اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہججز کی سیکورٹی پر 34 گاڑیاں، بیورو کریٹس6 اور وزراکے لئے سیکورٹی کی 4 گاڑیاں مامور ہیں،ماہانہ اخراجات 4 کروڑ 70 لاکھ روپے ہیں، مجموعی طور پر 44 گاڑیاں اور 532 پولیس اہلکار ان شخصیات کے ساتھ سیکورٹی پر تعینات ہیں ،کیا ہی اچھا ہوتا کہ پنجاب کی طرح بجلی پر دوسرے صوبے بھی سبسڈی دیتے،تین سال میں پہلی بار مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آئی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان کے سوالات پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ زیریں اور بالائی جنوبی وزیررستان میں نادرا کے پانچ سینٹرز کام کر رہے ہیں،برمل اور مکین تحصیلوں میں نادرا سینٹرز قائم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، دونوں تحصیلوں میں سیکورٹی مسائل ہیں،سیکریٹری داخلہ کو بھی ہدایت کرتا ہوں کہ دوسری تحصیلوں کی طرح جنوبی وزیرستان کی برمل اور مکین میں بھی نادرا سینٹرز قائم کئے جائیں،جنوبی وزیرستان میں مجموعی طور پر آٹھ نادرا مراکز ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے مہنگائی کے حوالے سے نئے اعداد و شمار جاری کئے ہیں،تین سال میں پہلی بار مہنگائی 9.6 فیصد پر آئی ہے،محمد نواز شریف 2018میں 4 فیصد پر مہنگائی چھوڑ کر گئے تھے،مہنگائی کا سنگل ڈیجیٹ ہوناوزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انھوں نے کہا کہ وزیر داخلہ باقاعدگی سے ایوان کی کارروائی میں شرکت کرتے ہیں،کچھ مصروفیات کے باعث وزیر داخلہ ایوان کی کارروائی میں موجود نہیں۔انھوں نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ صوبہ پنجاب نے بجلی پر جو سبسڈی دی ہے دوسرے صوبے بھی دے سکیں،پنجاب نے نہ صرف اپنے صوبے بلکہ وفاقی دارالحکومت کے بجلی صارفین کو بھی اپنے فنڈز سے سبسڈی دی،کیا ہی اچھا ہوتا کہ ٹمبر مافیا، تمباکو مافیا سے پیسے لینے والے بھی اپنے صوبے کے صارفین کو سہولت دیتے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو وزارتیں ختم ہو رہی ہیں ان کے کچھ ملازمین کو رکھا جائے گا یا انہیں گولڈن ہینڈ شیک دیا جائے گا،پی ڈبلیو ڈی کے محکمے کی تحلیل کے بعد کچھ ملازمین کو رکھا جائے گا جبکہ کچھ کو گولڈن ہینڈ شیک دیا جائے گا، ایف آئی اے کی کپیسٹی سائبر کرائم کو انوسٹی گیٹ کرنے کی نہیں نئی انوسٹی گیشن ایجنسی کی منظوری دی گئی ہے، جب تک نئی انوسٹی گیشن ایجنسی مکمل طور پر کام نہیں کرتی، ہینڈ ہولڈنگ جاری رہے گی،دیکھا جائے گا کہ کون سے ایف آئی اے کے ملازمین کو اس میں ضم کیا جائے گا،جیسے ہی انوسٹی گیشن ایجنسی مکمل طور پر کام کرے گی اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ اسے کس طرح آگے لے کر چلنا ہے، ایف آئی اے کے سائبر کرائم کے تحت کیسز ختم نہیں ہوں گے،یہ کیسز نئی سائبر کرائم ایجنسی کو منتقل ہوں گے، نوجوانوں کو فنی تربیت دینے کے لئے حکومت نے کچھ نئے اقدامات کئے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیفڈیک کی تنظیم نو کی جا رہی ہے،بیرون ملک منڈیوں میں افرادی قوت کی مانگ کو دیکھتے ہوئے مقامی افرادی قوت کو تربیت دی جائے گی،ٹینتھ ایونیو کی تعمیر وقت کی ضرورت تھی، جب بھی کوئی نئی سڑک تعمیر کی جاتی ہے تو اس کا سروے کیا جاتا ہے،ٹریفک کاؤنٹ مکمل ہونے کے بعد فیصلہ کیا جانا تھا کہ یہ سڑک تعمیر ہونی ہے یا نہیں،اسلام آباد میں مارگلہ نیشنل پارک کے علاوہ لیک ویو پارک اور گرین ایریاز ڈویلپ کئے گئے ہیں۔
شہزادہ محمد گستاسب خان کے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ججز کی سیکورٹی پر 34 گاڑیاں، بیورو کریٹس کے ساتھ چھ اور وزراکے ساتھ سیکورٹی کی چار گاڑیاں مامور ہیں،اس پر ماہانہ اخراجات 4 کروڑ 70 لاکھ روپے ہیں، مجموعی طور پر 44 گاڑیاں اور 532 پولیس اہلکار ان شخصیات کے ساتھ سیکورٹی پر تعینات ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز کی صفائی ستھرائی سی ڈی اے کی ذمہ داری ہے،پارلیمنٹ لاجز کی صفائی ستھرائی اور تزئین و آرائش میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، سپیکر سے درخواست کریں گے کہ اس حوالے سے ایوان کی خصوصی کمیٹی تشکیل دیں،پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز کی صفائی ستھرائی کیلئے سی ڈی اے کے لئے صرف چھ کروڑ کے فنڈ مختص کئے گئے تھے،موجودہ سٹاف اور وسائل کے مطابق صفائی ستھرائی کا کام انجام دیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میرے خیال میں پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ ہائوس کی صفائی ستھرائی کی دیکھ بھال کو آئوٹ سورس کیا جائے،سی ڈی اے کو جتنا فنڈ ملتا ہے وہ نصف سے زیادہ ملازمین کی تنخواہوں میں چلا جاتا ہے،اسدقیصر اور عمر ایوب خان کے سوال کے جواب میں وزیرطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد میں پولیس کی مجموعی طور پر 22 چیک پوسٹیں ہیں، ان چیک پوسٹوں پر گزشتہ سال 145 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا،امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں پولیس چیک پوسٹیں ختم نہیں ہو سکتیں، اگر کسی بھی چیک پوسٹ پر پولیس اہلکار بدتمیزی کرے یا مبینہ رشوت لے تو ہمیں درخواست دیں، یقین دلاتا ہوں کہ متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ چھاپوں کے لئے روانہ کی جانے والی نفری تھانے میں رجسٹر روانگی کے تحت بھیجی جاتی ہے، یہ نہیں ہوتا کہ چیک پوسٹ پر کھڑے لوگوں کو چھاپوں کے لئے بھیج دیا جائے، بڑے بڑے عہدوں پر رہنے والوں کو یہ تک نہیں معلوم کہ چیک پوسٹوں کو چھاپوں کے لئے استعمال نہیں کیا جاتا۔