جبکہ عالمی معیار کے مطابق تین ماہ کی برآمدات کے ذخائر گڈ کور میں آتے ہیں۔ہم درست سمت میں جارہے ہیں، شہباز شریف کی قیادت میں ہم نے ہمیشہ یہی موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ پالیسی فریم ورک دینا اور پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر، وزیراعظم، آرمی چیف چینیوں کی سیکورٹی کے حوالہ سے پرعزم ہیں، وزیر داخلہ اس حوالہ سے انتہائی کوشاں ہیں۔ تاہم بدقسمتی سے کچھ ایسے واقعات وقوع پذیر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود چینی کمپنیاں اپنی سرمایہ کاری اور ورک فورس میں وسعت اور پاکستان کی شرح نمو میں ترقی کاعندیہ دے رہی ہیں جو خوش آئند ہے۔یہ دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی شراکت داری کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ پہلی بار چھاپی گئی ہے جو شفافیت ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے وزیراعظم کی پاکستان میں موجودگی ہمارے لئے باعث فخر ہے اور ہم ان کی آمد کے متمنی ہیں۔