عالمی امن و ترقی کیلئے غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت ہے، ایرانی صدر

نیویارک(صباح نیوز) ایران کے صدر کا کہنا ہے کہ غزہ سے قبضے کا خاتمہ، عالمی امن و ترقی کے لئے لازمی ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے اہداف کی تقویت کے زیر عنوان منعقدہ نشست سے صدر ایران نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس دنیا میں غزہ کے عوام بے رحمی کے ساتھ قتل کئے جا رہے ہوں، اندھی ریاستی دہشت گردی بچوں اور عورتوں کو خاک و خون میں غلطاں کر رہی ہو اور دہشت گردی و نسل کشی کی حمایت کی جا رہی ہو، اس میں کوئی بھی دستاویز امن و ترقی کی ضمانت نہیں دے سکتی۔صدر ایران نے کہا کہ ہم ایٹمی اسلحے سے پاک دنیا اور مشرق وسطی کو غیر مشروط طور پر اجتماعی قتل عام کے اسلحے سے پاک علاقہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ ہم دہشت گردی کا نشانہ بننے والے ملک کے عنوان سے، ہمیشہ اس لعنت کے خلاف جدوجہد میں پیش پیش رہے ہیں اور ان ملکوں کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں جو حقیقی معنی میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے علاقے کو مضبوط، متحد، پرامن اور با ثبات دیکھنا چاہتا ہے جس میں علاقے کے سبھی ملکوں کے ذخائر سے باہمی اقتصادی و سماجی پیشرفت اور مشترکہ مشکلات دور کرنے کے لئے کام لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جس دنیا میں غزہ کے غیر فوجی عام شہری بے دردی کے ساتھ قتل کئے جا رہے ہیں، اندھی ریاستی دہشت گردی میں بچے اور خواتین خاک و خون میں غلطاں ہو رہی ہیں اور نسل کشی نیز دہشت گردی کی حمایت کی جا رہی ہے، اس میں کوئی بھی دستاویز امن و ترقی کی ضامن نہیں ہوسکتی۔صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ فلسطین پر ناجائز قبضے کا خاتمہ نیز غزہ میں فوری جنگ بندی عالمی امن و ترقی کے لئے لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن و ترقی کے حصول کے لئے ملکوں کی ترقی کے حق کا احترام اور ترقی یافتہ ملکوں کی جانب سے ترقی پذیر ملکوں کے تعلق سے عدل و انصاف کی اصولوں کی پابندی نیز ترقی کی ترجیحات اور ثقافتی خصوصیات پر توجہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری تجویز یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پابندیوں کی بھینٹ چڑھنے والے ملکوں کی مشارکت سے ایک جامع رپورٹ تیار کریں اور اس کو جنرل اسمبلی میں پیش کریں،

علاو ہ ازیں  ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے نیویارک میںامریکی ذرائع ابلاغ عامہ کے سربراہوں سے ملاقات میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جنگ کی جگہ صلح کو لینا چاہئے کہا کہ ایران وہ نہیں جو ذرائع ابلاغ دکھاتے ہیں۔  ملک، علاقے اور دنیا کے بارے میں ہمارا نقطہ نگاہ واضح اور شفاف ہے۔انھوں نے کہا کہ جب میں صدارتی انتخابات کا امیدوار بنا تو وحدت اور یکجہتی میرا سلوگن تھا کیونکہ پہلے ملک کے اندرجو اختلافات ہیں انہیں دور کرنا ضروری ہوتا ہے۔صدرمملکت نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران سبھی ایرانیوں کا ہے ، کہا کہ وہ کسی ایک دھڑے اور دستے سے وابستہ نہیں ہیں اسی لئے عوام نے ان کا استقبال کیا اور انہیں ووٹ دیا۔انھوں نے کہا کہ اس کے باوجود کہ وہ کسی دھڑے سے وابستہ نہیں تھے، عوام نے اپنے ووٹوں سے انہیں اس جگہ تک پہنچایا۔ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ بین الاقوامی روابط میں ہماری ترجیح ہمارے پڑوسی ہیں ۔ ہمارا نظریہ ہے کہ ہمیں اپنی حدود، سرحدوں اور سلامتی کے تحفظ کے ساتھ ایک دوسرے سے افہام و تفہیم سے کام لینا چاہئے اور ایسے اقدام سے پرہیز کرنا چاہئے جو ہم میں سے کسی کی بھی اندرونی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتاہو۔

انھوں نے کہا کہ ہم دنیا کے ساتھ روابط رکھیں گے۔ دنیا کے ساتھ صحت مند، اور برابری کی بنیاد پر تعلقات رکھتے ہیں، اور ہمارا نظریہ ہے کہ دنیا میں جنگ اور خونریزی کی جگہ صلح و سلامتی کو لینا چاہئے اور انسان انسان کو نہ ماریں۔ڈاکٹر پزشکیان نے یہ بیان کرتیہوئے کہ ہم اپنے ملک کے اندر اتحاد ویکجہتی کی کوشش کررہے ہیں کہا کہ ہم کسی بھی دھڑے بندی یا جماعتی ، جنسی اور قومیتی وابستگی کو خاطر میں لائے بغیر یہ کام کریں گے۔صدر ایران نے کہا کہ دنیا کے سلسلے میں بھی بالخصوص ان ملکوں کے تعلق سے بھی جنہوں نے ہماری شبیہ خراب کی ہے، ہم اسی پروگرام پر عمل کریں گے۔انھوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایران کئی ہزار سالہ تمدن کا مالک ہے کہا کہ دنیا کے ذرائع ابلاغ ایران کی جو تصویر پیش کرتے ہیں، ہم وہ نہیں ہیں، اور پوری دنیا کے ساتھ امن وسلامتی کے ساتھ رہنے کے لئے تیار ہیں اور ہم بدامنی نہیں چاہتے۔ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ میں یہاں اس لئے آیا ہوں کہ دنیا کے کانوں تک اپنا پیغام پہنچا سکوں ۔ یہ ہمارا قلبی یقین ہے اور ہم اس کوشش میں ہیں کہ جہاں تک ممکن ہو اندرونی اور بیرونی ہم آہنگی سے کام لوں۔