وفاقی حکومت فوری طور پر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے حالات کو درست کرے، لیاقت بلوچ

اسلام آباد(صباح نیوز)  نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ  فوری طور پر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے حالات کو درست کرنے،طلبہ و طالبات اور اساتذہ کو بہتر تعلیمی ماحول فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور وہ عناصر جو بورڈ آف ٹرسٹ کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، انہیں لگام دی جائے۔لیاقت بلوچ نے راولپنڈی/اسلام آباد میں طلبہ وفود سے ملاقات اور توانائی سیکٹر ماہرین کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملک کا بہت اہم مادرِ علمی ہے، ادارہ کے اندرونی گروہ بندیوں اور ریاستی اداروں کے باہمی عدمِ اعتماد نے طلبہ و طالبات اور اساتذہ کے لیے حالات بہت ابتر کردیے ہیں۔ صدرِ پاکستان، جو ادارہ کے چانسلر ہیں، اور چیف جسٹس آف پاکستان بورڈ آف ٹرسٹ کے اہم ممبر ہیں۔ اِن کی موجودگی میں عالمی اہمیت کے حامل ادارہ کو تباہ کرنا بڑا المیہ ہوگا۔ وفاقی حکومت فوری طور پر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے حالات کو درست کرنے، طلبہ و طالبات اور اساتذہ کو بہتر تعلیمی ماحول فراہم کرن کے لیے اقدامات کرے اور وہ عناصر جو بورڈ آف ٹرسٹ کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، انہیں لگام دی جائے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کا غریب، سفید پوش طبقہ اور تاجر، کسان، مزدور اور صنعت کاروں کے ساتھ عہد ہے کہ بجلی، پٹرول، ہولناک ٹیکسوں اور آئی پی پیز سے نجات دِلانے کی جدوجہد جاری رہے گی۔ حکومت دانش مندی کا راستہ اختیار کرے اور بجلی، پٹرول پر عائد ٹیکسز ختم کردے تو معیشت کا پہیہ چل پڑے گا، بے روزگاری کو روکنے اور عوام میں اعتماد پیدا کرنے کا ماحول پیدا ہوگا۔ بجلی کے بِل اس لیے ناقابلِ برداشت ہیں کہ اِن بِلوں میں کیپیسٹی چارجز 36 فیصد، محصولات 25 فیصد اور بجلی چوری/لائن لاسز 7 تا 11 فیصد داخل کردیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے بجلی صارفین پر غیراستعمال شدہ بجلی کا 70 فیصد ناجائز اضافی بوجھ پڑتا ہے، جسے ختم کردیا جائے تو بجلی یقینا سستی ہوگی اور عوام کو کسی قسم کی سبسڈی کی ضرورت نہیں رہے گی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ دھرنا احتجاج پر حکومت نے جو معاہدہ کیا اس کے مطابق عوام کو ریلیف دینا اس کا فرض بنتا ہے۔ معاہدہ سے فرار کی صورت میں کمزور، متنازع اور عوامی مینڈیٹ پر سانپ بنی بیٹھی حکومت عوامی یلغار کے سامنے ٹھہر نہیں سکے گی۔ عوامی مسائل پر جب حکمران مجرمانہ اقدامات کریں، پارلیمنٹ، اسمبلیاں عوام کی ترجمانی نہ کررہی ہوں اور وفاقی، صوبائی حکومتیں عوام کو دھوکہ دینے کے لیے باہمی لڑائی کی نوراکشتی کررہی ہوں تو عوامی احتجاج سیاسی جماعتوں کا آئینی، جمہوری، سیاسی حق بن جاتا ہے۔ سیاسی قیادت بھی خاموش ہوجائے تو ملک انارکی اور فساد کا شکار ہوجاتا ہے۔