کراچی کے شہریوں کو ریڈ لائن سمیت اورنج لائن ٹرین اور ماس ٹرانزٹ منصوبہ چاہیئے منعم ظفر خان

کراچی (صباح نیوز) امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اتوار کے روز یونیورسٹی روڈ پر کراچی انفراسٹرکچر کی خراب ترین صورتحال،ریڈ لائن منصوبہ ودیگر شہری مسائل کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو صرف ریڈ لائن منصوبہ نہیں ، اورنج لائن ٹرین اور ماس ٹرانزٹ منصوبے بھی چاہیئے ، پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت گزشتہ 16سال سے کراچی کے عوام کو دھوکا دے رہی ہے ،بی آرٹی ریڈ لائن کے نام پر یونیورسٹی روڈ کو کھود کر چھوڑدیاگیا ، شہر کے بڑے تعلیمی ادارے اوربڑے ہسپتال اسی شاہراہ پر موجود ہیں ،سندھ حکومت نے لاکھوں شہریوں کو اذیت میں مبتلا کردیا ہے ، ریڈ لائن منصوبہ شہریوں کے لیے وبال جان بن چکا ہے ،اس منصوبے میں 3مزدور اپنی جان کی بازی ہارچکے ہیں ،ریڈ لائن منصوبہ 504ملین یوایس ڈالر کے فنڈز سے بنایا جارہا ہے ،2019میں ریڈلائن منصوبہ کی منظوری دی گئی جس کاتعمیر کا آغاز 2021سے کیا گیااور اس منصوبہ کو 2023دسمبر کو مکمل ہونا تھاجو آج تک مکمل نہیں ہوسکا۔سندھ حکومت ایک جانب اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنے کی بات کرتی ہے دوسری جانب کراچی کے اداروں پر قبضہ کیا جارہاہے، کچرااٹھانے کا اختیار بھی سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے ،صوبائی حکومت کراچی دشمنی ترک کرنے اور اختیارات منتقل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ، جماعت اسلامی کی حق دو کراچی مہم جاری ہے ، ہم ہر صورت میں آئین کے آرٹیکل 14-Aکے تحت اختیارات منتقل کروائیں گے اور عوام کو ان کا حق دلوائیں گے ۔صوبائی حکومت سڑکوں کی تعمیر اورمرمت کے نام پر غیر معیاری کام کرواکے عوام کو دھوکا دے رہی ہے ، اربوں روپے کی بیرونی فنڈنگ پر کرپشن کا بازار گرم کیا ہوا ہے ۔پیپلزپارٹی کا ایک ہی وتیرہ ہے کہ اداروں پر قابض ہوجاؤ، کرپشن اور لوٹ مار کرو، عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالولیکن اپنی عیاشیاں تر ک کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی نے سندھ حکومت کے 2ارب روپے کی 138گاڑیاں خریدنے کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہوئی ہے اور ہم عوام کے حق کے لیے آئینی ،قانونی اور جمہوری طریقہ سے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

اس موقع پر گلشن اقبال ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد، جناح ٹاؤن کے چیئرمین رضوان عبد السمیع،گلشن اقبال ٹاؤن کے وائس چیئرمین ابراہیم صدیقی ،ڈپٹی سکریٹری کراچی ابن الحسن ہاشمی ،نائب امراء ضلع شرقی نعیم اختر، انجینئر عزیز الدین ظفر ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ،یوسی چیئرمین و ناظم علاقہ خضر باقی ،پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے نائب صدر عمران شاہد ،سکریٹری نجیب ایوبی ودیگر بھی موجود تھے ۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ ریڈ لائن منصوبہ کے لیے ایشین انفرااسٹرکچر بنک نے 70ملین یو ایس ڈالر،ایشین ڈویلپمنٹ بنک نے 235ملین ڈالر،گرین کائیمیٹ فنڈ نے 49ملین یوایس ڈالرفراہم کیے ہیں ،جس طرح پورے شہر کا انفرااسٹرکچر ہے وہی حال یونیورسٹی روڈ کا بھی ہے ، شہری 15منٹ کا سفر گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ،ریڈلائن منصوبہ سے قبل طے کیا گیا تھا کہ سروسز روڈ کی مرمت کاکام کیا جائے ،منصوبے میں نیوجرسی بیرئیر لگائے جائیں گے،شہریوں کو سہولیات فراہم کر نے کے لیے متبادل فراہم کریں گے لیکن سندھ حکومت نے شہریوں کے لیے کچھ نہیں کیا اور یونیورسٹی روڈ کی کھدائی کر کے شہریوں کو اذیت میں مبتلا کردیا ۔

منعم ظفر خان نے کہاکہ کراچی وہ بد قسمت شہر ہے جس پر پیپلزپارٹی کی حکومت 16سال ہے لیکن وہ کراچی کو اون کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ،اربوں روپوں میں سڑکوں کی مرمت کا کام کروایا گیا جو کاغذ کے ٹکڑے ثابت ہوئیں جو ہوا اور پانی سے ہی بہہ جاتی ہیں ،جعلی فارم 47کے تحت کراچی پرایسے لوگوں پر کو مسلط کردیا گیا ہے جسے کراچی نے ایک لاکھ تک ووٹ نہیں دیے اور یہ وہ لوگ ہیں جو وفاق کا حصہ ہیں لیکن کراچی کے لیے کچھ نہیں کرتے ،یہی وجہ ہے کہ کراچی کا ہر پروجیکٹ 6سے 8سال تک تاخیر کا شکار ہوجاتاہے ۔اورنج لائن منصوبہ 3.9کلومیٹر پر مشتمل ہے جس میں سے 1.6کلومیٹر میں صرف بنارس کا پل شامل ہیں اس منصوبہ پر اربوں روپے خرچ کیے گئے اور 7سال میں یہ منصوبہ مکمل ہوا ۔ریڈ لائن منصوبہ کے تحت 11پیکجز پر کام ہونا تھا جس میں سے صرف 2پیکجز پر کام ہورہا ہے جس میں سے لاٹ 1میں 12فیصد اورلاٹ2میں 15فیصد کام ہوا ہے اور ریڈ لائن منصوبہ جس کی تاریخ آگے بڑھا کر 30جون 2026کردی گئی تھی اس میں سے 9پیکجز میں کام ہی شروع نہیں کیا گیا ، یہ صوبائی حکومت کی کارکردگی اور نااہلی ہے جس سے کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام سخت نالاں ہیں ،صوبائی حکومت ماس ٹرانزٹ کے نام پر کراچی کے عوام کو دھوکا دینے کے سوا کچھ نہیں کررہی ،

سپریم کورٹ نے حکم نامہ جاری کیا تھا کہ جو سرکلر ریلوے موجود ہے اسے بحال کیا جائے ،سرکلر ریلوے کا بار بار افتتاح کیا جاتا رہا لیکن ابھی تک سرکلر ریلوے بحال نہیں ہوئی ۔انہوں نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کے سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے اپنے دور حکومت میں سہراب گوٹھ تا ٹاور اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ پیش کیا تھا جس میں ایک وقت میں ہزاروں لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی آسانی ہوتی ،اورنج لائن ٹرین منصوبے میں چائنہ کی کمپنی نے تعاون کی پیش کی لیکن صوبائی حکومت نے ساورن گارنٹی دینے سے انکار کردیا ،پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الہی نے چائنہ کی کمپنی سے بات کی اور لاہور میں اورنج لائن ٹرین منصوبہ مکمل کروادیا گیا ، شرم کا مقام ہے صوبائی حکومت اور ان کے اتحادیوں کے لیے جو آج بھی وفاق کاحصہ ہیں ،اورنج لائن ٹرین کراچی کا حق تھا اسے مکمل نہیں کیا گیا، ماس ٹرانزٹ کا منصوبہ پیش کیا تھا لیکن بد قسمتی سے نعمت اللہ خان کے بعد انہی لوگوں کو مسلط کردیا گیا جو آج جعلی فارم 47کے مطابق ہم پر مسلط ہیں ۔