قائمہ کمیٹی ریلویزمیں ریلویزپولیس کے اسکینرز،چیکنگ آلات کے غیرفعال ہونے کا انکشاف

اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویزمیں ریلویزپولیس کے اسکینرز اور چیکنگ کے آلات غیرفعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے،اربوں روپے مالیت کی ریلویز اراضی کئی سالوں کے عدالتی حکم امتناعی کی وجہ سے پھنسی ہوئی ہیں  کمیٹی نے ملک بھر میں تجاوزات کا مکمل ڈیٹا بشمول قابضین کے ناموں کی تفصیلات طلب کرلیں   تجاوزات ختم کرنے کے لئے وزارت  ریلویزسے ٹائم فریم مانگ لیا ۔

کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین رائے حسن نواز کی زیر صدارت پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا۔ ریلوے کی اراضی پر تجاوزات سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا۔ ارکان نے کہا کہ تجاوزات سب سے اہم مسئلہ ہے اربوں کی پراپرٹی پر لوگوں نے قبضے کئے ہوئے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 1193 ایکڑ اراضی سے تجاوزات ہٹائی گئیں ۔حکام نے کہا کہ کئی جگہوں پر ہم آپریشن شروع کرتے ہیں تو لوگ سڑکوں پر نکل آتے ہیں، تجاوزات ختم کرنے اور اراضی لیز پر دینے کی کوشش کررہے ہیں، راولپنڈی میں ریلوے کی کل 16477 ایکڑ اراضی ہے۔ڈی ایس راولپنڈی ڈویژن نے مزید کہا کہ پانچ سالوں میں 54 ایکڑ اراضی سے تجاوزات ہٹائی ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ  سالہا سال کے اسٹے نہیں ہونے چاہئیں،اچھے وکیل کریں، تجاوزات  کو ختم کرنے کا کوئی ٹارگٹ مقرر کرکے آگاہ کریں ٹائم فریم ہونا چاہیئے ۔سیکرٹری ریلویز نے کہا کہ انکروچمنٹ میں محکمے کی طرف سے بھی معاملات ہوتے ہیں، ہر سال 500 سے زیادہ لیزز کر رہے ہیں، گزشتہ پانچ سالوں میں لیز پر دی گئی اراضی سے 13548 ملین کی آمدن ہوئی۔ارکان نے کہا کہ انگریز نے ریلوے کا سارا مضبوط سسٹم دیا، ان حالات میں ٹریک بھی بچھائے گئے،

جمال احسن خان نے کہا کہ گھوڑے کے زمانے سے جدید زمانے میں داخل ہوچکے ہیں، ریلویزخرابی کی حالت میں ہے،ریل پٹریوں  کو دیکھ کر رونا آتا ہے۔سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ 77 سال سے کوئی نیشنل ٹرانسپورٹ پالیسی نہیں تھی بھارت نے ریلوے کو اپنی ترجیح رکھا،ریلوے کے بجٹ کا 95 فیصد تنخواہوں پنشن اور بلوں کی مد میں جارہا ہے،ریلوے پولیس کی 43 فیصد آسامیاں خالی ہیں ،ریلوے پولیس کے پاس اسکینرز بالکل نہیں ہیں یا کم ہیں؟ شاہ احد علی شاہ  استفسار پر آئی جی ریلوے نے کہا کہ اسکینرز آپریشنل نہیں، میٹل ڈیٹیکٹر اکثر کام نہیں کرتے، ریلوے پولیس کی 3 ہزار 37 آسامیاں ہیں،ریلوے کے 8 ڈویژنوں میں 49 پولیس اسٹیشن ہیں، آئی جی ریلوے نے بتایا کہ  پولیس2  کے ہزار 787 کانسٹیبل ہیں،آئی جی ریلوے نے ریلوے پولیس اور پنجاب پولیس کی تنخواہوں میں بڑے فرق کی نشاندہی بھی کردی  اور یہ بھی آگاہی دی کہ ریلویزپولیس  نے سات سو سے زیادہ گمشدہ بچوں کو والدین سے ملایا۔

کمیٹی نے ریلوے پولیس کی تنخواہ کو پنجاب پولیس کے برابر کرنے کی سفارش کردی ہے ۔چیئرمین کمیٹی کے رائل پام سے متعلق سوال پر سیکرٹری نے کہا کہ رائل پام کی نجکاری کا عمل چل رہا ہے۔ کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ تجاوزات  ہٹانے کے لئے صوبائی حکومتیں بھرپور تعاون کریں، بڑے شہروں کے اندر ریلوے اراضی پر انکروچمنٹ کی تفصیلات  پیش کی جائیں قابضین اور ان کی پشت پنایہی کرنے والی بااثر شخصیات کے نام بھی بتائے جائیں ۔ حکام نے مزید بتایا کہ ایم ایل ون فیز ون کے دو پیکج ہیں، کراچی سے حیدرآباد اور حیدرآباد سے ملتان شامل ہے ۔فنانسنگ ایگریمنٹ کابینہ سے منظور کرایا گیا ہے، مزید انٹرنل میٹنگ میں اس پر غور کریں گے،ایم ایل ون کا دوسرا فیز ملتان سے پشاور ہے کوشش کررہے ہیں کہ اس سال کے آخر تک یا اگلے سال ایم ایل ون پر کام شروع کریں۔ قائمہ کمیٹی نے واضح کیا کہ  یہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہے، اس کو فوری طور پر شروع ہونا چاہئے، حکام نے کہا کہ کوشش ہے فیز ون کو پانچ سال میں مکمل کرلیں ۔