خیر پور(صباح نیوز)رانی پور کے پیر کی حویلی میں مبینہ تشدد سے کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو قتل کیس میں نیا موڑ آگیا، سیشن کورٹ نے مقدمہ چلانے سے معذرت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کو ریفرنس کی سفارش کر دی ہے ۔ فاطمہ فرڑو قتل کیس میں گزشتہ ہفتے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشتگردی دفعات ختم کر کے کیس کو سیشن کورٹ منتقل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جبکہ سیشن کورٹ نے مقدمہ چلانے سے معذرت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کو ریفرنس کی سفارش کر دی ہے ۔سیشن کورٹ نے رائے دی ہے کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلنے کے قابل ہے
دوسری جانب گزشتہ سماعت پر فاطمہ فرڑو کیس میں چار گواہان اپنی گواہی سے مکر گئے ان کا یہ کہنا تھا اس قتل کیس کے مرکزی ملزمان سیدہ حنا شاہ فیاض شاہ اسد شاہ اور حویلی میں علاج کرنے والے امتیاز میراثی بے قصور ہیں جبکہ فاطہ کی والدہ نے 29 جون کو انسدادب دہشت گردی کی عدالت میں حلف نامہ جمع کروایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نامزد ملزمان نے فاطمہ پر کوئی تشدد نہیں کیا اور ہم نے مقدمہ بھی درج نہیں کروایا تھا۔ پولیس نے خود مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشتگردی کے دفعات ختم کرکے مقدمہ سیشن کورٹ منتقل کردیا کیس میں نامزد ملزمان پیر اسد شاہ، حنا شاہ، فیاض شاہ اور حویلی میں علاج کرنے والا امتیازمیراثی گرفتار اور سکھر جیل میں ہیں