پارلیمینٹ کی بالادستی کے لئے قومی اسمبلی کی16رکنی خصوصی کمیٹی کے قیام کی تحریک اتفاق رائے سے منظور


اسلام آباد(صباح نیوز)آئین کی حکمرانی،پارلیمینٹ کی بالادستی کے لئے قومی اسمبلی کی16رکنی خصوصی کمیٹی کے قیام کی تحریک کو اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی،ایوان میں حکومت اپوزیشن ارکان پارلیمینٹ کے وقار کے معاملے پر یکجا ہوگئے۔ پارلیمینٹ کی کاروائی میں کوئی رکاؤٹ اور دخل اندازی برداشت نہیں کی جائے گی۔

واضح کردیا گیا ہے کہ پارلیمینٹ سے باہر کسی تقریر کے جواز میں پارلیمینٹ پر حملہ قابل قبول نہیں ہے،اسپیکر سردار ایازصادق نے ،،میثاق پارلیمینٹ ،، کی تجویز پیش کرتے ہوئے فوری طورپر کمیٹی کے لئے حکومت اپوزیشن سے ارکان کے نام مانگ لئے ہیں  ۔بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پارلیمینٹ ہاؤس میں دوروزقبل اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤن سے متعلق حکومت اپوزیشن کی طرف سے غیرمشروط طور پر مذمت کی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق نے کہا کہ اپنے ضمیر کو سامنے رکھتے ہوئے اب تک کاروائی کی گئی ہے یہ میری زمہ داری بھی  ہے لیکن اپوزیشن ارکان اپنے دل پر ہاتھ رکھ کربتائیں کیا میں نے کاروائی نہیں کی کیا مجھ پر الزام لگایا گیا مجھے علم تھا ،جس وقت رات کو یہ واقعہ ہوا اسی وقت رابطہ کیا اور جس سے بات کی پردے میں رہنے دیں۔ سیکورٹی انچارچ کو ہم نے متعلقہ اہلکاروں کے ساتھ معطل کردیا ان کی زمہ داری تھی کہ وہ روکتے۔ماضی میں اگر پروڈکشن آرڈرکے حوالے سے اگر غلط ہوا تو اب اس کو روایت نہیں بنایا جاسکتا تاہم انھوں نے  شہبازشریف ،احسن اقبال، رانا ثنا اللہ خواجہ آصف کے 2018میں اٹارنی جنرل کے خط کے باجود پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کے ریکارڈ سے تمام ارکان بالخصوص اپوزیشن کو آگاہ کیا تین مواقع پر پی ٹی آئی کے دور میں اپوزیشن کے اسیر ارکان کے  پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے تھے۔لیکن اب اس کو ہم جواز نہیں بناسکتے ماضی کے تین ناخوشگوار واقعات سے آگاہ کرنا ضروری تھا ماضی میں ایسا غلط تھا اب بھی غلط ہوا اس کی تہہ تک پہنچیں گے۔

غلطیاں ہوئی ہیں ان کو جواز کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔ ہماری قیادت بیٹھے یا نہ بیٹھے ،کیا ہم پارلیمنٹیرینز میثاق پارلیمنٹ پر سائن نہیں کر سکتے، کیا ہم پارلیمنٹ کے تقدس کی خاطر اکٹھے نہیں بیٹھ سکتے، کیا ہم بہتری کی طرف نہیں جا سکتے۔ان کا کہنا تھا ہم لوگوں کے حقوق کی بات کریں، میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ اپوزیشن نے جو باہر بات کرنی ہے وہ ایوان میں کرے لیکن آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کرے تو بھلا کس کو اعتراض ہو سکتا ہے۔

حکومت اپوزیشن اگر باہر نہیں بیٹھ سکتے تو پارلیمینٹ کے وقار کے لئے  یہاں آپس میں بھی اور دونوں کو اسپیکر کے پاس بھی مل بیٹھنا چاہیے۔ پارلیمینٹ کے بلارکاؤٹ کاروائی کو یقینی بنانے کے مشترکہ ایجنڈا سامنے آنا چاہیئے۔ میثاق پارلیمینٹ ہوناچاہیے، خصوصی کمیٹی فوری طور پر کام کرے گی اس میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیئے۔پارلیمینٹ کے وقار کا معاملہ ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے  پارلیمینٹ  کی بلارکاؤٹ کاروائی  آئینی حکمرانی ارکان کے حقوق کے تحفظ سے متعلق 16رکنی کمیٹی کے قیام کی تحریک پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا اسپیکر نے فوری طورپر کمیٹی کے لئے حکومت اپوزیشن سے ارکان کے نام مانگ لئے ہیں