متحدہ حزب اختلاف نے کسی جلسے کی تقریر کو پارلیمینٹ پر حملہ کے لئے جواز کے طورپر پیش کرنے کے موقف کو مستردکر دیا

اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی میں متحدہ حزب اختلاف نے واضح کیا ہے کہ کسی جلسے کی تقریر کو پارلیمینٹ پر حملہ کے لئے جوازکے طورپر پیش نہیں کیاجاسکتا،اسے ردعمل قراردینے کی منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔  ان خیالات کا اظہار تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمودخان اچکزئی ،چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہرخان اور سابق وفاقی وزیرعلی محمدخان نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا ۔اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت شروع ہونے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے محمودخان اچکزئی کا کہنا تھا کہ  ارکان کی گرفتاریوں کے لئے بدترین طریقے سے پارلیمینٹ کا وقار مجروح کیا گیا اس کے لئے کوبھی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا، کسی جلسہ کی تقریر کو جوازبنانا کیا معنی ہے اگر باہر کسی جلسہ میں کوئی بڑا نقصان بھی ہوجائے  بہانہ بناکر  پارلیمینٹ پر حملہ قابل قبول نہیں ہے، اس حوالے سے بیان دیتے ہوئے احتیاط برتیں۔نقاب پوش امڈ آئے تھے سب ان کی مزمت کریں ۔آئین کی حکمرانی ہوگی اور پارلیمینٹ  طاقتورہے،سب ادارے آئینی دائرہ کار میں رہ کر کام کریں گے یہی راستہ ہم نے نکالنا ہے ۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس پورے واقعے کی تحقیقات ہونی چاہیے، ہم بھاگنے والے نہیں، لیکن جبری گمشدگیاں نہ ہوں۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ پرسوں رات یہاں پر نقاب پوش کالی گاڑیوں میں آئے، جو ہمارے اراکین کو اٹھا کے لے گئے۔علی محمد خان نے مزید کہا کہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے بات کی، اسپیکر چیمبر میں آئی جی اسلام آباد کو بلایا گیا، ہم نے پروڈکشن آرڈرز کی گزارش کی تو اسپیکر نے زبانی آرڈرز جاری کیے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ابھی تک اسپیکر کے آرڈرز پر اسلام آباد پولیس نے عمل نہیں کیا، بات ہوئی کہ پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا، اسپیکر نے ٰیقین دہانی کروائی کہ  استحقاق سے آگے جائیں گے اور ایف آئی آر کریں گے۔علی محمد خان کا کہنا تھا کہ کسی نے بھاگ کر ایوان میں پناہ نہیں لی، ہماری استدعا ہے کہ زیرحراست اراکین کو اجلاس میں پیش کریں، یہ پارلیمان کی بے توقیری ہوئی اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔