خیبر پختونخوا کابینہ نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے معاملے پر صوبائی اسمبلی کی منظور قرارداد وفاق کو بھیج دی،

اسلام آباد (صباح نیوز)خیبر پختونخوا کابینہ نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت فلسطینی عوام کی آزادی کی جدوجہد کی مکمل حمایت سے متعلق صوبائی اسمبلی کی منظور قراردادوفاق کو بھیج دی،  عالمی انسانی حقوق کمیشن کی  عمران خان  کی  فوری طور پر رہائی کے معاملے پر بھی قراردادوفاق کو ارسال،جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضہ کے خلاف بھی قراردادشامل ہے ۔

وزیراعلی   سردار علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا  اجلاس جمعرات کو خیبرپختونخوا اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق صوبائی کابینہ نے پولیس کی استعداد بڑھانے کے لئے ضلع ٹانک اور لکی مروت کے لئے 791 نئی آسامیوں اور دہشتگردی کے کیسوں کی موثر پیروی کے لئے خیبر پختونخوا سی ٹی ڈی میں پراسیکیوٹر کی 16 آسامیوں جبکہ پولیس کے لئے 10 مزید بکتر بند گاڑیاں خریدنے کی منظوری دیدی۔ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے قانون کے مسودے کی منظوری دیدی جس میں سمند پار پاکستانیوں اور ان کے خاندان والوں کے مسائل کے حل کا طریقہ کار اور سمندر پار پاکستانیوں کے شکایات کے ازالے کا مربوط نظام وضع کیا گیا ہے، وزیر اعلی سمندر پار پاکستانیوں کے کمیشن کے سربراہ ہونگے۔کابینہ نے صوبہ بھر میں رحمت العالمینۖ ، کانفرنسوں کے سرکاری سطح پر انعقاد کی منظوری دیدی۔ یہ کانفرنسز صوبائی،  ڈویژنل اور ضلعی سطح پر منعقد کئے جائیں گے جن میں نعت خوانی اور قرآت کے مقابلوں کے علاوہ سیرت النبیۖ، پر خصوصی نشستیں بھی منعقد کئے جائیں گے۔خیبرپختونخوا رجسٹریشن آف برک کلن بل 2024 کے مسودے کی منظوری بھی دیدی۔اس قانون سازی کا مقصد صوبے میں اینٹ کے بھٹوں کی رجسٹریشن اور بہتر انتظام و انصرام کے لئے ایک جامع اور موثر ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنا ہے۔اس قانون پر عملدرآمد سے اینٹ بھٹوں پر کام کرنے والے مزدوروں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کے اسباب کا تدارک ممکن ہوسکے۔

کابینہ نے مزدوروں کی کم سے کم اجرت 36000 روپے ماہانہ مقرر کرنے کی منظوری دیدی۔ خیبر پختونخوا جیل خانہ جات (ترمیمی) ایکٹ، 2024 میں ترامیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت جیل اسٹاف کے لئے ٹریننگ اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جائے گا ،صوبے میں کھلاڑیوں کی بہتر فلاح و بہبود کے لئے خیبر پختونخوا اسپورٹس انڈومنٹ فنڈز کے لیے 500 ملین روپے کی منظوری دیدی ہے ۔ کابینہ نے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں جوان مرکز کے قیام کی منظوری دی۔کابینہ نے سیڈار گالف کورس کی 962 کنال اراضی کی ملکیت کو ڈپٹی کمشنر سوات سے کھیل و سیاحت کے محکمے کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔ اسی طرح کابینہ نے خیبر پختونخوا پیدائش، انتقال، شادی اور طلاق یا شادی کی تحلیل (رجسٹریشن اور سرٹیفیکیشن)کے قواعد 2021 اور خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ فیسکل ٹرانسفر رولز 2016 کے قاعدہ 23 میں ترمیم کی منظوری دی۔ کابینہ نے صوبے کے 13 اضلاع میں حالیہ سیلاب کی ایمرجنسی رسپانس سرگرمیوں کے دوران کیے گئے 8.835 ملین روپے جبکہ کرغزستان سے پاکستانی طلبا کی واپسی کے دوران ہونے والے 143.59 ملین روپے کے اخراجات کی منظوری دیدی۔  اقتصادی بحالی اسکیم ”شمالی وزیرستان کے کاروبار کی بحالی  مرحلہ دوم کے لئے موجودہ مالی سال 2024-25 کے لئے مختص رقم کو بڑھا کر 1500.000 ملین روپے کرنے کی منظوری دیدی۔عید پیکیج فنڈ کے غیر استعمال شدہ رقم کو فلاحی شراکت فنڈ میں منتقل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔فلاحی شراکت فنڈ صوبائی حکومت کا ایک نیا اقدام ہے جس سے غربا کو سپورٹ کیا جائے گا، صوبائی کابینہ کے اراکین نے اس فنڈ میں پہلے ہی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کی ہے۔

کابینہ نے انجینئر صاحبزادہ شبیر کے نام کی بطور ممبر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی  خیبر پختونخوا کے لئے تین سال کی مدت کے لئے منظوری دی ہے۔ مال مویشیوں سے انسانوں کو منتقل ہونے والی بیماریوں کے تدارک کے لئے زنوٹیک  ڈیزیز کنٹرول ایکٹ، 2024′ کے مسودے کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے ‘خیبر پختونخوا اینیمل فیڈ سٹف اور کمپانڈ فیڈ ایکٹ، 2024’ کے مسودے کی بھی منظوری دیدی جس کا مقصد صوبے میں فیڈ سٹف اور کمپانڈ فیڈ کی تیاری، اسٹوریج، سپلائی اور نقل و حمل کے فروخت اور مارکیٹنگ کو ریگولیٹ کرنا ہے۔کابینہ نے ضلع کرک، ہنگو اور کوہاٹ کے لئے تیل اور گیس کی رائلٹی کے حصے کو موجودہ 10% سے بڑھا کر 15% کرنے کی منظوری دیدی۔کابینہ نے جی ٹو جی بنیادوں پر پشاور سیف سٹی پراجیکٹ پر عملدرآمد کی منظوری دیدی، کابینہ نے منصوبے پر عملدرآمد کے لئے بطور سپلیمنٹری گرانٹ 2.2 ارب روپے کی بھی منظوری دیدی۔ کابینہ نے محکمہ صحت میں سابقہ فاٹا کے مختلف کیٹیگری کے ملازمین کو ریگولیرائز کرنے کے لئے موجودہ مالی سال کے دوران پابندی میں نرمی اور نئی اسامیوں کی تخلیق کی منظوری دی۔ اسی طرح کابینہ نے ایف سی پی ایس پارٹ ٹو کے لئے 190 stipendiary slots تخلیق کرنے کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے صوبے کے مختلف کٹیگری پریس کلبوں کے لئے سالانہ گرانٹ ان ایڈ برائے مالی سال 25-2024 کے علاوہ صوبے کے مختلف بارز کے لئے بھی گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دیدی۔

کابینہ نے خیبرپختونخوا سروس ٹریبونل ایکٹ میں چند ضروری ترامیم کی بھی منظوری دیدی۔کابینہ نے صوبائی اسمبلی کی مشترکہ قرارداد نمبر 56 کو وفاقی حکومت کو بھیجنے کی منظوری دے دی۔  قرارداد میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کو فلسطینی آزادی کی جدوجہد کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا گیا ہے۔ قرارداد میں فلسطینی عوام کی آزادی کی جدوجہد کی مکمل حمایت کی گئی ہے، عالمی برادری فلسطینی  عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ان پر ہونے والے مظالم کا خاتمہ کرے۔  کابینہ نے صوبائی اسمبلی کی مشترکہ قرارداد نمبر 35 کو وفاقی حکومت کو بھیجنے کی منظوری دی ہے۔ قرارداد میں انسانی حقوق کمیشن کی رائے کی توثیق کی گئی ہے جو جنرل اسمبلی کی قرارداد 1991/24 کے تحت تشکیل دی گئی، عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مقدمات میں مطلوبہ ثبوت کی کمی تھی، انسانی حقوق کمیشن چلائے گئے مقدمات مختلف حقوقِ آزادی اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کے خلاف ہیں، انسانی حقوق کمیشن عمران خان کی عمر 71 سال ہونے کے پیش نظر انہیں جسمانی اور ذہنی صحت کے خطرات کا سامنا ہے، عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو غائب کر دیا گیا ہے اور ملک بھر میں غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے، انسانی حقوق کمیشن نے اپنے موقف میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے،

عمران خان کی جبری حراست کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف اقدامات کیے جائیں۔ کابینہ نے صوبائی اسمبلی کی مشترکہ قرارداد نمبر 50 کو وفاقی حکومت کو بھیجنے کی منظوری دے دی۔ قرارداد میں سابقہ ایم این اے مراد سعید کے خلاف جھوٹے مقدمات کے خاتمے اور ان کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کابینہ نے صوبائی اسمبلی کی قرارداد نمبر 65, 66 & 67 کو وفاق کو بھیجنے کی منظوری دے دی۔قراردادوں کے ذریعے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر پر بھارت کے 76 سالہ غیر قانونی قبضے کا خاتمہ کیا جائے۔بھارتی حکومت کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے استحصال کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا، کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کے طور پر جانا جاتا ہے، 1947 کے معاہدے کے تحت، کشمیر کو پاکستان کا لازمی حصہ قرار دیا گیا تھا جو بھارت سے ہضم نہ ہوا اور جموں و کشمیر پر قبضہ کر لیا، مقبوضہ کشمیر کے ہمارے بھائی اور بہنیں بھارتی قابض افواج کی بربریت کا سامنا کر رہے ہیں۔ کابینہ نے صوبائی اسمبلی کے مشترکہ قرارداد نمبر 48 کو وفاق کو بھیجنے کی منظوری دی ہے۔ قرارداد میں جرمنی میں افغان شرپسندوں کی جانب سے پاکستانی قونصلیٹ پر حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔