آج ملک کے مسائل کا حل فوری ،شفاف الیکشن میں ہے، شاہد خاقان عباسی


اسلام آباد (صباح نیوز)مسلم لیگ (ن)کے رہنما ء اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیر اعظم کی جانب سے دو خاندانوں پر کرپشن کا الزام لگانے پر انہیں کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے شرم آنی چاہیے،  تین سے سال احتساب کا عمل جاری ہے، اگر کرپشن ہوئی ہوتی تو اب تک منظر عام پر آچکی ہوتی۔آج ملک کے مسائل کا حل فوری اور شفاف الیکشن میں ہے

اسلام آباد میں رہنما ء مسلم لیگ (ن )احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ملک کے 60 فیصد شہری اپنے اخراجات پورے نہیں کرسکتے جبکہ اپوزیشن ایوان میں بات نہیں کر پارہی جہاں زبان بندی ہے۔چینی کی قیمت میں اضافہ کرنے والے وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں اور وزیر اعظم عمران خان روز ان سے ہاتھ ملاتے ہیں جبکہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ کرپشن کرنے والوں کے ساتھ ہاتھ نہیں ملائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تین سے سال احتساب کا عمل جاری ہے، اگر کرپشن ہوئی ہوتی تو اب تک منظر عام پر آچکی ہوتی، کسی لیگی رہنما کے خلاف حکومت ایک کیس بھی کرپشن کا بے نقاب نہیں کرسکی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے نیب کے آرڈیننس میں تبدیلی کی، 6 دن میں دو آرڈیننس جاری ہوئے، جس کا مقصد اپنی چوری کو استثنی دیا جائے، نیب کے چیئرمین غلامی کی حدتک حکومت کا مہرہ ہے، اس کی ملازمت میں توسیع دی جائے، جج اپنی مرضی کے لگائے جائیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو الزامات لگاتے ہوئے شرم نہیں آتی، الزام مت لگا صرف کارروائی کرو، جج ارشد ملک کو خریدنا پڑا، عمران خان ارشد ملک کی فوج تیار کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے بعد واضح ہوگئے کہ کوئی نہ کوئی حل ناگزیر ہے اور وہ حل ہے کہ عوام کو ووٹ کا موقع دیا جائے اور حقیقی معنوں میں دیا جائے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 2018 کے انتخابات کی طرح نہیں ہونا چاہیے، چوری شدہ الیکشن ملک کو 180 روپے فی کلو کی چینی اور 80 روپے کا آٹا دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ چوری شدہ الیکشن کا نتیجہ ہے، آج ملک کے مسائل کا حل فوری اور شفاف الیکشن میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج، عدلیہ، سیاستدان، بیوکرویسی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک ہی مقصد ہونا چاہیے کہ عوام کی تکلیف سے بچائیں اور اپنے معاملات سے نکل جائیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی تعینات ہوگئے اور اب چیئرمین نیب بھی لگ جائیں گے، الیکشن کمیشن کے ممبران بھی بن جائیں گے لیکن غریب اور تنخواہ دار طبقے کا کیا ہوگا۔

مسلم لیگ (ن)کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا عالمی منڈی سے کوئی تعلق یا تناسب نہیں ہے، 2018 میں عالمی منڈی میں فی بیرل قیمت 75 ڈالر تھی، 2021 اوسط قیمت 77ڈالر رہی یعنی 2 ڈالر کا اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پیٹرول فی لیٹر 87 روپے تھی اور آج 145 روپے ہوگئی ہے، 66 فیصد اضافہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی کا تعلق کسی عالمی منڈی سے نہیں ہے، اس کا تعلق حکومت کی نااہلی اور غلط فیصلوں سے منسلک ہے، بھارت میں لیویز ڈیوٹی کم کرکے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو بڑھایا تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہماری حکومت  نے 2025 منصوبہ بنایا اور اس پر عمل درآمد بھی جاری تھا اور کئی ممالک نے کہا تھا کہ اگر پاکستان اسی رفتار سے ترقی کرتا رہا تو 2022 تک 20 بڑی معشیتوں میں شامل ہوجائیگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسلم لیگ(ن)کی حکومت تھی جس نے تمام صوبوں کی مشاورت میں پہلی مرتبہ واٹر کمیشن بنایا اور دیا میر بھاشا ڈیم پر حقیقی منعوں میں کام کیا۔