قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ نے متفقہ طورپر بجلی چوری کوناقابل دست اندازی جرم قراردینے کی یکطرفہ ترمیم مستردکردی

اسلام آباد(صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ میں تمام ارکان نے متفقہ طورپر بجلی چوری کوناقابل دست اندازی جرم قراردینے کی یکطرفہ ترمیم مستردکردی،ترمیم کو بجلی بلز میں ناجائز یونٹس، بلاجواز بھاری جرمانوں میٹر ٹیمپرنگ کیذمہ دارواپڈافسران پر بھی فوجداری مقدمہ قائم کرنے سے مشروط کرنے کا مطالبہ کردیا  وزارت توانائی کو بل ازسرمرتب کرنے کی ہدایت کردی گئی جب کہ وزارت قانون کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ بجلی چوری کی سزا سے متعلق آرڈینینس کی مدت ختم ہوچکی ہے اور یہ فیلڈ میں نافذالعمل نہیں رہا مجوزہ قانون پر نظرثانی ناگزیر ہے۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین راجہ خرم نوازکی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں منعقدہوا۔پیپلزپارٹی کے رکن آغارفیع نے اجلاس میں وزیرداخلہ محسن نقوی کی عدم شرکت پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ گزشتہ اجلاس میں بھی یہی صورتحال تھی بہت بے عزتی ہوچکی کیا بے عزتی پروف ہیں،ہماری نہیں تواپنی عزت کا خیال کریں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایسی بات نہیں ہے وزیرداخلہ نے رابطہ کیا کہ غیرملکی وفود کے باعث نہیں آسکوں گا ارکان نے کہا کہ بڑی بات ہے کہ انھوں نے رابطہ کیا ہے ۔

اجلاس میں بجلی چوری کے معاملات میں پولیس کو غیرمعمولی اختیارات دینے سے متعلق ضابطہ  فوجداری قانون میں ترمیم کے سرکاری بل پر غور کیا گیا اور اسے ناقابل دست اندازی جرم قراردینے کی حکومتی تجویزدی گئی وزارت توانائی کے حکام کمیٹی ارکان کو مطمئن نہ کرسکے ،حنیف عباسی نے کہا کہ یہ یک طرفہ دوطرفہ معاملہ ہے  اؤوربلنگ کا وزیراعظم نے نوٹس لیا مگر زمہ داران کے حوالے  کوئی کاروائی نہ ہوسکی  اب اس پر وزیراعظم سے ہی بات کرنا پڑے گی  بھاری جرمانے بغیر کسی جوازکے عائد کیئے جارہے ہیں عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ اس کا بھی حل نکالنا ہوگا کہ چوری اگر جرم ہے تو ناجائزبلنگ بھی جرم ہے افسران کو لائن لاسسز کی جواب دہی سے بچانے کے لئے اہلکاروں کو اھداف دیئے جاتے ہیں کہ اتنے مقدمے اس ماہ بنانے ہیں ۔ نبیل گبول نے کہ کراچی میں بشیربلوچ نامی چوکیدارکوگرفتار کیا گیا جب کہ اس کا صرف یہ قصور تھا کہ وہ عمارت کی پانی کی موٹر چلاتا تھا مالک تو کوئی اور تھا چوکیدار دمہ اور دل کا مریض تھا دوماہ ضمانت نہ ہوئی اور جیل میں موقت واقع ہوگئی کے الیکٹرک سے معاوضہ دلوایا جائے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ بجلی والے اپنی نااہلی کا ملبہ صارفین پر ڈالتے ہیں غلط ریڈنگ کی جاتی ہے گیس ایکٹ کی طرح بجلی چوری کے معاملے میں بھی حجم مقررکیا جائے دوبلب ایک پنکھے چلانے والے دھرلئے جاتے ہیں کمرشل کارخانوں کو دیکھیں ۔ اپنی کارکردگی ظاہر کرنے کے لئے کے الیکٹرک بجلی چوری کے مقدمہ بناتی ہے۔ ناجائزبلنگ والوں کو جواب دہ بنایا جائے  شواہد کے بغیر مقدمہ درج اور گرفتاری کیسے ہوسکتی ہے۔ میٹر کی ٹیمپرنگ ہوتی ہے۔ لائن لاسسز کا سار بوجھ عوام پر ڈالیں گے ۔اغارفیع اللہ نے بھی ان کی حمایت کی  چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بجلی میٹر گھر سے باہر لگے ہوتے ہیں سمجھ نہیں کیسے بجلی چوری ہوسکتی ہے ۔ ارکان نے کہا کہ یہی صورتحال ٹیوب ویلز والوں کے ساھ روا رکھی گئی اب بیچارے بلز ٹھیک کروانے کے لئے خوار ہورہیں ۔ آغارفیع اللہ نے کہ یکطرفہ اختیار پولیس کو نہیں دیا جاسکتا ۔ واپڈا کی ملی بھگت کو بھی قومی جرم قراردیا جائے افسران اور اہلکاروں سے متعلق ترمیم بھی لائی جائے کہ ان خلالف بھی فوجداری کاروائی ہوسکے گی ، وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ متعلقہ آرڈینینس کی مدت ویسے بھی ختم ہوچکی ہے بل کو ازسرنودیکھنے کی ضرورت ہے بل کو موخر کردیا گیا شہریت کے قانون میں ترمیم کا بھی جائزہ لیا گیا  اور سوال اٹھایا گیا ہے کہ مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے پچاس لاکھ افرادکا کیا بنے گا ان کے پاس بھی ڈومسائل شناختی دستاویزات نہیں ہیں نہ تعلیم نہ صحت روزگار لے سکتے ہیں ۔