پوری امید ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ 37 ماہ کے 7 ارب ڈالر کے پر وگرام کی منظوری دے گا۔سینیٹر محمد اورنگزیب

 لاہور(صباح نیوز)وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کیلئے 37 ماہ کے عرصہ پر محیط 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی منظوری دیدی جائیگی، پاکستان ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے پرعزم ہے، ملک کی معیشت استحکام سے نموکی طرف جا رہی ہے۔یہ بات انہوں نے لاہور میں علاقائی ترقی کے لیے نجی شعبے کا اعلی سطحی ڈائیلاگ-سی پیک-II وخطہ کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

تقریب کا اہتمام پاکستان ریجنل اکنامک فورم نے کیا تھا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے 9 ماہ کے سٹینڈ بائی معاہدہ کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا،بدھ کو امریکہ میں آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس ہے اور ہمیں پوری امید ہے کہ بورڈ 37 ماہ کے 7 ارب ڈالر کے پر وگرام کی منظوری دے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پروگرام کے تحت پاکستان ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے پرعزم ہے، پاکستان کوبالخصوص ٹیکس، توانائی، ریاستی ملکیتی اداروں اور نجکاری کے حوالہ سے اصلاحات کے ایجنڈے پر قائم رہنے کی ضرورت ہے، حکومت اصلاحات کا عمل جاری رکھے گی۔وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف پر وگرام کے حوالہ سے حمایت پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کااہم اور بااعتماد شراکت دار ملک ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی معاشی صورتحال پچھلے مالی سال سے بہتر ہو رہی ہے،مختلف اقتصادی اشاریوں میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے، ملک کی کرنسی مستحکم ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بھی اضافہ ہو رہا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں، مہنگائی میں کمی آئی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ پالیسی ریٹ کم ہوا ہے، کایبور ریٹس میں کمی سے صنعت کو فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں حکومت نے ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی بولیوں کو مسترد کر دیا ہے، اس فیصلے کا مقصد یہ واضح پیغام دینا ہے کہ حکومت اب اندرون ملک قرض لینے کے لیے بے تاب نہیں ہے۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو حکومت اپنی شرائط پر اندرون ملک قرض لے گی جس کا مقصد بینکنگ سیکٹر کو نجی شعبے کو قرض دینے کی طرف راغب کرنا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ قرض اور ایکویٹی کے لحاظ سے سرمایہ کاری میں اضافہ کا خیرمقدم کیا جائے گا کیونکہ اس سے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کار ی آئیگی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام ضروری ہے اور اقتصادی استحکام کو فروغ دینے کے لیے ایک بنیاد رکھی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلہ پر عمل درآمد ہو رہا ہے،پہلے مرحلہ میں میں راہداریوں، سڑکوں، بندرگاہوں اور توانائی میں سرمایہ کاری پر توجہ دی گئی تھی تاہم اب اگلا قدم اس انفراسٹرکچر کو منافع بخش بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ رفتار کو برقرار رکھنے میں تاخیر ہوئی تاہم آگے بڑھنے میں ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت اور احسن اقبال کی رہنمائی میں ہم اپنی کوششوں کو دوبارہ مرکوز کر رہے ہیں۔سی پیک فیزٹو نیا شاہراہ ریشم ہے اوراس سے دنیا بھر سے سرمایہ کاری اور شراکت داری کو متوجہ کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ ترقی کا انجن ہو گا اور حکومت معاون پالیسی فریم ورک فراہم کرے گی۔ وزیر خزانہ نے سعودی عرب،پاکستان اورچین کے ترقیاتی مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان اور اس کے برادر ممالک کے درمیان سرحد پار سرمایہ کاری اور راہداری کی ترقی کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔۔